مخالفو … 2018ء کے بعد بھی صبر کرنا پڑے گا: نوازشریف
کوئٹہ (امجد عزیز بھٹی) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے سیاسی مخالفین کو صبر کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں ترقی کا سفر کسی رکاوٹ کے بغیر جاری ہے اس لئے مخالفین 2018ء تک صبر کر لیں اور اس کے بعد کے لئے بھی صبر کریں اور کمر کس لیں۔ کرپشن کے نام پر بحران پیدا کرنے والوں کے مطالبے پر جوڈیشل کمشن تشکیل دے چکے ہیں، اب اس کے ذریعے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائیگا، ہماری حکومت کیخلاف کسی بھی دور میں ایک پائی کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی، ملک بھر سے 2018ء تک لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا جائیگا۔ 2017ء تک لوڈشیڈنگ میں کمی ہو گی اور 2018ء اسکے خاتمے کا سال ہو گا۔ نواب ثناء اللہ زہری احتجاج اور دھرنوں کی سیاست کرنیوالوں کو 2018ء تک صبر کرنے کی تلقین کررہے ہیں میں کہتا ہوں کہ وہ 2018ء کے بعد بھی صبر کریں، لوڈشیڈنگ کا مسئلہ آئندہ حکومتوں کے لئے نہیں چھوڑ کر جائیں گے۔ ہیلتھ انشورنس پروگرام انقلاب سے کم نہیں، اقتصادی راہداری سے بلوچستان سمیت پورے خطے میں معاشی انقلاب برپا ہوگا، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں حکومت فوج اور عوام ایک پیج پر ہے، عوام کوصحت، تعلیم اور روزگار کی فراہمی کے منصوبوں پر کام جاری ہے، منصوبوں کی تکمیل کیلئے سیاسی استحکام اور امن اولین ضرورت ہے، جہاں ہنگامے دھرنے اور احتجاج ہوں وہاں سرمایہ کاری نہیں ہوتی۔ سرمایہ کاری نہ ہو تو وہاں ڈگریاں اور ہنر نوجوان کسی کام نہیں آتے۔ وہ کوئٹہ میں صحت کارڈ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری، وفاقی وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، صوبائی صحت رحمت صالح بلوچ سمیت صوبائی وزرائ، ارکان اسمبلی اور دیگراعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ 31دسمبر 2015 کو عوام کی خدمت کا جو سلسلہ مظفر آباد آزاد جموں کشمیر سے شروع کیا گیا تھا وہ اب کوئٹہ پہنچ چکا ہے۔ عوام کو صحت اور بنیادی ضروریات زندگی کی دیگر سہولیات ان کی دہلیز تک پہنچانے کا سفر جاری رکھا جائے گا۔ یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہر شہری اس سے مستفید نہ ہو۔ پروگرام کا مقصد کم آمدنی والے افراد کو معیاری صحت کے سہولیات دیکر انہیں غربت کے اندھیروں سے نکالنا ہے۔ ہم ملک کی عام عوام کے حالات زندگی سے واقف ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ علاج عام عوام کی دسترس سے باہر ہو رہا ہے، کسی غریب کو کوئی بیماری لاحق ہو جائے تو نہ صرف انہیں زندگی بھر کی جمع پونجی علاج کیلئے خرچ کرنا پڑتی ہے بلکہ بعض اوقات وہ زمینیں اور جائیداد تک فروخت کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کو جان لیوا بیماریوں کا مفت اور بلامعاوضہ علاج کی سہولت پروگرام کے ذریعے موثر ہوگا۔ اب کوئی اپنے گھریلو سامان کو علاج ومعالجے کیلئے نہیں بیچے گا۔ پرائم منسٹر ہیلتھ انشورنس پروگرام پر ملک بھر میں مرحلہ وار عملدرآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے، کوئٹہ کے 76ہزار خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ کی سہولت دیدی گئی ہے۔ آزاد کشمیر کے بعد صوبوں میں بلوچستان کو ہیلتھ کارڈ کے حوالے سے اولیت اس لئے دی کیونکہ بلوچستان کی دھرتی مجھے بہت عزیز ہے۔ ضلع کوئٹہ کے 76ہزار خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ کے اجراء کرنے کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نادرا سے مدد لی گئی۔ صوبائی حکومت کے بھرپور تعاون کے بھی شکرگزار ہیں۔ ہم بلوچستان حکومت کی ہر سطح پر بھر پور تعاون کا سلسلہ جاری رکھیںگے۔ ہیلتھ کارڈ کا اجراء کسی انقلاب سے کم نہیں اب غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے لوگ مفت علاج کی سہولیات پاسکیںگے۔ ہمیں آسانیوں پر بڑے اور پیسے والے لوگوں کے قبضے کے کلچر کو ختم کرنا ہے۔ سہولت جہاں بھی ہوگی اسے عوام تک پہنچایا جائیگا۔ یہ ہمارا عوام پر احسان نہیں بلکہ عوام کا بنیادی حق ہے، حق حقدار تک پہنچانا حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہوا کرتی ہے، عوام کو صحت تعلیم اور روزگار دلانا موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، اقتصادی راہدای سے بلوچستان سمیت پورے خطے میں معاشی انقلاب برپا ہو گا۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں حکومت فوج اور عوام ایک پیج پر ہیں۔ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان اور بلوچستان کیلئے ہی نہیں بلکہ پورے خطے کیلئے اقتصادی اور سیاسی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگی، اس منصوبے سے سب سے زیادہ بلوچستان، خیبرپی کے، فاٹا، گلگت بلتستان کے لوگ ہی مستفید ہونگے، بلوچستان میں اقتصادی راہداری معاشی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوگا، گوادر انٹرنیشنل پورٹ ترقی اور فلاح کا دروازہ ہے تاپی گیس منصوبے کے ذریعے سستے ترین ایل این جی گیس کے منصوبہ طے پاچکا ہے۔ بلوچستان میں اربوں روپے کی خطیر رقم سے سڑکوں کا جال بچھایا جارہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کی روشنیاں بحال ہو رہی ہیں آپریشن سیاسی مصلحت کا شکار نہیں ہونے دینگے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کو کچھ ہوا تو مخالفین کی ایسی تیسی کر دینگے۔ انہوں نے اپوزیشن کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہماری حکومت نہ رہی تو آپ کو بھی وزیراعظم ہاؤس میں رہنے کے قابل نہیں چھوڑا جائیگا، بلوچ عوام وزیراعظم کے سپاہی ہیں، حکومت کیخلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، وزیراعظم کی تقریب میں شرکت سے ہمارے حوصلے بلند ہوئے ہیں، مخالفین 2018 تک صبر کریں اور اپنی کارکردگی دکھائیں۔ زہری نے کہا کہ اگر مخالفین نے ہماری حکومت زبردستی ختم کرنے کی کوشش کی تو ہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں۔ قومی تاریخ و ادبی ورثہ کے لیے وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے وزیراعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کی، ملاقات میں انہوں نے اپنے ڈویژن کی کارکردگی بالخصوص بطور سرکاری زبان اردو کے نفاذ کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا، وزیراعظم نے اسلام آباد میں کامیاب قومی کتاب میلہ منعقد کرنے پر عرفان صدیقی کو مبارک باد دی اور کہا کہ ایسی سرگرمیاں صوبوں تک بھی پھیلائی جائیں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ اردو کو بطور سرکاری زبان رائج کرنے کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں کیونکہ یہ آئینی تقاضا ہے، قائداعظم کے نظریات اور علامہ اقبال کے افکار کو نئی نسل تک پہنچانے کے لئے ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے۔ وزیراعظم نواز شریف ایک روزہ دورے پر آج بنوں پہنچیں گے اس سلسلے میں تمام انتظامات کوآخری شکل دیدی گئی ہے، وزیراعظم کے ساتھ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن مرکزی اور صوبائی قائدین بھی آئینگے جو بنوں کے سپورٹس کمپلیکس میں ایک بڑ ے جلسہ سے خطاب کریں گے۔وزیرمملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے خطاب میںکہا کہ بلوچستان کی ترقی کے بغیر پاکستان کبھی ترقی نہیں کر سکتا، ہمارے غیور بلوچ بھائیوں نے ہمیشہ پاکستان کے لیے قربانی دی ، ہمیں یقین ہے کہ اس پروگرام کے افتتاح کے ساتھ ہی ہمارے اس ہر دل عزیز صوبے میں صحت کے لحاظ سے ایک انقلاب برپا ہو گا۔ پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ پروگرام سے کوئٹہ کے 76,000 خاندان اور جلد ہی لورالائی، لسبیلا اور کیچ کے تقریباً 167,000 خاندانوں کو یہ سہولت میسر ہو گی۔ ہمارا عزم ہے کہ صحت کی مساوی سہولیات کی فراہمی کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ لہذا وزیر اعظم کے ویژن کے تحت توانائی اور انفراسٹرکچر کے بڑے بڑے منصوبوں کے ساتھ ساتھ صحت عامہ اور تعلیم کے شعبوں میں بھی اہم اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ چند ترقی مخالف قوتوں نے پاکستان کو پھر مایوسی کی سمت موڑنے کا بیڑا اٹھایا ہے مگر وزیر اعظم آپ کی یہ ٹیم ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی اور پاکستان کی ترقی کا جو خواب آپ نے دیکھا ہے اس کے لیے سردھڑ کی بازی لگانے سے گریز نہیں کریں گے۔
کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ماضی میں بلوچستان کی عوام کو مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے نظرانداز کیا، اگلے سال کے بجٹ میں صوبے کیلئے مزید فنڈز رکھیں گے جو کچھ ماضی میں نہیں ہوا وہ ہم کر دکھائیں گے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری بلوچستان نے وزیراعظم کو پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے، گوادر، نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ دی۔ سیاسی عزم اور سکیورٹی اداروں کی مربوط کوششوں سے بڑے بڑے دہشت گردوں کا خاتمہ ہوا۔ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے ہر ممکنہ کوشش کریں گے، ترقیاتی منصوبوں کی جلد تکمیل بلوچستان کے مسائل کا حل ہے، ماضی میں بلوچستان کی عوام کو مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے نظرانداز کیا تھا جو کچھ ماضی میں نہیں ہوا وہ ’’انشاء اللہ‘‘ ہم کر دکھائیں گے، اگلے سال کے بجٹ میں صوبے بلوچستان کیلئے مزید فنڈز رکھیں گے، گوادر اور اقتصادی راہداری منصوبے کا سب سے بڑا فائدہ بلوچستان کی عوام کو ہو گا۔ وزیراعظم نواز شریف کو چیف سیکرٹری نے مختلف امور پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2013 میں بم دھماکوں کے 483واقعات ہوئے، جو اس سال صرف 27رہ گئے، قومی شاہراہوں پر ڈکیتیوں کے واقعات 90 سے کم ہو کر 6 واقعات ہوئے، 2013کے مقابلے میں راکٹ فائرنگ 372سے کم ہو کر رواں سال 5 واقعات ہوئے، 2013 میں اغواء برائے تاوان کے 49 واقعات ہوئے رواں سال صرف 8واقعات ہوئے، صوبے میں 3میڈیکل کالج کا آغاز ہوا، 3451 کلو میٹر شاہرائیں تعمیر کی گئیں، گوادر میں 50بیڈ کے دو ہسپتال قائم ہوئے، بولان میڈیکل کالج اور زرعی کالج کوئٹہ کو یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا، یونیورسٹی آف بلوچستان کے 2 نئے سب کیمپس قائم کئے گئے، خاران اور سبی میں دو نئے رہائشی کالج قائم کئے گئے، جبکہ صوبے میں 141 پرائمری سکول تعمیر کئے گئے ہیں۔ 105 چھوٹے ڈیم اور 659 واٹر سپلائی سکیمیں شروع ہوئیں جبکہ 21 ہزار ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے۔وزیراعظم کو صوبے میں امن وامان سمیت دیگر امور پر کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے ۔ وزیر اعظم کو بلوچستان میں وفاقی حکومت تعاون سے جاری منصوبوں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ وزیراعظم میاں نوازشریف سے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی اور وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں۔