سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس میں گواہوں کے بیان ریکارڈ کرلئے گئے ۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کی ، اسحاق ڈارکے خلاف ریفرنس میں گواہ مسعود غنی، عبدالرحمن گوندل عدالت میں پیش ہوئے۔ گواہ عبدالرحمن نے اسحق ڈارکی 2005 سے 2017 تک آمدن کا ریکارڈ فراہم کردیا۔ عدالت نے دیگردوگواہوں عبدالرحمن اورمسعود غنی کوحاضری کے بعد جانے کی اجازت دے دی جب کہ نجی بینک کے آپریشن مینیجرعظیم خان کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے اوردوسرے گواہ فیصل شہزاد بہن کی شادی کی وجہ سے حاضرنہیں ہوسکے۔استغاثہ کے گواہ عظیم خان نے احتساب عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا، اسحق ڈار اورانکی فیملی کے تین بینک اکاﺅ نٹس اکاﺅنٹس کی کمپیوٹرائزڈ تفصیل عدالت میں پیش کی گئی۔ ہجویری ہولڈنگ کمپنی کے اکاﺅنٹ کی تفصیلات بھی ریکارڈ کا حصہ ہے اوراسحاق ڈاراورانکی اہلیہ کے نام پر لاکرکا ریکارڈ بھی پیش کردیا گیا۔عظیم خان نے کہا کہ نیب کی جانب سے اگست 2017 میں اسحاق ڈارکے اکاﺅنٹ کی تفصیل مانگی گئی،اسحق ڈار کا پہلا اکاﺅ نٹ اکتوبر 2001 سے اکتوبر 2012 کے درمیان فعال رہا، دوسرا اکاﺅنٹ اگست 2012 سے دسمبر 2016 کے درمیان فعال رہا،تیسرا اکاﺅنٹ جنوری 2017 سے اگست 2017 کے درمیان فعال رہا۔دوروز قبل احتساب عدالت نے مسلسل عدم حاضری پر اسحاق ڈار کو اشتہاری بھی قرار دے دیا تھا۔ نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیارکیا تھا کہ ملزم کی ہر میڈیکل رپورٹ پہلے سے مختلف ہوتی ہے، درحقیقت اسحاق ڈار کو دل کی کوئی تکلیف نہیں۔اسحاق ڈار کے خلاف استغاثہ نے 28 گواہان کی فہرست عدالت میں جمع کرائی تھی جب کہ تاحال ان کے خلاف 5 گواہان بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38