سپریم کورٹ نے بغیر اجازت دوسری شادی کرنے پر ایک ماہ کی سزا معطلی کے لئے ملزم کی درخواست خارج کردی
سپریم کورٹ نے بغیر اجازت دوسری شادی کرنے پر ایک ماہ کی سزا پانے والے ملزم اشتیاق احمد کی سزا معطلی کے لئے دائر درخواست خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ مروجہ قانون پر عملدرآمد نہ کرنے پر ملزم کے لئے ایک ماہ کی سزا تو بنتی ہے جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیوی عمرقید نہیں بلکہ اللہ کی نعمت ہوتی ہے۔ انہوں نے وکیل کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ غیرشرعی بات نہ کریں۔ انہوں نے یہ ریمارکس اس وقت دیئے جب ملزم کے وکیل نے کہا کہ بیوی بھی عمرقید ہوتی ہے, ان کے موکل کو دوسری شادی کر کے دو بار عمرقید ہو چکی ہے۔ جسٹس دوست محمد خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صوبہ پنجاب کے تونسہ شریف کے رہائشی اشتیاق احمد کی جانب سے آفتاب عالم کھوکھر ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت کی۔ جسٹس دوست محمد خان کا ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وقتی طور پر کسی فورم کا موجود نہ ہونا کسی شخص کو آزادی نہیں دیتا کہ وہ پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کر لے, سب سے بڑی خرابی ہی دوسری شادی کرنا ہے, ذہنی طور پر تندرست آدمی ایسا نہیں کر سکتا۔ بنگلہ دیش کی پاکستان سے علیحدگی کے وقت آبادی 7 کروڑ تھی جبکہ مشرقی پاکستان کی آبادی 5 کروڑ تھی۔ اب بنگلہ دیش کی آبادی 14 کروڑ ہم 20 کروڑ سے تجاوز کر چکے ہیں۔ حالانکہ بنگلہ دیش والے مچھلی اور ناریل ہم سے زیادہ کھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے۔ سب سے بہترین اقدام یہ کیا گیا کہ امام مسجد کی تنخواہ مقرر کر دی گئی اور قوم کو بچے دو ہی اچھے کی تعلیم دی گئی۔ چین میں ایک بچہ، یورپ میں دو، بھارت میں 3 یا 4 کا قانون بنایا گیا لیکن پاکستان میں کہا جاتا ہے ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار۔عدالتی استفسار پر ملزم نے بتایا کہ ان کا پہلی بیوی سے ایک بچہ ہے اور اس کی ماہانہ آمدن 12 ہزار روپے ہے, پہلی بیوی گھر چھوڑ کر جا چکی ہے تاہم وہ اسے اخراجات دے رہا ہے اور قطع تعلق بھی نہیں کیا۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ ملزم نے دوسری شادی پر ولیمہ تو کیا ہو گا. اس پر کتنا خرچ کیا, دوسری بیوی کو سونا اور زیورات بھی دیئے ہوں گے, کیا اچھا نہ ہوتا کہ وہ دونوں بیویوں کو ایک ہی گھر میں رکھتا, جب میلے میں جاتے ہیں تو 20 ، 25 منٹ کا سفر بھی کرنا پڑتا ہے اور کچھ خرچ بھی کرنا پڑتا ہے۔ اچھی بات ہوتی کہ اگر گھریلو اختلافات گھر میں ہی حل کر لئے جاتے, عدالتوں میں نہ آنا پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ12 ہزار ماہانہ کمانے والے کو دوسرا رشتہ کیسے ملا۔وکیل نے کہا کہ ملزم کی شرافت کی وجہ سے اسے دوسرا رشتہ مل گیا۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ اتنی شرافت تھی تو دوسری شادی ہی نہ کرتا، ملزم نے مقامی حکومتوں کے قانون پر عمل نہیں کیا اس لئے ایک ماہ جیل میں گزار لیں گے تو ان کی صحت اچھی ہو جائے گی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل کی طرف سے 45 منٹ تک مسلسل دلائل دینے پر کہا کہ آپ نے کافی محنت کی ہے جس پر آپ کی ستائش کرتے ہیں۔ تاہم عدالت نے ان کی سزا میں کمی کی درخواست خارج کر دی۔