کو ئٹہ: چرچ پر حملہ، خودکش دھماکہ، 9 افراد جاں بحق، 45 زخمی؛ مذہبی انتشار پھیلانے کی سازش کی گئی، ہم متحد ثابت قدم ہیں، جنرل باجوہ
کو ئٹہ میں چرچ پر دہشت گردوں کا حملہ‘ 2 خواتین‘ بچوں سمیت9 افراد جاں بحق‘ 45 افراد زخمی ہوگئے جن میں کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ چرچ پر حملے کے بعد سول ہسپتال کوئٹہ سمیت تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی‘ دہشت گردوں نے اس وقت چرچ پر حملہ کیا جب وہاں دعائیہ تقریب ہو رہی تھی‘ سکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں نے بروقت کارروائی کر تے ہوئے ایک دہشت گرد کو مرکزی گیٹ پر مار دیا جبکہ دوسرے نے اندر جا کر خود کو دھماکہ سے اڑا دیا جبکہ 2 حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ واقع کے بعد سکیورٹی فورسز نے چرچ کو کلیئر کر دیا گیا۔ خواتین ، مردوں اور بچوں کو چرچ سے باہر نکال دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے زرغون روڈ پر ریڈ زون کے قریب واقع دی میتھو ڈسٹ گھر جا گھر پر دہشت گردوں نے اس وقت حملہ کیا جب مسیحی برادری کے افراد کرسمس کی تیاریوں کے سلسلے میں عبادت اور دعائےہ تقریب میں مصروف تھے تو دہشت گردوں نے مین گیٹ پر چوکیدار کو تیز آلہ سے قتل کر دیا جس کے بعد دہشت گردوں نے اندر داخل ہونے کی کوشش کی جس پر سکیورٹی فورسز نے بروقت کا رروائی کر تے ہوئے ایک دہشت گرد کو مرکزی گیٹ پر مار دیا جبکہ دوسرے کو زخمی کر دیا جس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں2 خواتین‘ بچوں سمیت9 افراد جاں بحق ہو گئے 45 افراد شدید زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا جن میں سے کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہے۔ کوئٹہ کے زرغون روڈ پر دہشت گردوں نے چرچ پر اس وقت حملہ کیا جب وہاں دعائیہ تقریب ہورہی تھی۔ دھماکے کے بعد پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی جس کے بعد سکیورٹی فورسز اور دہشتگرد کے درمیان دوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ۔ آئی جی بلوچستان معظم جاہ انصاری نے جائے وقوع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خودکش حملہ آوروں کی تعداد 4تھی جن میں ایک دہشتگرد چرچ کے مرکزی دروازے پر مارا گیا جب کہ دوسرے نے احاطے میں خود کو دھماکے سے اڑایاجبکہ دو فرار ہو گئے جن کی تلاش جاری ہے۔ آئی جی نے کہا چرچ میں تقریباً 400 افراد موجود تھے۔ اگر دہشت گرد چرچ کے اندر پہنچ جاتے تو بہت بڑا نقصان ہوسکتا تھا تاہم سکیورٹی فورسز نے فرائض انجام دیتے ہوئے قوم کو بڑے سانحے سے بچاتے ہوئے حملہ آوروں کو ہلاک کیا۔ سول ہسپتال سمیت کوئٹہ کے دیگر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ شدید زخمیوں کو ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔ ہسپتال میں خون دینے والوں کا تانتا بندھ گیا۔ سکیورٹی فورسز نے زرغون روڈ کو ٹریفک کی آمدورفت کے لئے بند کردیا اور میڈیا نمائندوں کو بھی جائے وقوعہ سے دور کردیا گیا۔ دھماکے سے قریبی عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا تاہم سکیورٹی فورسز نے چرچ کو کلیئر کر دیا۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چرچ پر حملے کی تصدیق کرتا ہوں اور اس حملے میں دو دہشتگردوں نے چرچ پر حملہ کیا جس میں پولیس کی جانب سے ایک حملہ آور کو دروازے پر مار گرایا گیا اور دوسرے میں خود کو چرچ کے اندر دھماکے سے اڑا دیا دونوں خودکش حملہ آٰوروں کے پاس ہتھیار بھی تھے جس سے انہوں نے فائرنگ کی جس سے ہلاکتیں اور لوگ زخمی بھی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی کے جوانوں اور پولیس نے بروقت کارروائی کر کے مسیحی برادری سمیت قوم کو بڑے نقصان سے بچا لیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ حملے کے دوران دو خودکش حملہ آوروں کو مزید دو دہشتگرد فائرنگ کر کے معاونت فراہم کر رہے تھے جو کہ سکیورٹی فورسز کو دیکھ کر فرار ہو گئے ۔ان دہشت گردوں کی گرفتاری کے لئے سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔سرفراز بگٹی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چرچ پر حملے کے دوران 400 لوگ چرچ میں موجود تھے جو کہ اپنی عبادت کر رہے تھے ۔واضح رہے کہ حکام کے مطابق متاثرہ علاقے کے قریب کوئٹہ کا ریلوے سٹیشن جبکہ اہم سرکاری عمارتیں بھی موجود ہیں جبکہ اس سے قبل بھی چرچ پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد اس کی سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی تھی۔سرکاری حکام کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو ہر ممکنہ اقدامات اٹھانے کی ہدایت کردی ہے ۔ دریں اثناءصدر ممنون حسین اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کوئٹہ چرچ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد بزدلانہ کارروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے بہت جلد پوری قوم کی مدد کے ساتھ امن و امان نافذ کرنے والے سکیورٹی ادارے دہشت گردوں کو منطقی انجام پہنچائیں گے جبکہ صدر اور وزیر اعظم نے صوبائی حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایات بھی جاری کردیں جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری ،وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک ،وزیراعلیٰ پنجاب شہباز ،وزیراعلیٰ سندھ مراد علی، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ ، سپیکر و ڈپٹی قومی اسمبلی سمیت سابق وزیراعظم نواز شریف، آصف علی زرداری ،بلاول بھٹو، عمران خان ، ترجمان دفتر خارجہ اور دیگر سیاسی رہنماﺅں نے دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ جاں بحق ہونیوالوں میں آکاش‘ مہک‘ سہیل‘ چوکیدار گورج‘ فضل‘ آزاد شامل ہیں۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کوئٹہ حملہ مسیحی برادری کی خوشیاں تباہ کرنے کی کوشش ہے‘ ایسے قابل نفرت اقدامات کے خلاف ہم متحد اور ثابت قدم ہیں‘ حملہ پاکستانیوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ آرمی چیف نے کہا کہ حملے میں مسیحی بھائیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ چرچ پر حملہ مذہبی انتشار پھیلانے کی سازش ہے۔ سکیورٹی فورسز کی جوابی حکمت عملی قابل فخر ہے‘ حملہ کرسمس کی خوشیوں کو ماند کرنے کی کوشش ہے۔ ایسے گھناﺅنے اقدام کا جواب دینے کے لئے ہم متحد اور ثابت قدم ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا چرچ کو نشانہ بنانے کا واقعہ بزدلانہ اور افسوسناک ہے۔ دہشت گردوں سے جنگ ان کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی۔ ملک دشمن عناصر پاکستان میں بدامنی اور انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔ حملے کے بعد صوبائی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ڈیوٹی ختم کرکے جانے والے ڈاکٹرز کو واپس بلوا لیا گیا‘ ہسپتالوں میں خون دینے والوں کا تانتا بندھ گیا۔ آئی جی بلوچستان معظم انصاری نے کہا پولیس اگر بروقت کارروائی نہ کرتی تو نقصان بہت زیادہ ہوتا۔ دہشت گردوں کے حملے کے وقت چرچ کے اندر چار سو سے زائد افراد موجود تھے۔ دہشت گرد پولیس کی کارروائی کی وجہ سے چرچ کے اندر داخل نہیں ہو سکے۔ حملے کے باعث چرچ کے ہال کو نقصان پہنچا۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے سرچ آپریشن کے بعد چرچ کے تمام کمپاﺅنڈز کو کلیئر قرار دیدیا۔