بجلی بحران ختم نہ ہوا تو ذمہ داری دھرنے والوں پر ہو گی: نوازشریف
اسلام آباد (خبرنگار+ وقائع نگار خصوصی+ نیٹ نیوز) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ہم دھرنوں سے ہونے والے نقصان کی تلافی کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں اگر بجلی کا بحران ختم نہ ہوا تو اس کی ذمہ داری دھرنے والوں پر عائد ہو گی۔ دھرنے والوں نے اپنا سوچا ہے، قوم کا نہیں، اللہ انہیں ہدایت دے، دھاندلی کی گفتگو بے بنیاد ہے، ملک کی تقدیر کے فیصلے چوراہوں پر نہیں ہو سکتے۔ دھرنے والے مظاہرین سپریم کورٹ کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے مطالبات ڈی چوک میں منوانا چاہتے ہیں۔ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے سیاسی مخالفین پر سخت تنقید کی۔ اجلاس کا ایجنڈا طویل تھا جس کا آغاز نوازشریف نے سیاسی خطاب سے کیا۔ نام لئے بغیر عمران اور انکی جماعت کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہاکہ معاشی استحکام سے ڈیم، موٹرویز سمیت ترقیاتی منصوبے شروع ہوں گے، معیشت کی بہتری سے بیروزگاری ختم ہو گی، دھرنے نہ ہوتے تو بجلی کے منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہوتا، انتخابات میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی اس حوالے سے گفتگو بے بنیاد ہے، پھر بھی ہر سطح پر تحقیقات کے لئے تیار ہیں، معیشت کی بہتری کے لئے ڈیم اور بندرگاہیں بنائیں گے۔ اجلاس میں مشیر توانائی کی جانب سے پیش کردہ اضافی بجلی بلوں پر عبوری رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ سٹیٹ بنک کی آڈٹ کمپنیوں نے الگ الگ تیار کی تھی جس میں بتایا گیا ہے کہ جولائی 2013ء اور جولائی 2014ء میں بجلی کی پیداوار، استعمال اور بلز میں فرق تھا۔ جولائی 2014ء میں میٹر ریڈنگ کے بغیر بجلی صارفین کو فرضی بل بھیجے گئے۔ جولائی 2014ء میں 4ارب روپے کے اضافی بلز کا بوجھ صارفین پر ڈالا گیا۔ بجلی صارفین کے اضافی بلز کو تین اقساط میں ایڈجسٹ کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ 10تقسیم کار کمپنیوں کے ریکارڈ کا جائزہ لے کر تیار کی گئی تھی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے بجلی کے زائد بلوں کے مسئلے کا جائزہ لینے اور گھریلو صارفین کو ریلیف دینے کے اقدامات تجویز کرنے کے لئے چھ رکنی کابینہ کمیٹی تشکیل دیدی جو اپنی سفارشات 6 نومبرکو کابینہ کو پیش کرے گی۔ یہ کمیٹی بالخصوص نچلے اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے گھریلو صارفین کے لئے اقدامات تجویز کرے گی۔ وزیر خزانہ محمد اسحق ڈار کابینہ کمیٹی کے کنوینئر ہوں گے اس کے دیگر ارکان میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف، وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان اور سیکرٹری پانی و بجلی محمد یونس ڈھاگا (رکن اور سیکرٹری) شامل ہوں گے۔ کمیٹی اس امر کا جائزہ لے گی کہ آیا گردشی قرضے میں 65 ارب روپے کی کمی واجبات کی وصولی کا نتیجہ ہے یا یہ زائد بلنگ کی وجہ سے ہوئی ہے۔ کابینہ کمیٹی بجلی کے گھریلو صارفین بالخصوص نچلے اور درمیانے طبقے سے تعلق رکھنے والے صارفین کے لئے مناسب ترین ریلیف پیکج تجویز کرے گی اور یہ کہ کیا سیکرٹری پانی و بجلی کی طرف سے تجویز کردہ ریلیف پیکج قابل عمل ہے؟ یا پھر کمیٹی کو کوئی زیادہ قابل عمل پیکج وضح کرنا چاہئے۔ کمیٹی ضروری سمجھے تو کسی مزید رکن کو بھی اس میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے بجلی کے زائد بلوں سے متعلق آڈٹ رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا اور اسے مسترد کرتے ہوئے ایک ہفتے کے اندر نئی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ عوام پر بوجھ ڈالا گیا ہے تو ازالہ بھی ہونا چاہئے، بجلی کے زائد بلوں کا معاملہ سنجیدہ نوعیت کا ہے، عوام کے مفادات کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اسے ہر صورت پورا کیا جائے گا۔ زائد بلوں سے متعلق آڈٹ رپورٹ مشیر توانائی مصدق ملک کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ اس میں مقررہ نرخوں سے متعلق اکتوبر 2013ء کے گزٹ نوٹیفکیشن پر انحصار کیا گیا جس کی وجہ سے بلوں کی مد میں 2 ارب 2 کروڑ سے زائد اضافی رقم وصول کی گئی ٗ 27 کروڑ 68 لاکھ 80 ہزار بجلی یونٹ اضافی خرچ کئے گئے، ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 33 کروڑ 33 لاکھ 30 ہزارروپے وصول ہوئے۔ ذرائع کے مطابق وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ اوور بلنگ کے معاملے میں تمام معاملات کو سامنے رکھ رہے ہیں ،کوتاہی ہوئی ہے تو ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی، وزیر پلاننگ احسن اقبال اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپنے محکموں کی کارکردگی کے بارے میں وزیراعظم کو بریفنگ دی ۔ وزیراعظم کے سوالات کے جوابات دیئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دھرنوں کے باوجود پٹرول اور تیل کی قیمتوں میں مثالی کمی لا رہے ہیں۔ معیشت کی بہتری سے بے روزگاری میں کمی ہو گی، غربت کا خاتمہ ہو گا۔ ہمارے حوصلے کی داد دینی چاہئے۔ رکاوٹیں ڈالنے کے باوجود آگے بڑھے۔ میں سوال کرتا ہوں کہ ملکی ترقی کا راستہ کیوں روکا ہوا ہے۔ معاشی ترقی میں خلل ڈالا گیا ہے عوام پوچھیں کیوں ایسا کیا گیا؟ ہر حکومت آنے والی حکومت کو اچھا پاکستان دے کر جائے۔ دھرنوں کی وجہ سے چینی صدر پاکستان نہیں آئے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی عوام کے لئے خوشخبری ہے۔ اگر دھرنے نہ ہوتے تو آج بجلی کے کارخانوں پر کام شروع ہو چکا ہوتا۔ تمام حکومتوں کو پانچ سال پورے کرنے چاہئیں۔ بڑے مسائل ورثے میں ملے ان کو حل کرنا ہے۔ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ڈالر 13 روپے کم ہوا۔ چند ماہ قبل پاکستان میں مضبوط معیشت ابھر رہی تھی اگر رخنہ نہ ڈالا جاتا تو قومی معیشت میں مزید بہتری آتی، مضبوط معیشت کی وجہ سے قیمتیں نیچے ہوتی ہیں، بیروزگاری غربت کا خاتمہ ہوتا ہے، کراچی لاہور موٹر ویز سے سارے ملک کو فائدہ ہے، گوادر سے کاشغر تک اقتصادی راہداری سے چاروں صوبوں کشمیر گلگت بلتستان سارے ملک کا فائدہ ہے۔ ہمیں بڑے بڑے مسائل ورثے میں ملے۔ کوئی شخص انتخابی دھاندلی کو تسلیم نہیں کرتا۔ نوازشریف نے کہا کہ وہ عوامی فلاح کے فیصلے اور کام کرتے رہیں گے اس کے باوجود کہ دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں کے باعث اقتصادی تری کی رفتار سست ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے پٹرول کی قیمت میں ساڑھے نو روپے کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ یہ ریلیف دھرنوں کے باعث ملکی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے باوجود فراہم کیا جا رہا ہے۔ پٹرول کی قیمت میں اس ’’غیرمعمولی‘‘ کمی کا فائدہ عوام تک پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔