امریکہ ڈرا‘ دھمکا سکتا ہے نہ ٹرمپ صدر بننے پر بھی شکیل آفریدی کی قسمت کا فیصلہ کر سکتے ہیں: نثار
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی، خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے شکیل آفریدی کی قسمت کا فیصلہ پاکستان کی حکومت اور عدالتیں کریں گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر بھی بن جائیں تو یہ فیصلہ کرنے کے مجاز نہیں۔ ایک بیان میں وزیر داخلہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فاکس نیوز کو انٹرویو پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا شکیل آفریدی پاکستانی شہری ہے اور اس کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا کسی اور کو حق حاصل نہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا صرف شکیل آفریدی کی رہائی کے معاملہ پر ہی نہیں بلکہ پاکستان کے بارے میں ان کے تاثرات اور مؤقف انتہائی غلط ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ کے گمراہ کن خیالات کے برعکس پاکستان امریکہ کی کالونی نہیں۔ انہیں خود مختار ملکوں کے حوالے سے عزت و وقار کے ساتھ بات کرنی سیکھنی چاہئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ تاریخ سے ناواقف معلوم ہوتے ہیں، انہیں یاد ہونا چاہئے پاکستان نے برسوں سے امریکہ کی پالیسیوں کا ساتھ دینے اور اس کے ساتھ تعاون کرنے کی بھاری قیمت چکائی ہے اور جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں اور بدلے میں امریکہ نے ہمیں جو ’’مونگ پھلیاں‘‘ دی ہیں وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خارجہ پالیسی کے گمراہ کن وژن کے تناظر میں ہمیں دھمکانے کے لئے استعمال نہیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا پاکستان وہ ملک ہے جس نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں اور امریکہ کی برسوں سے حمایت کی جو بھاری قیمت چکائی ہے وہ تصور سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان نہ صرف ان کی بے حسی کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس سے پاکستان سے متعلق ان کی ناواقفیت کا بھی اظہار ہوتا ہے۔
واشنگٹن (آن لائن) امریکی کانگرس نے ایف 16طیاروں کی خریداری کے لئے پاکستان کی امداد روکے جانے کے بعد، ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے لئے دباؤ ڈالنے کی غرض سے پاکستان کی امداد میں مزید کمی پر غور شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے امریکی کانگریس نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ بڑھانے کے لیے، پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی خریداری کے لیے دی جانے والی 43 کروڑ ڈالر کی امداد روک لی تھی۔ کانگریس کے ذرائع نے بتایا ری پبلکن اور ڈیموکریٹک قانون سازوں کے ایک گروپ نے، ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے پاکستان کی امداد روکے جانے کے حوالے سے نئے اقدامات پر غور شروع کردیا ہے۔ شکیل آفریدی کو اسامہ بن لادن کی تلاش کے لیے امریکہ کی معاونت پر پاکستانی عدالت نے 23 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ امریکہ میں اسے ہیرو قرار دیا جاتا ہے۔ شکیل آفریدی کے معاملے پر امریکہ کئی بار پاکستان سے ناراضی کا اظہار کرچکا ہے۔ جنوری 2014 میں امریکی صدر بارک اوباما نے ایک بِل پر دستخط کیے تھے، جس میں شکیل آفریدی کی سزا کے باعث، پاکستان کو 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی امداد روکے جانے کی تجویز دی گئی تھی۔ اسی سال مئی میں امریکی ایوان نمائندگان نے شکیل آفریدی کی رہائی تک پاکستان کی فوجی امداد روکے جانے کے حوالے سے ایک بِل کی منظوری دی۔ اس کے بعد سے کانگریس میں جب بھی پاکستان کے لیے بجٹ تجاویز پر بحث ہوتی ہے، تو امریکی قانون ساز یہ معاملہ ضرور اٹھاتے ہیں، جبکہ کانگریس کی جانب سے پاکستان کے لیے 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی اس امداد کی اب تک منظوری نہیں دی گئی۔ تاہم کانگریس کے ذرائع نے بتایا رواں سال امریکی قانون ساز شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنے کی غرض سے، پاکستانی امداد میں مزید کمی چاہتے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن کے حالیہ بیان سے پتہ چلتا ہے امریکی انتظامیہ قانون سازوں کی اس تجویز کی مخالفت نہیں کرے گی۔