35 لاپتہ افراد کا کیس‘ نائب صوبیدار کیخلاف مقدمہ فوج کی درخواست پر ختم کیا: ڈی سی او مالاکنڈ کی رپورٹ پر سپریم کورٹ برہم
اسلام آباد (نمائند نوائے وقت+ بی بی سی ڈاٹ کام+ آن لائن) سپریم کورٹ نے مالاکنڈ میں فوج کے حراستی مرکز سے جبری طور پر 35 افراد کو اپنے ساتھ لیجانے کے مقدمے میں ملوث فوجی اہلکار کے خلاف درج ہونے والا مقدمہ ختم کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کیسے عدالت کے نوٹس میں لائے بغیر اس مقدمے کو ختم کر دیا گیا۔ یاد رہے کہ نائب صوبیدار امان اللہ خان اس ٹیم کی سربراہی کر رہے تھے جو مالاکنڈ میں فوج کے حراستی مرکز سے زبردستی 35 افراد کو اپنے ساتھ لے گئی تھی۔ مذکورہ فوجی اہلکار کے خلاف مقدمہ وزیر دفاع خواجہ آصف کے حکم پر درج کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ میں ڈی سی او مالاکنڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوج کی درخواست پر اس مقدمے کو ختم کیا گیا ہے تاہم اس کی مزید تفتیش کیلئے یہ معاملہ فوج کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ سماعت میں وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل محمد عرفان خالد کی جانب سے ایک خط بھی پیش کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نائب صوبیدار امان اللہ فوج کی تحویل میں ہیں اور انکے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی ہوگی۔ بنچ کے سربراہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے کہ مذکورہ شخص کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی ہو رہی ہے لیکن اس سے پہلے عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس ضمن میں قانونی تقاضے پورے کئے گئے۔ آن لائن کے مطابق عدالت نے وزارت دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے ڈی سی او مالاکنڈ کی جانب سے کیس بند کرنے پر حکومت سے اگلے ہفتے رپورٹ مانگ لی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ وزارت دفاع اور آرمی افسروں کے کہنے پر لاپتہ افراد سے متعلق مقدمات کو کیوں بند کیا جا رہا ہے۔ بتایا جائے کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر وفاقی اور صوبائی حکومتیں کیا کر رہی ہیں۔