جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کیلئے کوئی اقدام ہوا تو مل کر مقابلہ کرینگے: نوازشریف اور زرداری میں اتفاق
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ سپیشل رپورٹ+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ’’ون آن ون‘‘ اور وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی۔ بات چیت میں اہم قومی مسائل کے حل کیلئے باہمی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات میں جمہوریت کے استحکام، طالبان سے مذاکرات، قیدیوں کی رہائی، تحفظ پاکستان بل، کراچی آپریشن اور دیگر امور پر بات ہوئی۔ دونوں رہنمائوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کی مضبوطی اور انکے استحکام کیلئے جدوجہد جاری رہے گی اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ وفود کی سطح پر ملاقات 40 اور ون آن ون ملاقات 20منٹ تک ہوئی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے خاص طور پر سابق صدر پرویز مشرف کے ٹرائل اور ملک سے باہر جانے کی اجازت نہ دینے پر عسکری قیادت اور حکومت کے درمیان معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے دو ٹوک الفاظ میں اس عزم کا اظہار کیا کہ قانون کی حکمرانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ تمام اداروں کی عزت اور احترام کو برقرار رکھا جائے گا ۔ جمہوری نظام کو کسی صورت پٹڑی سے اترنے نہیں دیا جائے گا۔ کسی بھی غیرآئینی اقدام کا دونوں جماعتیں دیگر سیاسی قوتوں سے مل کر ڈٹ کر مقابلہ کریں گی۔ ذرائع کے مطابق زرداری نے نوازشریف کو مشورہ دیا کہ وہ اس تمام تر صورتحال پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی تمام سیاسی قوتوں سے روابط بڑھا کر انہیں اعتماد میں لیں۔ زرداری نے نوازشریف سے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر جمہوریت، جمہوری اداروں کے استحکام اور تحفظ کے بارے میں قرارداد لائی جائے تو پیپلزپارٹی مکمل تعاون کرے گی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے ’’ون ٹو ون ‘‘ ملاقات میں زرداری کو پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت سے فردجرم عائد ہونے کے بعد کی تمام صورت حال پر تفصیل سے بریف کیا۔ دونوں رہنمائوں نے جمہوریت کے استحکام کے لئے مل بیٹھ کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نوازشریف اور آصف علی زرداری نے دہشت گردی کے خاتمے‘ جمہوری اداروں کے استحکام اور مشرف کے خلاف عدلیہ کا فیصلہ ماننے پر مکمل اتفاق کا اظہار کیا‘ دونوں رہنمائوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر وہ اس کی روح کے مطابق عمل کے پابند ہیں‘ بینظیر بھٹو کی ملک میں جمہوریت کیلئے قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگا‘ وزیراعظم کی معاونت وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد جبکہ سابق صدر زرداری کی معاونت قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ‘ سینٹ میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر رضا ربانی اور سندھ کے صوبائی وزیر مراد علی شاہ نے کی۔ ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ نواز شریف اور زرداری ایک دوسرے سے خوشگوار انداز میں بات کرتے رہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر زرداری نے نواز شریف کو پرویز مشرف کے ایشو پر ڈٹ جانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ جمہوری قوتوں کے پاس پارلیمنٹ اور جمہوری اداروں کی بالادستی قائم کرنے کا یہ سنہرا موقع ہے جسے کسی صورت ضائع نہیں ہونا چاہئے۔ زرداری نے نواز شریف کو یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ساتھ دے گی۔ نواز شریف اور زرداری نے کہا کہ جمہوریت بڑی قربانیوں کے بعد بحال ہوئی ہے اس پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ دونوں رہنمائوں نے ایک دوسرے کو یقین دلایا کہ غیر جمہوری قوتوں کے آلہ کار کسی صورت نہیں بنیں گے۔ زرداری نے کہا کہ ہم نے بھی مشکل ترین فیصلوں کا احترام کیا۔ مشرف کو فیصلوں کو ماننا چاہئے۔ سید خورشید شاہ اور رضا ربانی نے تحفظ پاکستان بل پر پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کے مجموعی تحفظات سے کھل کر آگاہ کیا اور تجاویز پیش کیں۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے ان تحفظات کے بارے میں حکومت کا موقف بیان کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ (ن) لیگ کو اپوزیشن کے تحفظات کا مکمل احساس ہے تاہم ملکی حالات کی وجہ سے ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں اپوزیشن ساتھ دے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے سخت قوانین کو واپس لے لیا جائے گا۔ وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کو پیشکش کی کہ بل پر تحفظات دور کرنے کیلئے حکومتی ٹیم ان سے مشاورت کیلئے تیار ہے تاکہ اس کی منظوری کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جاسکے۔ زرداری نے طالبان کی قید میں سابق وزیراعظم گیلانی اور سلمان تاثیر کے بیٹوں کی رہائی کا معاملہ بھی اٹھایا اور وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ طالبان سے ان کے غیر عسکری قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ ان کی رہائی کو بھی یقینی بنایا جائے، وزیراعظم نے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ سندھ کے صوبائی وزیر مراد علی شاہ نے سندھ کے بعض مالی معاملات وزیراعظم کے سامنے پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ حکومت مالی مشکلات سے دوچار ہے جس پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ حکومت کے واجب الادا واجبات کی ادائیگی کی جلد کوشش کی جائے گی۔ سابق صدر زراری نے تھر متاثرین کی امداد کرنے پر وزیراعظم کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے کراچی میں مکمل امن و امان تک آپریشن جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا۔ زرداری نے نوازشریف کو یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ساتھ دے گی۔ ملاقات کے دوران پی پی پی قیادت نے تحفظ پاکستان بل میں ضروری ترامیم کا مطالبہ کیا۔ رضا ربانی انہیں سینٹ میں پیش کرینگے۔ زاہد حامد نے اس بل کے حوالے سے بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق زرداری کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کی پیش رفت، مذاکرات کی حدود و قیود کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے تحفظ پاکستان آرڈیننس کی منظوری کیلئے مدد کی درخواست کی۔ مہمان وفد نے حکومت کو آگاہ کیا کہ تحفظ پاکستان کے بل کی موجودہ شکل میں منظوری کے لئے مدد دینا ممکن نہیں ہے۔ حکومت بعض تبدیلیاں کرے، سینیٹر رضا ربانی نے اس سلسلہ میں بعض تجاویز دیں جس پر حکومت کی طرف سے غور کی یقین دہانی کرائی گئی۔ کراچی آپریشن کے نتائج پر غور کیا گیا اور اتفاق رائے پایا گیا کہ اس کے مثبت نتائج نکلے ہیں، جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آئی۔ اجلاس میں یہ اتفاق کیا گیا کہ کراچی کا ٹارگٹڈ آپریشن جاری رکھا جائے گا۔ اس میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہو گی۔ وفاق کی طرف سے سندھ حکومت کو یقین دہانی کرائی گئی وفاق سے صوبے کے مالی حصے کی ادائیگی میں تیزی لائی جائے گی اور کراچی آپریشن کے مالی اخراجات میں بھی مدد کی جائے گی جبکہ ملک میں سکیورٹی کے معاملات بھی زیر غور آئے۔ وزیراعظم نے حکومت کو درپیش چیلنجز سے بریف کیا۔ زرداری نے یقین دلایا کہ پیپلزپارٹی جمہوریت کے استحکام کی خاطر مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دے گی۔ جمہوری نظام کو پٹڑی سے اتارنے کی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ دریں اثناء مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زرداری کی ٹیم کے رکن سینٹ میں پیپلزپارٹی پارلیمانی لیڈر سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے آصف زرداری کی ملاقات میں ملکی سیاسی و سلامتی کی مجموعی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا، پیپلز پارٹی نے حکومت پر واضح کیا ہے کہ ہم جمہوری عمل کو مستحکم اور آگے بڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں، آئین کی بالادستی اور جمہوری اداروں کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں، جمہوری اداروں کی بالادستی تسلیم کئے جانے تک خطرات موجود رہتے ہیں لیکن اگر کبھی بُرا وقت آیا تو ہم جمہوری قوتوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے، پاکستان کی بقاء صرف جمہوریت اور آئین کی بالادستی میں ہے، سندھ کے تمام معاملات، پرویز مشرف کے کیس سے متعلق، طالبان سے مذاکرات سمیت تمام آئینی و قانونی اور جمہوری معاملات پر بات چیت ہوئی ہے، ملاقات میں واضح طور پر تحفظ پاکستان بل پر اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا ہے، وزیراعظم نے اس بل پر نظرثانی کا یقین دلایا ہے۔ ہم آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں، ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں مجموعی طور پر تمام بڑے معاملات پر بات چیت ہوئی۔ وزیر اعظم نے تحفظ پاکستان بل کے حوالے سے زاہد حامد سے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرنے کے بعد مشاورت کریں۔ ملاقات اس بات کی علامت ہے کہ ملک کی جمہوری قوتیں متحد ہو کر جمہوری عمل کو آگے بڑھانا چاہتی ہیں۔ ملاقات میں سندھ کے مختلف ترقیاتی پراجیکٹس، مالی مشکلات اور صوبائی خود مختاری سے متعلق مسئلے پر بات چیت ہوئی۔ وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جن قوانین پر تحفظات ہیں ان میں مشاورت کے بعد ترامیم کی جائے گی۔ جمہوری عمل انتہائی ناگزیر ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی بقاء صرف جمہوری عمل اور آئین کی بالادستی میں ہے۔ اگر کبھی غیر جمہوری قوتوں کی جانب سے کوئی مسئلہ اٹھا تو تمام جمہوری قوتیں مل کر جمہوری عمل کے لئے کھڑی ہو جائیں گی۔ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے۔ مذاکرات کے معاملات پر پیپلز پارٹی اور حکومت کی آراء مختلف نہیں۔ پرویز مشرف کے معاملے پر بھی گفتگو ہوئی۔ وزیر اعظم سمجھتے ہیں کہ مشرف کے معاملے پر کوئی آئینی بحران نہیں۔ رضا ربانی نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات میں کسی مشیر یا وزیر کے ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ وزیر اعظم خود ہی طالبان سے امن مذاکرات کے معاملے کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کی تمام جماعتیں سینٹ میں بیٹھ کر جو متفقہ ترامیم کریں گی وہی ترامیم پیپلز پارٹی کی تجاویز ہوں گی۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سندھ کی مالی مشکلات، صوبائی خودمختاری سے متعلق بھی گفتگو ہوئی، رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سمجھتے ہیں مشرف کے مسئلے پر کوئی بحران نہیں۔ انہوں نے کہا مشرف کے معاملے پر ہماری رائے مختلف نہیں۔ کوئی شخص آئین اور قانون سے بالا نہیں ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے بتایا کہ فوج کے ساتھ تنائو اتنا سنجیدہ مسئلہ نہیں۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + آن لائن) وزیراعظم محمد نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کیلئے کوئی بھی اقدام ہوا تو اس کا مل کر مقابلہ کریں گے۔ دونوں رہنمائوں نے ملکی ترقی اور اقتصادی صورتحال کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنے، درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اداروں کی مضبوطی اور احترام کے عزم کا اظہار کیا، زرداری نواز ملاقات کے بعد وزیراعظم ہائوس کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنمائوں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا دونوں رہنمائوں نے سیاسی اداروں کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا، جمہوری نظام کو مستحکم کرنے اور معاشی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عام آدمی کو تعلیم، روزگار اور چھت فراہم کرنا اولین ذمہ داری ہے، آصف علی زرداری نے انہیں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں سندھ میں جاری ٹارگٹ آپریشن کو مزید بہتر بنانے اور امن وامان کے لیے بہتر اقدامات کرنے پر بات چیت کی گئی اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ سیاسی قیادت کو ملکی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے وزیراعظم نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس پر زاہد حامد سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرینگے انہیں جو تحفظات ہیں ان کے تحفظات اور خدشات دور کئے جائینگے۔ ملاقات کے حوالے سے جاری کئے گئے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنمائوں نے عزم ظاہر کیا کہ ملکی ترقی اور خوشحالی کے لئے مل کر کام کریں گے۔ دونوں رہنمائوں نے سلامتی، صحت، تعلیم اور غربت سمیت ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام اداروں کا احترام اور انہیں مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ سیاسی اداروں کی ترقی پر اطمینان ظاہر کیا۔ مختلف صوبوں میں عوام کے مینڈیٹ کے احترام کو سراہا گیا۔ صوبوں اور وفاق کے درمیان جاری تعاون کو سراہا گیا۔ وزیراعظم نے پاکستان چین کوریڈور کے حوالے سے حکمت عملی بتائی۔ وزیراعظم نے کہا سندھ میں منصوبوں پر عملدرآمد کا میکانزم اپ گریڈ کیا جائے۔ پارلیمنٹ، قانون سازی، تحفظ پاکستان بل، انسداد دہشت گردی کے قانون میں ترامیم، مستقبل کیلئے قانون سازی کے ایجنڈا پر بات چیت ہوئی۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان قانون سازی پر اتفاق رائے پیدا ہونا چاہئے تاکہ موثر عملدرآمد ہوسکے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر زاہد حامد سے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں سے دوبارہ مشاورتی عمل کریں تاکہ ان کے تحفظ پاکستان آرڈیننس کے بارے میں تحفظات دور ہوسکیں۔ ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق پایا گیا کہ عوام کے منتخب نمائندوںسے بڑی توقعات ہیں اب منتخب نمائندوں کو چاہئے کہ وہ عوام کی توقعات پر پورا اتریں۔ وزیراعظم نے ان اہداف کو پورا کرنے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ وزیراعظم نواز شریف اور آصف زرداری نے سیاسی اداروں کی کارکردگی پر اطمینان، معاشی استحکام اور ملکی ترقی کیلئے عزم کا اظہار کیا۔ اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور سیاسی اداروں کی کارکردگی پر اطمینان اور معاشی استحکام اور ملکی ترقی کیلئے عزم کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی مسائل سے نمٹنے کیلئے سیاسی قیادت کو ساتھ لے کر چلیں گے۔