بلوچستان میں ہونے والی سازش جلد بے نقاب کروں گا، مولانا اسی وقت کیوں آئے، تحریکوں کا مقصد دیکھیں تو جواب مل جائے گا: نواز شریف
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ نیٹ نیوز) سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جو کچھ ہوا قوم کیساتھ گھنائونا مذاق تھا، 500ووٹ لینے والے کو وزیر اعلیٰ بنا دیاگیا، جس کی ضمانت ضبط ہونی تھی، اس کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا۔ جلد بلوچستان سے متعلق اجلاس بلارہے ہیں، بلوچ لیڈر شپ کو مدعوکرینگے۔ احتساب عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں نوازشریف کا ریفرنسز سے متعلق کہنا تھا کہ ہمارے خلاف ریفرنسز میں کچھ بھی نہیں ہے، کیس کیا ہے اس کی نوعیت کیا ہے، کیس میں کتنی جان ہے میڈیا سب جانتا ہے۔ آپ یہاں پروسیڈنگ میں موجود ہوتے ہیں آپ کو معلوم ہے کیس کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی احتجاجی تحریک کے بارے میں ان کاکہنا تھا کہ حکومتی مدت پوری ہونے میں چار پانچ مہینے ہیں، مولانا صاحب خاص طور پر اس وقت کیوں کینیڈا سے آئے ہیں، اس وقت تحریکوں کا کیا مقصد ہے۔ آپ مقصد کی طرف دیکھیں گے تو سوالات کے جواب مل جائیں گے۔ نوازشریف نے کہا کہ حکومت مخالف تحریک کے مقاصد پر ذہن دوڑائیں تو کئی سوالات کے جواب مل جائیں گے۔ حکومت مخالف تحریک چلانے والے انتظار کرلیں فیصلہ عوام کریں گے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے ایک قصہ سنایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ 1960ء کی دہائی میں لوگوں کو فلمیں دیکھنے کا شوق ہوتا تھا اور ایک فلم کی بہت تشہیر ہوئی جس پر بہت پیسہ خرچ ہوا۔ کچھ دنوں بعد پروڈیوسر سے کسی نے فلم سے متعلق پوچھا تو اس کا کہنا تھا کہ پہلے ہفتے فلم بہت زبردست چلی اور دوسرے ہفتے زبردستی چلانی پڑی۔ مزید براںپنجاب ہائوس میں نواز شریف کی زیرصدارت بلوچستان کی سیاسی صورتحال سے متعلق مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو‘ محمود خان اچکزئی اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ نواز شریف نے عبدالقدوس بزنجو کے وزیراعلیٰ بننے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سو ووٹ لینے والے کو وزیراعلیٰ کس نے بنوایا۔ محمود اچکزئی نے جواب دیا کہ میاں صاحب بلوچستان میں آپ کے اپنوں نے بے وفائی کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے مزید کہا اقتدار کے کھیل کے ذریعے بلوچستان کی سیاست کو پھر آلودہ کر دیا گیا۔ ہم نے اقتدار کی بجائے اقدار کی سیاست کو فروغ دیا۔ مسلم لیگ (ن) کیساتھ بے وفائی کرنے والوں نے عوامی مینڈیٹ سے بے وفائی کی ہے۔ پائیدار ترقی کیلئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔ نوازشریف نے کہا بلوچستان اور بلوچ عوام کی ترقی ہمیشہ ترجیح رہی۔ انہوں نے کہا عام انتخابات کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے اتحادیوں کو ترجیح دی۔ ان کا کہنا تھا سی پیک سے بلوچستان اور بلوچ عوام کی تقدیر بدل جائے گی۔ بلوچستان میں سیاسی انتشار سے سی پیک منصوبوں کو نقصان کا خطرہ ہے‘ پائیدار قومی ترقی کیلئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔
نوازشریف
اسلام آباد (آئی این پی+ آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن(ر)محمد صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید 2 گواہوں پر جرح مکمل ہوگئی ، عدالت نے مزید سماعت 23 جنوری تک ملتوی کر تے ہوئے استغاثہ کے مزید 3 گواہوں کو طلب کرلیا۔منگل کو سلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے سابق وزیر اعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف مریم نواز عدالت میں پیش ہوئے۔ جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر 3 ریفرنسز کی سماعت کی جبکہ عدالت کے طلب کیے جانے پر 3 میں سے 2 گواہ بیان ریکارڈ کرانے پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو فلیگ شپ ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب ناصر جنجوعہ نے اپنا بیان قلمبند کرایا جن پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح مکمل کی۔استغاثہ کے دوسرے گواہ پولیس سٹیشن نیب لاہور کے سب انسپکٹر عمر دراز گوندل نے اپنا بیان قلمبند کر ایا ۔وکیل خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ ناصر جنجوعہ سے سوال کیا کہ اگست 2017 میں آپ کیا کر رہے تھے جس پر انہوں نے بتایا ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب راولپنڈی تعینات تھا۔وکیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ فلیگ شپ کی انکوائری میں شامل تھے جس پر انہوں نے بتایا کہ فلیگ شپ انکوائری میں شامل تھا، 21 اگست 2017 ء کو شہباز حیدر نے چوہدر ی شوگر ملز کا ریکارڈ فراہم کیا اور انویسٹی گیشن آفیسر نے بھی فلیگ شپ میں میرا بیان ریکارڈ کیا۔وکیل خواجہ حارث نے استفسار کیا کہ کیا اس کے علاوہ بھی کوئی کارروائی ہوئی جس پر گواہ ناصر جنجوعہ نے کہا کہ میرے سامنے مزید کوئی کارروائی ہوئی نہ ہی بیان ریکارڈ ہوا اور یہ ساری کارروائی 21 اگست 2017 ء کو ہوئی۔استغاثہ کے دوسرے گواہ عمر دراز گوندل نے بھی اپنا بیان قلمبند کرادیا جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح بھی مکمل کرلی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 جنوری تک کے لئے ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے مزید 3 گواہوں کو طلب کرلیا۔نواز شریف بطور ملزم 13ویں مرتبہ احتساب عدالت میں پیش ہوئے جب کہ مریم نواز 15 اور کیپٹن (ر)صفدر 17ویں مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔بعدازاں استغاثہ کے دوسرے گواہ عمر دراز نے اپنا بیان قلمبند کروایا جس پر جرح کرتے ہوئے وکیل صفائی نے پوچھا آپ کو ہدایت دی گئی تھی کہ صرف کال آف نوٹس پر ہی رپورٹ لکھنی ہے کوئی اور رپورٹ نہیں لکھنی ؟ جس پر گواہ نے بتایا کہ مجھے کال آف نوٹس پر نہیں بلکہ علیحدہ سے رپورٹ لکھنے کا کہا گیا تھا۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ واجد ضیا اور تفتیشی افسر میں سے پہلے واجد ضیا کا بیان ریکارڈ کیا جائے جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے ٹھیک ہے آئندہ سماعت پر واجد ضیا کو بلا لیتے ہیں جس پر شریف خاندان کے قانونی مشیر خواجہ حارث نے استدعا کی کہ ابھی دیگر گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جانا باقی ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں سات گواہان بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کی فلیگ شپ کمپنیوں کی چھان بین کے لیے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آپریشنز ظاہر شاہ کی سربراہی میں نیب کی تین رکنی ٹیم برطانیہ پہنچ گئی۔نیب ذرائع کے مطابق ڈی جی آپریشنز ظاہر شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی نیب ٹیم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے حکام سے ملاقات کرے گی۔نیب ٹیم کی برطانوی لینڈ رجسٹری ڈپارٹمنٹ اور کمپنی ہوم نامی آڈٹ فرم کے حکام سے بھی ملاقات متوقع ہے۔3 رکنی ٹیم میں ڈی جی نیب ظاہر شاہ، ڈائریکٹر رضوان احمد اور انویسٹی گیشن افسر محمد کامران شامل ہیں۔
احتساب عدالت