ڈاکٹر عاصم کو اسپتال میں داخل کر کے علاج معالجہ کرانے سے متعلق درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ نے کی۔ رینجرز کے لا آفیسر نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ کوئی بڑا شخص گرفتار ہو جائے تو کیا اسے اسپتال میں داخل کرا دیں۔ رینجرز کے ڈاکٹرز ان کی بہتر نگہداشت کر رہے ہیں۔ لا آفیسر کا کہنا تھا کہ رینجرز کے ایک اسپیشلسٹ ڈاکٹر اور دو اسٹاف نرسز چوبیس گھنٹے دستیاب ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہمیں معلوم ہی نہیں کہ ان کے کون سے ٹیسٹ ہوئے ہیں۔ ہمیں ملنے نہیں دیا جا رہا اور نہ رپورٹ ہمیں دکھائی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈاکٹر عاصم کی اہلیہ اور بیٹی کی موجودگی میں ان کا علاج کرایا جائے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد نجی اسپتال میں ڈاکٹر عاصم کو داخل کرانے کی درخواست مسترد کردی۔ ہائیکوٹ نے رینجرز کو ہدایت جاری کی کہ ڈاکٹر عاصم کے تمام ٹیسٹ نجی اسپتال میں ان کی اہلیہ اور بیٹی کی موجودگی میں کرائے جائیں۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو حکم دیا کہ ڈاکٹر عاصم کی نوے روزہ نظربندی کو چیلنج کرنے کیلئے الگ سے درخواست دائر کی جائے۔۔
اسرائیلی جہاز پر اگر کوئی پاکستانی موجود ہے تو اسے برادرانہ ...
Apr 15, 2024 | 14:30