عمران ملک دشمن عناصر کے ایجنڈا کی تکمیل کیلئے کام کر رہے ہیں: پرویز رشید
کراچی (سٹاف رپورٹر ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہاہے کہ پاناما لیکس کا معاملہ عدالت میں ہے ۔ عمران خان عدالتی فیصلے کا انتظار کریں، دھرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا،عمران خان نادر شاہی سیاست کر رہے ہیں،ان کا ایجنڈا ملک دشمن قوتوں سے ملتا ہے۔ وہ نہیں چاہتے سی پیک کا منصوبہ مکمل ہو اور پاکستان ترقی کرے ۔ کسی کو اسلام آباد بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ حکومت اسلام آباد میں معمولات زندگی بحال رکھنے کے لیے تمام قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی ۔ اعتزاز احسن اور عمران خان کے پاس متنازع خبر کے حوالے سے کوئی ثبوت ہیں تو وہ عدالت جائیں۔ میں غریب آدمی ہوں شیخ نہیں، شیخ وہ ہوتا ہے جو شیخیاں مارتا ہے ۔ ایک فرد کے جرم کی سزا اجتماعی طور پر سب کو نہیں دی جا سکتی ۔ 2018 کے انتخابات میں کراچی کے لوگوں کو موقع ملے گا کہ وہ کس کومنتخب کرتے ہیں، شہرقائد کے لوگ باشعور ہیںوہ اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو لیاقت آباد میں معروف قوال امجد صابری کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات نے امجدصابری کے اہل خانہ کو وزیر اعظم کی جانب سے ایک کروڑ روپے کا امدادی چیک بھی دیا ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے مجھے امجد صابری کے اہل خانہ کی کفالت کے لیے ایک کروڑ روپے کا چیک دیا، جو میں نے ان کے اہلخانہ کے حوالے کر دیا۔ امجد صابری نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے ۔ حکومت کی کوشش ہے کہ امجد صابری کے بچوں کو کسی چیز کی کمی نہ رہے ۔ انہوں نے کہا کہ امجد صابری کے بچوں کی کفالت کے لیے حکومت آئندہ بھی تعاون جاری رکھے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز رشید نے کہاکہ ایک متنازع خبر کے حوالے سے عمران خان اور اعتزاز احسن حکومت پر جو انگلیاں اٹھا رہے ہیں ، میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ جس اجلاس کے حوالے سے یہ خبر لیک ہوئی ہے ، اس اجلاس میں عمران خان کی جماعت کے وزیر اعلیٰ اور اعتزاز احسن کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ بھی موجود تھے ۔ صرف ہم پر انگلیاں کیوں اٹھائی جا رہی ہیں؟ ان جماعتوں کی طرف انگلیاں کیوں نہیں اٹھائی جاتیں۔ عمران خان اور اعتزاز احسن کے پاس اس معاملے کے حوالے سے کوئی ثبوت ہیں تو وہ عدالت میں پیش کریں یا تحقیقاتی اداروں کو فراہم کرے ۔ معاملے پر حکومت تحقیقات کر رہی ہے ۔ تحقیقات مکمل ہونے پر میڈیا کے سامنے پیش کی جائیں گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس وقت اکتوبر کا مہینہ چل رہا ہے ۔ اکتوبر کا مہینہ پاکستان میں وزرائے اعظم کے خلاف محلاتی سازشوں کا مہینہ ہے ۔ اکتوبر 1951ء میں اس سازش کا شکار سب سے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان بنے ۔ اکتوبر 1991 ء میں وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف بھی سازش کی گئی ۔ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قافلے پر بھی اکتوبر 2007 میں قاتلانہ حملہ ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اکتوبر 2016 چل رہا ہے ۔ سازشوں کا سلسلہ جاری ہے اور عمران خان ان محلاتی سازشوں کا حصہ ہیں ۔ ان محلاتی سازشوں کے تانے بانے پاکستان دشمن قوتوں سے ملتے ہیں ۔ یہ قوتیں چاہتی ہیں کہ ملک میں دہشت گردی دوبارہ سے جنم لے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ مکمل نہ ہو اور ملک میں معاشی ترقی کے اہداف حاصل نہ ہو سکیں ۔ انہیں ملک دشمن عناصر کے ایجنڈوں کی تکمیل کے لیے عمران خان کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وزرائے اعظم کے خلاف سازشوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ محب وطن اور پاکستان کو مستحکم کرنے والے لوگ ان کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیںگے ۔ عمران خان کے دو نومبر کے دھرنے کے حوالے سے وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام آباد پاکستان کا دارلحکومت ہے اور قانون کی رٹ بحال کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے ۔ اس کیس کی سماعت کی تاریخ یکم نومبر کو مقرر کی گئی ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف اور عمران خان سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں ۔ وزیر اعظم نے اس معاملے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ معاملہ عدالت میں ہے تو دھرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ۔ عمران خان عدالتی فیصلوں کا انتظار کریں اگر فیصلہ حکومت کے حق میں آیا تو ہم عمران خان سے معافی مانگنے کا مطالبہ نہیں کریں گے ۔ صرف اتنا کہیں گے کہ وہ قوم کے سامنے شرمندگی کا اظہار کریں ۔ سڑکوں پر انتشار کی سیاست کا جمہوری قوتوں کے ساتھ مل کر مقابلہ کیا جائے گا ۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایم کیو ایم لندن پر پابندی لگائی جا رہی ہے ، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک فرد کے جرم کی سزا سب کو نہیں دی جا سکتی ۔ قانون اپنا راستہ خود بناتا ہے۔ امجد صابری کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں ۔ کراچی میں بڑے بڑے کیسوںکو حل کیا گیا ہے ۔ امجد صابری کے قاتل بھی جلد پکڑے جائیں گے ۔