پی آئی اے کے معاملے میں حکومت ضد پر اڑی ہے، الزامات ثابت ہو ئے تو سیاست چھوڑ دوں گا: خورشیدشاہ
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشیدشاہ نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے معاملے پر ملک کو کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے لیکن حکومت ضد پر اڑی ہوئی ہے، مذاکرات کی بجائے مار دھاڑ کی گئی جس سے قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، دو جانیں گئیں تعزیت کرنے کی بجائے میاں صاحب کی زبان میں سختی آگئی، ساہیوال کول پاور پروجیکٹ سے مقامی لوگوں کو زہر دیا جارہا ہے۔ دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ وزیر داخلہ چوہدری نثار کا قد اور بڑھائے، پی آئی اے سے متعلق بل جلد بازی میں منظور کرایا گیا، سی پیک منصوبے کے 200ارب روپے صرف اورنج لائن ٹرین پر خرچ کئے جارہے ہیں۔ پی آئی اے کے معاملے پر وزیراعظم کا منتظرہوں کہ وہ کب پارلیمنٹ میں آئیں گے‘ وزیراعظم سے بات کرنے کے لئے ان کے پارلیمنٹ میں آنے کا منتظر ہوں۔ وزیراعظم کے منہ سے نکلی بات حتمی ہوتی ہے مجھ پر وزراءکے لگائے گئے الزامات کا جواب بھی پارلیمنٹ میں وزیراعظم کی موجودگی میں دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں وزیرداخلہ کے معاملے پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا لیکن وزیراعظم مجھ پر الزامات کی تردید کریں جن چھتیس خطوط کی بات کی گئی وہ آئین کی بالادستی کے لئے لکھے گئے۔ وزراءجیسی زبان استعمال کررہے ہیں ویسی نہیں کررہا ہر انسان کا ظرف ہوتا ہے۔ کیچڑ کو کیچڑ سے صاف نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ لیڈر قوم کا سربراہ ہوتا ہے خاص کر جب وہ وزیراعظم بن جائے۔ کمزور پر لاٹھی اور طاقت ور سے مذاکرات جمہوری روایات سے برعکس ہیں۔ میاں صاحب نے کہا تھا کہ آخری شخص ہوں گا جو پی آئی اے کی نجکاری کرے گا۔ پاکستان کی ترقی کسان کی فصل کی قیمت اور نوجوان کے روزگار سے وابستہ ہے۔ کول پروجیکٹ سے ساہیوال کے لوگوں کو زہر دیا جارہا ہے۔ حکومت نے ڈیزل پر 64.5فیصد ٹیکس لگا رکھا ہے بھارت میں پٹرول مہنگا سہی لیکن ڈیزل پاکستان سے دس روپے سستا ہے۔ وہاں کسان کو فائدہ دیا جاتا ہے یہاں کسان پر ٹیکسز لگائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی و بیرونی قرضوں کا حجم ساڑھے چار ہزار بلین تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اورنج ٹرین پر عوام کا پیسہ خرچ ہو رہا ہے اگر پاکستان کو ترقی دینی ہے تو سارے منصوبے ختم کرکے ڈیمز بنائے جائیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اگر ان پر مراعات لینے کا الزام ثابت ہو جائے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔