حکومت کی جانب سے سینٹ سے بھی ایجنڈے کے پی آئی اے کو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنانے کا بل پاس کروانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔ چیئرمین رضا ربانی نے کہا ہے کہ کوئی بھی بل ایجنڈے میں شامل کرنے کےلئے 24گھنٹے قبل آگاہ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے رولنگ دی حکومت 15دن میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائے اگر اجلاس نہ بلایا گیا تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوں میں کمی کا سارا فائدہ عوام تک پہنچایا اور کوئی پیسہ نہیں کمایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں معمول کا ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا کہ آج وزارت پارلیمانی امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری شمس الرحمان کی جانب سے خط موصول ہوا ہے کہ پی آئی اے کو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنانے کے حوالے سے بل کو ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔ چیئرمین سینیٹ نے پارلیمانی قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رولز 26 کے تحت کو ئی بھی بل یا حکومتی ایجنڈا ایوان کے ایجنڈے میں شامل کرنے کےلئے کم از کم 24گھنٹے قبل آگاہ کرنا ضروری ہے، اجلاس شروع ہونے سے ایک گھنٹہ قبل آگاہ کرنے پر ہم پی آئی اے کو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنانے کے بل کو ایجنڈے میں شامل نہیں کر سکتے۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے رولنگ دی ہے کہ حکومت 15 دن کے اندر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائے ‘ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اگر 15 دن کے اندر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلایا تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانے کی صورت میں آئینی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یہ رولنگ آرٹیکل 218 کے تحت سینیٹر سسی پلیجو کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد پر دی۔ وفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت نے تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا سارا فائدہ عوام تک پہنچایا اور کوئی پیسہ نہیں بنایا، تیل درآمد کرنے والے ممالک میں سب سے زیادہ کمی پاکستان نے کی اور پٹرول کی قیمت میں 41روپے کی کمی کی، برینٹ کی قیمت جب 112ڈالر فی بیرل تھی تو حکومت اس وقت فی لیٹر 25روپے 78پیسے کماتی تھی اور آج آئل کی قیمت عالمی مارکیٹ میں 35ڈالر فی بیرل کے قریب ہے تو حکومت 25روپے 59پیسے فی لیٹر کما رہی ہے، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہونے سے پاکستان کو ٹیکس کی مد میں کم پیسے وصول ہوئے، یہ تاثر غلط ہے کہ گیس پائپ لائن کےلئے 101ارب کا ٹیکس لگایا جا رہا ہے، ماضی کی حکومتیں یہ کام کرلیتیں تو ہمارا کام آسان ہوتا، توانائی کے بحران کا بنیادی حل گیس میں ہی ہے، گیس انفراسٹرکچر میں 600ارب کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، جی آئی ڈی سی کا بڑا حصہ پچھلی حکومت کھا چکی ہے، قطر سے ایل این جی کا سب سے سستا معاہدہ کیا ہے، بھارت نے بھی قطر سے ایل این جی درآمد کر رہا ہے لیکن اس کی قیمت پاکستان سے زیادہ ہے، ایل این جی کی درآمد سے 2ارب سالانہ کی بچت ہو گی۔ وہ ایوان میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے فوائد سے عوام کو محروم کرنے اور 101ارب کے اضافی ٹیکس کے حوالے سے بحث سمیٹ رہے تھے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت براہ راست ٹیکسوں پر توجہ نہیں دے رہی اور غریبوں پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈال رہی ہے، حکومت کا قطر سے ایل این جی کا معاہدہ مستقبل میں اس کے خلاف ریفرنس بنے گا، حکومت نے 15برسوں کےلئے معیشت کے ہاتھ پاﺅں باندھ دیئے ہیں، سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ حکومت نے آئل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پاکستان کو پہنچایا اور تیل درآمد کرنے والے ممالک میں سب سے زیادہ پٹرول کی قیمتیں پاکستان نے کم کیں، سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ حکومت حق حکمرانی کھو چکی ہے، یہ قوم کی امانت کی خیانت کر رہے ہیں، سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ اس پر اتفاق ہے کہ غربت کم کی جائے لیکن ایسا نہ ہو کہ بات جا کر غریب کو ختم کرنے پر نہ ہو۔ سراج الحق نے کہا کہ سینیٹ کی ھال کی دیواروں پر ترس آتا ہے جس نے کروڑوں الفاظ اور تقریریں سنی ہیں بچاری گونگی ہیں، حکومت اسی طرح گونگی ہے،101 بلین کے جو نئے ٹیکس لگائے ہیں عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔ ہم سمجھتے تھے کہ نیشنل ایکشن پلان کا ایک سال گزر گیا اچھی خبر ملے گی، پاکستان کے موجودہ سسٹم میں غریبوں سے ٹیکس لے کر امیروں پر خرچ کیا جاتا ہے، حقائق کو جاننے کےلئے ”ٹروتھ کمیشن“ بنائے جو تمام معاملات میں اصل حقیقت سے آگاہ کرے۔ایوان بالا میں نئی حلقہ بندیاں ایکٹ 1974ءمیں مزید ترمیم کے بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ نئی حلقہ بندیاں ایکٹ 1974ءمیں مزید ترمیم کے بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ قومی احتساب آرڈیننس 1999ءمیں مزید ترمیم کے بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی۔ قوانین پاکستان کے مسودے کی غلطیوں سے پاک طباعت کرنے سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی۔ زیر تعمیر موٹرویز سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کردی گئی۔ ایوان بالا کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024