سانحہ ماڈل ٹائون: ہم نے گولی چلانے کا حکم نہیں دیا: رانا ثنائ‘ ڈاکٹر توقیر کے جوڈیشل ٹربیونل میں بیانات
لاہور (وقائع نگار خصوصی) سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے جوڈیشل کمیشن کے روبرو سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بیان حلفی داخل کرتے ہوئے کہا انہوں نے کسی کارکن پر گولی چلانے کا حکم نہیں دیا۔ ان پر لگائے جانیوالے الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔ وقوعہ کی صبح ٹی وی پر حالات کو دیکھا تو ہوم سیکرٹری اور سی سی پی او لاہور سے رابطہ کرکے حالات کے بارے میں دریافت کیا۔ قبل ازیں 23 جون کو ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی پر انتظامات کے حوالے سے اجلاس ہوا تھا جس میں میں بھی شریک تھا۔ اس اجلاس میں بیریئر ہٹانے کا معاملہ زیر غور آیا تھا۔ رانا ثناء اللہ کے بیان حلفی کے مطابق بیریئر ہٹائے جانے کا فیصلہ اجلاس میں کیا گیا تھا۔ ماڈل ٹائون میں فائرنگ اور مزاحمت کے حوالے سے جی انہوں نے اعلیٰ افسروں سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا وہ حالات کو کنٹرول کررہے ہیں۔ انکو یہ بھی بتایا گیا کارکنوں کی جانب سے پولیس پر ہلہ بولا گیا ہے۔ ان حالات کے باوجود انہوں نے کسی کو بھی عوامی تحریک کے کا رکنوں پر گولی چلانے کا حکم نہیں دیا۔ وزیراعلیٰ کے سابق پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ماڈل ٹائون کے واقعہ سے ایک روز قبل اجلاس ہوا تھا جس میں منہاج القرآن کے اردگرد رکاوٹیں ہٹانے کا فیصلہ ہوا۔ 17 جون کی صبح ان کو ٹیلیویژن کے ذریعے پتہ چلا کہ حالات کشیدہ ہیں جب انہوں نے سی سی پی او اور متعلقہ افسروں سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے مزاحمت ہورہی ہے مگر مذاکرات بھی جاری ہیں، انہوں نے کسی کو گولی چلانے کا حکم نہیں دیا۔ رانا ثناء اللہ نے بیان حلفی میں مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد انہوں نے قیادت کی ہدایت پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا اور اور حکومت کی طرف سے پولیس کی بجائے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے۔ رانا ثناء اللہ کے ہائیکورٹ پہنچنے پر لیگی کارکنوں اور وکلاء نے انکا استقبال کیا۔ اس موقع پر دھکم پیل سے ہائیکورٹ کے گملے بھی ٹوٹ گئے۔ جوڈیشل کمیشن کے روبرو ہوم سیکرٹری، ڈی سی او لاہور، کمشنر لاہور ڈی جی ایل ڈی اے اور آئی جی کے نمائندہ افسر پیش ہوئے۔ سیکرٹری داخلہ نے ٹربیونل میں رپورٹ پیش کردی جس میں کہا گیا کہ پولیس نے کوئی آپریشن نہیں کیا تھا۔ جب تجاوزات ہٹانے کا معاملہ شروع ہوا تو شروع میں حالات ٹھیک تھے پھر پتہ چلا کہ فائرنگ شروع ہوگئی ہے۔ ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے رپورٹ میں کہا گیا کہ انکا محکمہ تجاوزات کے خاتمے کیلئے گیا، پولیس آپریشن کے بارے میں کسی کو علم نہیں۔ سابق وزیر قانون کی پیشی کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ ہائیکورٹ میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند تھا۔