پانامہ لیکس: تحقیقات تک نوازشریف عہدہ چھوڑ دیں‘ بلاول: مطالبے کی حمایت کرتا ہوں’ عمران
کوٹلی/ آزاد کشمیر (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر وزیراعظم نوازشریف کے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ کوٹلی (آزاد کشمیر) میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میاں صاحب آپ لیڈر نہیں بزنس مین ہیں۔ ادارے خرید کر پانامہ لیکس میں آف شور کمپنیاں بناتے ہیں۔ اب ہم خاموش نہیں رہیں گے، پانامہ لیکس کا پیچھا کریں گے۔ آپکی خارجہ پالیسی میں بزنس انٹرسٹ ہوتا ہے۔ میاں صاحب آپکو یقین ہوگیا ہے کہ حکومت آئینی مدت پوری نہیں کرسکے گی۔ پانامہ لیکس نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو لیک کردیا۔ تخت رائیونڈ لرز رہا ہے‘ آئیں ہم سب ملکر مودی کے یار نوازشریف کو شکست دیں‘ میاں صاحب بھارت کے ساتھ تجارت کرتے ہیں ’’کرپشن کے سردار اور مودی کے یار کو ایک دھکا اور دو‘‘ یہ دھوکے کی دیوار اب گرنے والی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی شکست بھی کشمیر سے شروع ہو گی۔ میاں صاحب تیسری بار وزیراعظم بنے لیکن لیڈر نہیں بن سکے۔ وزیراعظم نے تین سال میں کشمیر پر کھل کر بات نہیں کی‘ آزاد کشمیر پر پابندیاں لگا کر ترقی کو روکا گیا‘ ترقی کے نام پر آپکی دلچسپی اورنج ٹرینوں اور میٹرو بسوں میں ہے‘ اورنج ٹرین دنیا کا مہنگا ترین منصوبہ ہے‘ اورنج ٹرین پر 162ارب اور پورے کشمیر کا بجٹ 68 ارب روپے ہے۔ وفاقی حکومت کشمیر کو سپیشل پیکیج دے‘ میاں صاحب آپکا ہر دھوکہ اور جھوٹ ظاہر ہوچکا ہے، میاں صاحب آپکے دن گنے جا چکے ہیں، آپ نے گیلانی صاحب سے استعفیٰ مانگا تھا۔ یہی مطالبہ میں آج آپ سے کرتا ہوں۔ آج میاں صاحب کی حکومت ہچکولے کھا رہی ہے‘ کسی بھی حالت میں کرپشن برداشت نہیں کروں گا‘ پانامہ لیکس کی تحقیقات تک وزیراعظم کا عہدہ چھوڑ دیں‘ پانامہ لیکس کی تحقیقات سے بری ہوکر واپس وزارت عظمیٰ پر آجائیں‘ ایک بار پھر انتخابات 2013ء کے ایکشن ری پلے کی تیاری کی جا رہی ہے‘ مجھے معلوم ہے کہ یہ لوگ دھاندلی کرنے میں ماہر ہیں‘ قوم آپ سے حساب مانگ رہی ہے‘ آپکے پاس قوم سے معافی مانگنے کا وقت نہیں رہا۔ مسلم لیگ (ن) کے وزرا صرف جھوٹا پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔ جو بھی غلطی کرے گا اسے حساب دینا ہوگا‘ ہم کشمیریوں کو بھی روزگار اور ترقی دینا چاہتے ہیں‘ کشمیر میں امن آنے تک پورے خطے میں امن کا خواب پورا نہیں ہوسکتا‘ وزیراعظم نے کبھی کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بات نہیں کی۔ پی پی کشمیریوں کے حقوق کیلئے کبھی خاموش نہیں رہے گی۔ بلاول نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے بادشاہ کشمیر کونسل کے فنڈز لیگی امیدواروں میں بانٹ رہے ہیں‘ غیر کشمیریوں کے ووٹ رجسٹرڈ کر کے جعلی فہرستیں بنائی جا رہی ہیں‘ میرے نانا‘ میری ماں اور میرے والد نے ہمیشہ کشمیر اور کشمیریوں کیلئے آواز بلند کی۔ عالمی طاقتیں مسئلہ کشمیر پر آنکھیں بند کر لیتی ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر بات کرنے پر بھارتی میڈیا اور مودی سرکار پراپیگنڈا کرتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی کرپشن کے چرچے عام ہو رہے ہیں۔ میاں صاحب سیاست کی آڑ میں بزنس ایمپائر بنانے کا جواب دینا ہو گا۔ حالت یہ ہے کہ وہ بیمار بن کر کبھی لندن کبھی روس جاتے ہیں‘ انکی حکومت ہچکولے کھا رہی ہے‘ میں کشمیریوں کی آواز سنوں گا، اپنی حکومت میں کشمیر کی ترقی کے خواب کو حقیقت کا روپ دوں گا۔ کنٹرول لائن کی دوسری طرف ہمارا ایک ہی نعرہ سب پر بھاری ہے رائے شماری، رائے شماری۔ آج کا جلسہ اپنے شہیدوں کے نام کرتا ہوں جو مسلم لیگ (ن) کی دہشت گردی کا شکار ہوئے۔ قاتلوں کو انجام تک پہنچاؤں گا۔ جنوبی ایشا میں امن سے ہی مشرقی وسطیٰ میں امن قائم ہوگا۔ کشمیر پر قرارداد تو منظور کرتے ہیں لیکن عمل کرانے میں اقوام متحدہ ناکام ہے۔ نہتے کشمیریوں اور مظلوم فلسطینیوں کو جب تک مظالم کا نشانہ بنایا جاتا رہیگا، تب تک دنیا میں امن قائم نہیں ہو گا۔ جلسے سے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے بھی خطاب کیا۔
لاہور/ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے کوئی ڈرانے کی کوشش نہ کرے، آج مال روڈ پر ہر صورت جائوں گا اور زبردست جلسہ کروں گا۔ حکمران کہتے ہیں کہ عمران کو سکیورٹی خطرہ ہے، بھلا مجھے کس سے خطرہ ہوسکتا ہے، ماسوائے نواز شریف کے، جو جانتے ہیں کہ وہ چاہے ساری اپوزیشن کو منالیں عمران نہیں مانے گا۔ وہ گارڈن ٹائون میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر جہانگیر ترین، عبدالعلیم خان سمیت تحریک انصاف کے دیگر رہنما اور کارکن بھی موجود تھے۔ عمران نے مزید کہا کہ نوازشریف کو سمجھ لینا چاہئے کہ ملک میں جمہوریت ہے بادشاہت نہیں۔ وزیراعظم کا نام کرپشن میں آجائے تو اسے جواب دینا پڑتا ہے لیکن نوازشریف اسمبلی میں آ کر الزام کا جواب نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم پر کرپشن کا الزام لگ جائے تو حکومت کرنے کا اخلاقی جواز ختم ہوجاتا ہے۔ نوازشریف کی ساری حرکتیں بتا رہی ہیں کہ ان پر لگے الزامات درست ہیں۔ عمران نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے وزیراعظم نوازشریف سے استعفیٰ کے مطالبے کی تائید کی اور کہا کہ جس ملک سے جاسوس بلوچستان آرہے ہوں اس ملک میں پاکستان کی فوج کو بدنام کرنے کی بجائے فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں بھارت گیا تو وہاں مجھے لوگوں نے کہا کہ نوازشریف بھارت سے دوستی چاہتے ہیں لیکن آپکی فوج ایسا نہیں ہونے دیتی۔ انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں انکی سب سے زیادہ مخالفت میں نے کی اور مشرف نے مجھے جیل میں ڈالا۔ نواز شریف این آر او لیکر جدہ چلے گئے۔ عدالتی کمشن کے ٹی آر اوز کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹی او آر تیار کرلئے ہیں۔ وہ سوموار 2 مئی کو اعتزاز احسن کی رہائشگاہ پر اپوزیشن کے سامنے پیش کر دیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ساری اپوزیشن ایک صفحہ پر ہو اس لیے ابھی ٹی آراوز کا اعلان نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ سوموار کو اپوزیشن کے ٹی آر اوز سامنے آ جائیں گے تب ہم دیکھیں گے کہ نواز شریف خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے کو تیار ہیں کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ خلفائے راشدین کی روایت ہے کہ وہ خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے تھے، اس بار نوازشریف کو بھی جواب دینا پڑیگا۔ عمران خان نے کہا کہ ہم اس بار وزیراعظم کو ٹائم لائن دیں گے، وزیراعظم سے پوچھنے کا ہمارا حق ہے۔ وزیراعظم کا فرض ہے کہ جواب دیں۔ میاں صاحب سادہ سا سوال ہے غلط کام نہیں کیا تو قوم سے سچ بول دیں۔ میاں صاحب سے جواب مانگیں تو وہ مانسہرہ چلے جاتے ہیں۔ پیر کو ٹی او آر سامنے آجائیں گے۔ شفاف الیکشن کے بغیر حقیقی جمہوریت نہیں آئے گی۔ لاہوریوں کو جانتا ہوں جلسہ زبردست ہوگا، نوازشریف کے پانامہ لیکس پر جواب آنے اور وزیراعظم کے سچ بولنے تک تحریک جا رہے گی۔ خوشی ہے کہ آج نوازشریف کو میں بہت یاد آیا۔ قبل ازیں اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے عمران نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس میں میرا، جہانگیر ترین یا خورشید شاہ کا نام نہیں آیا اس میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے نام آئے ہیں انہیں بتانا پڑیگا کہ آف شور کمپنیوں میں انکی سرمایہ کاری کیلئے پیسہ ملک سے باہر کیسے گیا، میں نے رائیونڈ میں جا کر صرف وزیراعظم کو اپنی پٹیشن دینی ہے کہ وہ بتائیں انہوں نے باہر پیسہ ڈیکلیئر کرکے بھیجا یا وہ منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری سے بھجوایا گیا۔ اگر عابد شیر علی نے بنی گالہ کا گھیرائو کرنا ہے تو وہ فوراً آ جائیں یہاں موسم بہت اچھا ہے۔ وزیراعظم کے ٹی او آرز ہمیں قبول نہیں حکومت نے سرکاری خزانہ کا جو پیسہ اپنی تشہیر پر خرچ کیا ہے اسے ہم عدالت میں چیلنج کر رہے ہیں۔ حکومتیں کبھی کسی کو جرم پر بلیک میل نہیں کرتیں بلکہ مجرم کو پکڑتی ہیں۔ اس موقع پر جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ میری لندن میں پراپرٹی ہے جس کو خریدنے کیلئے میں نے پیسے بینک سے بھجوائے تھے۔ گذشتہ 15 سال کے دوران میری کمپنی نے پاکستان میں 70 ارب روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔ میرے بچوں کے لندن میں فلیٹ بھی بینکوں کے ذریعے پیسے بھیج کر خریدے گئے تھے۔ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا بیان چور مچائے شور کے مترادف ہے۔ آئی این پی کے مطابق تحریک انصاف نے پانامہ لیکس کے معاملے کمشن کیلئے ٹی اوآرز مر تب کر لئے جن کی تحر یک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی منظوری دیدی ہے جو کل 2 مئی کو اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں بھی پیش کیے جائیں گے۔ ماہر قانون دان حامد خان ایڈ وکیٹ نے ٹی او آرز مر تب کیے ہیں جن میں کہا گیا کہ کمیشن کی سر براہی چیف جسٹس آف پاکستان ہی کریں‘ اس بات کا پتہ چلایا جائے پیسہ کہاں سے کمایا؟ کب کمایا؟ پیسہ ملک سے کیسے باہر گیا؟ اگر قانونی طریقے سے باہر گیا تو اس پر کب اور کتنا ٹیکس ادا کیا؟ اور آف شور کمپنیاں کب وجود میں آئیں اور ان کے ذریعے کب اور کتنی جائیداد خریدی گئی۔ عمران خان نے اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس کے لیے 5 رکنی وفد کا اعلان کر دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفد میں جہانگیر ترین، شاہ محمود قریشی، اسد عمر، حامد خان اور محمد عاطف شامل ہے۔ علاوہ ازیں نجی یونیورسٹی کی تقریب میں خطاب کرتے اور ٹی وی سے گفتگو میں عمران خان نے کہ ہے کہ پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ کوئی بھی ادارہ قانون کے تابع نہیں، الیکشن کمشن مسلم لیگ ن کا ہے، پانامہ لیکس پر چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، پاکستان میں جمہوری ڈکٹیٹرشپ ہے، پانامہ لیکس کی وجہ سے حقیقی اور مصنوعی جمہوریت میں موازنہ ہو گیا ہے، قوم سڑکیں بنانے سے نہیں بنتی، جو پارٹی نواز شریف سے ملے گی تباہ ہو جائے گی۔ فیصل آباد، جہلم اور گوجرانوالہ میں کارکنوں پر حملہ کیا گیا، کیا یہ جمہوریت ہے؟ نواز شریف نے جو چار قانون توڑے ن کی سزا جیل ہے، حکمران تحقیقات کی بجائے دوسروں کو کرپٹ کہہ رہے ہیں۔ عوام کا پیسہ منی لانڈرنگ کر کے باہر بھیجا گیا، حکومت اپوزیشن کو بلیک میل کر رہی ہے، نواز شریف پانامہ پیپرز میں نام آنے پر پھنس گئے ہیں۔ اسحاق ڈار کے 45 صفحات پر حلفیہ بیان کو بھی کھولنا چاہتے ہیں، جرم کی نشاندہی پر آپ کو غلط کہا جائے تو سمجھیں اقتدار غلط لوگوں کے ہاتھ میں ہے، ان لوگوں کو پکڑنا ہے جنہوں نے اقتدار میں آ کر پیسہ بنایا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیٹی سب کچھ کر سکتی ہے۔ اگر احتساب کرنا ہے تو پھر حکمرانوں سے شروع ہونا چاہئے۔ میاں صاحب پاکستانیوں کو بھیڑ بکریاں سمجھ کر بیوقوف بنا رہے ہیں، میاں صاحب کوئی ایک ادارہ بنائیں جسے مضبوط کیا ہو۔رات گئے عمران خان جلسہ گاہ کا جائزہ لینے چیئرنگ کراس چوک پہنچ گئے۔ انہوں نے علیم خان اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ جلسہ گاہ میں انتظامات کا جائزہ لیا۔ 80 فٹ لمبا اور 16 فٹ چوڑا سٹیج تیار کیا گیا ہے۔ کرسیاں لگا دی گئیں۔ پنڈال کے اطراف قائدین کی تصاویر سجا دی گئیں۔ خواتین کیلئے الگ انکلوژر بنایا گیاہے۔