کابل: پولیس کیڈٹس کی بسوں پر طالبان کے خودکش حملے‘ 30 ہلاک‘ 50 زخمی
کابل (اے ایف پی+ رائٹر+ نیٹ نیوز) پولیس کیڈٹس کو لے جانے والی دو بسوں کے قافلے پر طالبان کے دو خودکش حملوں میں 30 اہلکار ہلاک اور 50 کے قریب زخمی ہو گئے ہیں۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں میں بہت سے لوگ مارے گئے اور زخمی ہوئے۔ واضح رہے کہ اس حملہ سے دو ہفتے قبل ایک حملہ میں 14 نیپالی سکیورٹی گارڈ مارے گئے تھے۔ حکام کے مطابق کابل کے مضافات میں ان بسوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں کیڈٹس ایک تقریب میں شرکت کے بعد جا رہے تھے۔ ڈسٹرکٹ گورنر موسیٰ خان نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں 28 کیڈٹس ہیں۔ یہ کیڈٹس صوبہ وردک سے تربیت لے کر واپس آ رہے تھے۔ بی بی سی نے پغمان کے گورنر حاجی محمد موسیٰ خان کے حوالے سے بتایا ہے کہ پہلے ایک خودکش حملہ ہوا، اس کے بعد دوسرے نے کار بم کا دھماکہ کیا۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کا کہنا ہے کہ بسوں پر دو حملے کئے گئے۔ ادھر مشرقی افغانستان میں افغان اور امریکی فورسز نے مشترکہ کارروائی میں 50 طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے‘ ہلمند میں افغان فورسز نے طالبان کے خودکش حملوں کے شعبہ کے سربراہ کو گرفتار کر لیا۔ افغان میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ضلع پغمان میں پیش آیا جب گریجوایشن تقریب سے واپس آنے والے پولیس کیڈٹس کی بسوں کو دو خودکش حملہ آوروں نے نشانہ بنایا جب کابل کے مغربی علاقے میں پولیس اہلکاروں کی بس زیر تربیت اہلکاروں کو ایک تقریب میں شرکت کے بعد لیکر واپس جارہی تھی کہ راستے میں دو خودکش حملہ آوروں نے حملہ کر دیا۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ پہلے بمبار نے کیڈٹس کی بس کو نشانہ بنایا۔ امدادی کارروائیوں کے دوران دوسرے نے بارودی کار کو اڑا دیا۔ حملے کے نتیجے میں بس مکمل طور تباہ ہو گئی۔ افغان میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والے اہلکار حال ہی میں پولیس میں بھرتی ہوئے تھے، ان کی تربیت ایک کیمپ میں جاری تھی۔ برطانوی ٹی وی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر افغان نیشنل پولیس کے کیڈٹ ہیں جبکہ کچھ عام شہری بھی ان حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پہلا حملہ کیڈٹس کی بس پر کیا گیا۔ اس کے بعد امدادی کارروائیوں کے دوران دوسرے بمبار نے بارودی کار کو دھماکے سے اڑا دیا۔ صوبہ ہلمند میں افغان فورسز نے طالبان کے خودکش حملوں کے شعبہ کے سربراہ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔ افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مولوی نعمت اللہ کو ان کے دو ساتھیوں سمیت سکیورٹی فورسز نے ایک کارروائی کے دوران لشکر گاہ سے حراست میں لے لیا۔ افغان حکام کے مطابق یہ افراد رمضان المبارک کے آخری عشرہ اور عیدالفطر کے موقع پر دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ وسطی صوبہ اورزگان میں افغان فورسز نے 14 عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ صوبائی پولیس چیف نے افغان میڈیا کو بتایا کہ ترین کوٹ کے علاقے میں فورسز اور عسکریت پسندوں کے دوران شدید جھڑپیں ہوئیں انہوں نے کہا کہ اس کارروائی میں طالبان کے صوبائی ملٹری کمانڈر سمیت 14عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔ شمالی صوبہ قندوز میں طالبان اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں 26 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق جھڑپوں کے درمیان فضائیہ کا بھی استعمال کیا گیا۔ قندوز پولیس چیف کے مطابق ایک اور کارروائی میں 10طالبان ہلاک اور 13زخمی ہوگئے۔
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) پاکستان نے کابل میں دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان افغان نیشنل پولیس کے قافلے پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتی ہے جس میں کئی اہلکار مارے گئے جبکہ بہت سے زخمی ہوئے ہیں۔ حکومت پاکستان اور عوام معصوم جانوں کے ضیاع پر افغان حکومت اور عوام سے دلی تعزیت کرتے ہیں۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کابل دھماکوں میں جانی نقصان کی مذمت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں دہشتگردی میں تیزی تشویشناک ہے۔ خون سے خون دھونے کی روش ترک کر کے عالمی برادری کو انسانیت کے قتل پر سنجیدگی اختیار کرنا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز عوامی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری بیان میں کیا۔