40 ارب کے نئے ٹیکس: ٹی وی‘ اے سی‘ فریج‘ پنکھوں‘ دودھ‘ دہی‘ سگریٹ‘ میک اپ کے سامان‘ پرانی بڑی گاڑیوں سمیت ہزاروں درآمدی اشیا مہنگی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی حکومت نے مالی سال 2015-2016 منی بجٹ لاتے ہوئے 40 ارب روپے کے نئے ریونیو اقدامات نافذ کئے ہیں۔ ان کے تحت 61 آئٹمز پر جن پر پہلے مختلف شرحوں سے کسٹمز ڈیوٹی نافذ تھی‘ پر مزید 5 سے 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ کر دی گئی ہے۔ 289 آئیٹمز جن پر اس وقت ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ تھی‘ پر ایکسائز ڈیوٹی (آر ڈی) کی شرح میں مزید 5 فیصد کا اضافہ کر دیا ہے۔ 9 مختلف سیکٹرز کے خام مال اور مشینری‘ آلات کو چھوڑ کر باقی تمام درآمدات جن میں ہزاروں آئٹمز شامل ہیں ‘ پہلے سے موجود کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں مزید ایک فیصد اضافہ کر دیا ہے‘ 9 مختلف سیکٹرز کے خام مال اور مشنری آلات کو چھوڑ کر باقی تمام درآمدات جن میں ہزاروں آئیٹمز شامل ہیں‘ پہلے سے موجود کسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں مزید ایک فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ استعمال شدہ پرانی گاڑیوں کی درآمد پر بھی ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سگریٹ پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اقتصادق رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد 40 ارب روپے کے نئے ریونیو اقدامات کا اعلان کیا۔ پریس کانفرنس میں مشیر ریونیو ہارون اختر خان اور چیئرمین ایف بی آر بھی موجود تھے۔ واضح رہے ایف بی آر کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 40 ارب روپے کا ریونیو نقصان ہوا تھا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری قرضہ پروگرام کی ایک شرط جس میں ریونیو ہدف کو حاصل کرنا شامل ہے کو پورا کرنے کے لئے حکومت کو منی بجٹ لانا پڑا ہے۔ رواں ماہ کے وسط میں آئی ایم ایف کے بورڈ کا اجلاس ہو گا جس میں پاکستان کے لئے500 ملین ڈالر کی قسط کے اجراء کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ مزید براں وفاقی حکومت نے یکم دسمبر سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت کو نومبر کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ مٹی کے تیل‘ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں کمی اور ہائی اوکٹین کی قیمت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مٹی کے تیل کی یکم دسمبر سے قیمت 56 روپے 32 پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 53 روپے 23 پیسے فی لیٹر ہو گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اوگرا نے مٹی کے تیل کی قیمت میں 79 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 36 پیسے کمی کی تجویز دی تھی۔ حکومت نے ہائی اوکٹین کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئی قیمت 79 روپے 79 پیسے کی بجائے 80 روپے 86 پیسے فی لٹر ہو گی۔حکومت نے جن 61 آئٹمز پر کسٹمز ڈیوٹی کے علاوہ مزید 5 سے 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی ہے ان میں زندہ مرغی‘ مچھلی‘ فروزن مچھلی پر 5 فیصد کسٹمز ڈیوٹی تھی‘ ان پر مزید 10 ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے‘ کوکا بڑ کوکا پاؤڈر پر 5 فیصد کسٹمز ڈیوٹی ہے ان پر مزید 10 فیصد ڈیوٹی لگا دی گئی ہے۔ گرانڈنٹ پر 15 فیصد کسٹمز ڈیوٹی ہے ان پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے۔ پائن ایپل ترشاوہ پھلوں‘ چیریز‘ اسٹرابری‘ پام ہرٹ پر 15 فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد ہے ان مد کی درآمد پر مزید 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگا دی گئی ہے۔ کافی‘ چائے کی درآمد پر اس وقت 10 فیصد کسٹمزڈیوٹی ہے ان پر مزید 10 فیصد ریگولیٹری وصول کی جائے گی۔ٹرنک‘ سوٹ کیس‘ وینٹی کیس‘ بریف کیس‘ لیدر امپیریل‘ اوورکوٹ پر 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی موجود ہے۔ ان پر مزید 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ کر دی گئی ہے۔ مردوں‘ عورتوں کے اوورکوٹ‘ جیکٹ‘ قمیض‘ بے بی گارمنٹس ‘ ٹریک سوٹ‘ سویم سوٹ‘ امسال ‘ ٹائی بیڈ لینن‘ پردے‘ جراب‘ فٹ ویئر پر اس وقت کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 20 فیصد ہے۔ ان آئٹمز پر مزید 5 سے 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لگا دی گئی۔ ڈائپر‘ سینٹری ٹاول پر 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی گئی۔ ایف بی آر 289 آئیٹمز پر پہلے ہی 10 فیصد کے حساب سے ریگولیٹری ڈیوٹی حاصل کر رہا ہے۔ ان تمام آئٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں مزید 5 فیصد کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ان میں دہی‘ مکھن‘ ڈیری سپریڈ‘ پنیر‘ قدرتی شہد‘ پائن ایپل‘ آم اورینج‘ کینو‘ لیمن‘ سیب‘ خوبانی‘ وائٹ چاکلیٹ‘ کنٹیکنگ ایگ‘ سویٹ بسکٹ‘ ویفر‘ اچار‘ ٹماٹر‘ مشروم ‘ آلو‘ او لیو‘ ٹماٹر جوس‘ سویا ساس‘ صابن‘ آئس کریم‘ منرل واٹر‘ خوشبویات‘ لپ مہک اپ‘ آئی مہک اپ‘ نیل پالش فیس پاؤڈر ‘ ٹالک پاؤڈر پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا۔ اس طرح خواتین کے زیراستعمال زیبائش کی درآمدی اشیاء مہنگی ہو گئی ہیں۔ ٹوتھ پیسٹ‘ خوشبودار صابن‘ ماربل‘ گرینائٹ‘ فریزرز ‘ فرنیچر‘ واٹر ڈسپنسرز‘ مکسر ‘ پیرا ڈائز‘ مائیکرویب اوون‘ الیکٹرک فین‘ الیکٹرانک رینجرز‘ الیکٹرک روسٹر‘ کافی ٹی میکر‘ ٹوسٹر‘ وڈن بیڈ‘ پلاسٹک فرنیچرز‘ الیکٹرک ٹیبل ‘پمپ‘ آرائش والے بلب‘ ویل ٹوائز پر بھی ریگولیٹری ڈیوٹی میں 5 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ حکومتی اقدامات کے تحت 9 سیکٹرز کو چھوڑ کر باقی تمام درآمد پر پہلے سے موجود کسٹمزڈیوٹی کی شرحوں میں ایک فیصد اضافہ کیا ہے۔ڈیوٹی کا نفاذ ان ممالک سے آنے والی درآمدات پر بھی ہو گا جن کے ساتھ پاکستان کے آزادانہ تجارت یاترجیحی تجارت کے سمجھوتے ہیں تاہم کسٹمز شیڈول کے تیسرے شیڈول میں شامل اشیائ‘ زرعی مشینری‘ ضروری خام مال‘ فارماسوئیکل ‘سبزیوں‘ قابل تجدید توانائی‘ سبزیوں‘ قابل تجدید توانائی‘ کول مائنگ‘ مقامی صنعت کے 25 سیکٹرز کے خام مال‘ مصنوعی لیدر‘ الیکٹرک موٹرز‘ کھاد کی درآمد‘ بیج اور بیجائی کی مشین‘ ٹیلی کام سیکٹر پر ایک فیصد کی اضافی کسٹمز کا نفاذ نہیں ہو گا۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انکم ٹیکس کے گوشوارے داخل کرنے کی میعاد میں 31 دسمبر تک توسیع کر دی گئی ہے جبکہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی 0.3 فیصد کی شرح کے نفاذ کی معیاد بھی 31 دسمبر تک بڑھا دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اخراجات پر قابو پایا ہے۔ 17 ارب روپے اخراجات میں بچت کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی تھی نئے ریونیو اقدامات کرتے ہوئے عوام کے استعمال ہونے والی چیزوں کو ٹیکس بڑھانے رکھا جائے۔انہوں نے کہا استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی کوبڑھایا گیا ہے۔ ڈیوٹی میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا ہے تاہم 1001-1300 سی سی تک اس وقت 1200 ڈالر ڈیوٹی لی جاتی ہے۔اس میں ایک ہزار 200 ڈالر کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ نئی ڈیوٹی 13200 ڈالر ہو گی۔ 1301 سی سی سے 1500 سی سی تک کی گاڑی پر اس وقت 16 ڈالر سے بڑھا کر 18590 ڈالر کر دیا گیا ہے۔ 1500-1600 سی سی تک استعمال شدہ گاڑی کی درآمد پر 20500 ڈالر ڈیوٹی ہے جس میں اضافہ کر کے 27940 ڈالر کر دیا گیا ہے۔ 1800 سی سی اور اس سے زائد کی استعمال شدہ گاڑی کی درآمد پر ڈیوٹی میں بھی 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی بڑھا دی گئی ہے۔ اس وقت ایک ہزار سگریٹ کی قیمت 3350 روپے فی ہزار سگریٹ ہے تو اس پر 1320 روپے فی ہزار سگریٹ ایکسائز ڈیوٹی ہے بڑھا کر 1420 روپے فی ہزار سگریٹ کر دیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ گاڑیوں پر جو ٹیکس بڑھائے گئے ہیں ان کی وجہ سے مقامی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونا چاہیئے۔ عمران خان کی طرف سے 430 ارب روپے بیرون ملک منتقل کرنے کے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا ہم نے کابینہ سے سوئیز شدہ معلومات کے تبادلے کا نیا معاہدہ کرنے کی اجازت لی تھی۔ اس سلسلہ میں مذاکرات ہوئے تھے۔ گلوبل ورلڈ فورم کے ممبر بھی بنے ہیں۔ یو کے کے ساتھ بھی معلومات کے تبادلہ کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے۔ سیاسی جماعتیں اس سلسلے میں حکومت کے ساتھ بیٹھیں۔ انہوں نے کہا تاجروں کے ساتھ ایشوز پر بات چیت جاری ہے۔ اس معاملہ کو 31 دسمبر تک ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ اکتوبر میں ریونیو کی گروتھ 22 فیصد رہی ہے۔ نومبر میں بھی 22 فیصد گروتھ آئی ہے۔ سال کے باقی عرصہ میں 20 فیصد سے اوپر رہے تو 13103 ارب کا ہدف حاصل کر لیں گے۔ انہوں نے کہا سپر ٹیکس کے خلاف حکم امتناعی ختم کرانے کے لئے عدلیہ میں جائیں گے۔ حکومت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھیجنے پر غور کر رہی ہے جس کے تحت اہم ایشوز کے بارے میں حکم امتناعی کے معاملہ پر عدلیہ سے رہنمائی لی جائے گی۔ انہوں نے کہا نئے ریونیو اقدامات عارضی ہیں۔ پی ایم اور وزراء کے صوابدیدی فنڈز ختم کئے ہیں۔ مزید رعایات ختم کرنے پر بجٹ میں غور کریں گے۔ انہوں نے کہا پبلک ڈیٹ کا مجموعی حجم 51.5 بلین ڈالر ہے۔اس سلسلے میں اعداد و شمار جمع کئے جا رہے ہیں جن کو عوام کے سامنے پیش کر دیا جائیگا۔
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) وفاقی حکومت نے 313 درآمدی اشیا کی درآمد پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔ اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس میں بتایا 800 سے ایک ہزار سی سی تک کاروں کی ڈیوٹی میں ردوبدل نہیں کیا گیا۔ ٹی وی سیٹلائٹ ڈش ریسیور اور سگنل لینے والے آلات کی درآمد پر بھی ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے جبکہ میک اپ کے سامان پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ انار، سٹرابری، چلغوزہ، چیونگم، چاکلیٹ پر 12 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ ٹیلی کام سکیٹر پر ریگولیٹری ڈیوٹی نہیں لگے گی۔ سنگ مرمر، دوسرے پتھروں اور ان سے بنی اشیا کی درآمد پر بھی 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔ شمپو، ٹوتھ پیسٹ، شیونگ کریم، پرفیوم، کوکنگ رینج، سیلنگ، پیڈسٹل، ایگزاسٹ فین، ائرکنڈیشنرز، ریفریجریٹرز، واٹر ڈسپنسر، مکمل آٹومیٹک مشینز، مائیکرو ویو اوون کی درآمد پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے۔ آئی این پی کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 3 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جبکہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی رعایتی شرح میں 31دسمبر تک توسیع کر دی گئی۔ ای سی سی نے مکئی کی درآمد پر 30فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔ گندم کی امدادی قیمت 1300 روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس دوران امریکی سفارتخانے کے سکیورٹی آلات کی درآمد پر ٹیکس میں چھوٹ کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ ایل این جی کے معاہدے کی منظوری مؤخر کر دی گئی۔ بی بی سی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ نے پریس کانفرنس میں بتایا ’’غیرضروری سامان آسائش‘‘ پر یہ اضافی ڈیوٹی اس لئے عائد کی گئی ہے کہ حکومت اپنی آمدن کے اہداف حاصل نہیں کر سکی۔ ’آمدن کی جو ہدف ہم نے جون سے نومبر تک کے لئے مقرر کیا تھا اس میں چالیس ارب کے خسارے کا سامنا ہے۔ آن لائن کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پرائس کنٹرول کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دالوں کی درآمد میں ناکامی پر گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے ملک میں اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے فوری اقدامات کریں۔