سانحہ شکار پور کے 2 ملزموں کا ریمانڈ‘ مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجیں گے: وزیراعلیٰ سندھ
شکارپور (نوائے وقت رپورٹ + آن لائن) شکارپور کی امام بارگاہ میں خودکش دھماکے کے کیس میں گرفتار 2 دہشت گردوں غلام رسول اور خلیل کو پولیس نے گذشتہ روز یہاں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے دونوں دہشت گردوں کو 20 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ اس موقع پر عدالت کے اندر اور باہر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔ گرفتار دونوں ملزموں کا تعلق ڈیرہ مراد جمالی سے ہے جنہوں نے اپنے علاقے کے خودکش بمبار کو شکار پور میں کچے کے علاقے میں لا کر ایک مفرور دہشت گرد کے گھر ٹھہرایا۔ دریں اثنا کراچی میں صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کہا کہ سانحہ شکارپور میں ملوث ان دو ملزموں کا مقدمہ فوجی عدالت میں سماعت کیلئے بھیجا جائیگا۔ دونوں دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم ”جیش محمد“ سے ہے، شکارپور میں امام بارگاہ کے خودکش بمبار کو بلوچستان کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی سے شکار پور لایا گیا جہاں خودکش بمبار نے خان پور میں غلام رسول نامی شخص کے گھر 20 روز قیام کیا اور ٹریننگ حاصل کرتا رہا۔ اس عرصہ کے دوران خودکش بمبار ٹھیلے والا بن کر شکار پور امام بارگاہ کی ریکی کرتا رہا۔ وزیراعلیٰ نے پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کی کارکردگی کو سراہا ہے اور ان کیلئے سندھ حکومت کی طرف سے 50,50 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کی مشترکہ کوششوں سے جے یو آئی (ف) کے رہنما خالد سومرو کے قاتلوں کو گرفتار کیا جس پر ان کی تعریف کرتا ہوں۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کراچی سمیت سندھ بھر میں پولیس اہلکاروں اور افسروں کے تقرر و تبادلوں پر 3 ماہ کی پابندی عائد کردی اور کہا کہ پولیس افسر کم از کم ایک سال تک اپنے عہدے پر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم پر اچھے افسران کی تنزلی کرنا پڑی جبکہ سیکرٹری داخلہ کی برطرفی پر وزیراعظم سے احتجاج کیا تھا۔