بھارتی رکن اسمبلی نے گائے کا گوشت کھانے کے شبے میں قتل ہونے والے مسلمان کے معاملے پر اقوام متحدہ کو خط لکھ دیا
سیکولرازم کا نقاب اوڑھے بھارت کا اصل چہرہ بغل میں چھری اور منہ میں رام رام ہے- جہاں دادری کے علاقے میں ایک مسلمان نوجوان کو مندر سے پھیلنے والے اس افواہ کی پاداش میں قتل کردیا گیا کہ اس نے گائے کا گوشت کھایا ہے-
مودی سرکار کی جانب سے اس اندوہناک معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کیے جانے پر اترپردیش کے وزیر برائے اقلیتی بہبود اور سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما محمد اعظم خان نے میدان میں آنے کی ٹھانی، جنہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو خط لکھ کر بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار کا معاملہ اٹھایا ہے-
اعظم خان نے داری میں مسلمان نوجوان کے قتل کے واقعے کو بابری مسجد کے بعد بڑی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس ملک کو ہندو ریاست بنانا چاہتی ہے، پانچ صفحات پر مشتمل اپنے خط میں انھوں نے بھارت میں مسلمانوں پر ہندوﺅں کے مظالم کا تفصیلی ذکر کیا ہے، انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جس سے وہ خوفزدہ ہیں-
دوسری جانب اعظم خان کے اس جرات مندانہ اقدام سے اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھنے والے ہندو انتہاپسندوں کو آگ لگ گئی اور انھوں نے پارٹی کی قیادت سے اعظم خان کی فوری برطرفی کا مطالبہ کردیا ہے-