بھارت پانی کو پاکستان کیخلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کریگا: ظہور الحسن
ملتان (لیڈی رپورٹر) سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین ورلڈ واٹر اسمبلی کے چیف کوآرڈینیٹر حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا ہے کہ بھارت نے 1965 کی جنگ میں شکست کے بعد فیصلہ کر لیا تھا کہ اگر دفاعی حکمت عملی کو مضبوط اور مستقل بنیادوں پر استحکام بخشا ہے تو پاکستان کی طرف بہنے والے تمام دریاؤں کو اپنی حدود میں روکنا ہو گا پاکستان کے خلاف بھارت اپنے اس مقصد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا ظہور الحسن ڈاہر نے کہا کہ سب سے افسوس کا مقام ہے کہ ہماری کرپٹ اسٹیبلشمنٹ نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے شعبہ زراعت کی تباہی کے باوجود ہمارے حکمرانوں نے بھارت کی اس آبی دہشت گردی کو روکنے میں کوئی کاوش نہیں کی حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر ہماری کرپٹ اسٹیبلشمنٹ کالا باغ ڈیم کا منصوبہ ختم نہ کرتی تو بھارت دریاؤں کے عالمی نظام اور سندھ طاس معاہدہ کے تحت دریائے سندھ پر کسی صورت میں کارگل ڈیم کی تعمیر شروع نہیں کر سکتا تھا۔پاکستان کی طرف سے وزارت پانی و بجلی وزارت خارجہ اور وزارت ماحولیات بھی اس کے ذمہ دار ہیں یہ جرم ثابت ہو چکا تھا اور اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دونوں ملکوں سے پوچھا گیا تھا جس پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے تحقیقات کا حکم دیا تھا جس پر وزارت پانی و بجلی وزارت خارجہ اور وزارت ماحولیات نے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا اور یوں بات منظر عام پر آنے سے پہلے ہی حساس اداروں نے وزارت پانی و بجلی کا ریکارڈ ہی تحویل میں لے لیا اور کرپٹ مافیا و اسٹیبلشمنٹ کی ملی بھگت سے حکومتیں خاموش رہی۔