علم خدا کی صفت ہے۔ یہ علی ہجویری کا قول ہے‘ باری تعالی نے فرمایا ”اور نہیں دیا گیا تم کو علم مگر تھوڑا“ علم جاہل کو عالم بناتی ہے، ارشاد ربانی ہے ”اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے“ ایک دفعہ حضرت موسیؑ اور حضرت خضرؑ کے سامنے ایک چڑیا نے سمندر میں اپنی چونچ ڈال کر پانی پیا، تو حضرت خضرؑ نے حضرت موسیٰؑ سے پوچھا، کہ چڑیا کا سمندر سے چونچ بھر پانی پینے کی حقیقت سے کیا آپ آشنا ہیں، حضرت موسیٰؑ نے نفی میں جواب دیا، تو حضرت خضرؑ نے فرمایا کہ پوری کائنات کا علم اس چڑیا کی چونچ میں پانی کے برابر ہے، اور اللہ کا علم اس پورے سمندر کے پانی سے بھی زیادہ ہے۔ اسی لئے اللہ نے علم حاصل کرنے پر بہت زور دیا ہے جس کی بہترین مثال یہ ہے کہ ہمارے نبی کو خود خدا نے علم پڑھایا، علم ہی کے ذریعے سب انبیا اور اولیا نے باری تعالی کو جانا، خدا تعالی نے ان لوگوں کی برائی بیان فرمائی ہے، جو بے نفع علم کے لئے سرگرداں ہوں، یہ بھی جاننا بہت ضروری ہے کہ علم کا میدان بہت وسیع ہے، اور عمر مختصر‘ لہٰذا بقول علی ہجویری اپنے پیشے جس سے انسان منسلک ہو اس کے علم کو انتہا تک حاصل کرنا چاہئے، فرمان رسول ہے کہ طلب علم ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔
شہباز شریف کی طرف سے طلبا کے علم و آگہی کے حصول کو بعض ناقدین منفی انداز سے پرکھتے ہیں، مگر دور موجود میں جاہل اور عالم کے پاس موبائل کی موجودگی پر لب کشائی سے گریزاں ہیں، حالانکہ یہ ذریعہ ہے، مثبت اور منفی علم کا، جس کا دارومدار محض استعمال نیت پر ہے، جس کے لئے فرمان رسول ہے کہ ”اے رب میں تیری پناہ مانگتا ہوں، اس علم سے جو نفع نہ دے“ لہٰذا علم کو ہمیشہ عمل کے ساتھ ساتھ ہونا چاہئے۔دنیا کی بیشتر زبانوں کے علم پہ عبور رکھنے والے‘ ہمارے وزیراعلیٰ وہ قابل تقلید وزیراعلیٰ ہیں کہ جو اپنے مثبت عمل سے دوسرے صوبوں کو تقلید مزید پر مجبور کر دیتا ہیں، حکومت میں آتے ہی طالب علموں سے تعلق کو دوستی اور شناسائی کے روپ میں ڈھالنے والے نے اس حدیث پہ عمل کیا ہے کہ تم لوگوں کو اللہ کا پیغام پہنچا دو، چاہے وہ ایک آیت ہی کیوں نہ ہو۔ شہباز شریف کی یہ تحریک پڑھو پنجاب، بڑھو پنجاب، عنقریب قوم دیکھے گی کہ پڑھو پنجاب، پڑھو وفاق میں بدل جائے گی، کیونکہ اس تحریک اور منصوبے میں بلند معیار تعلیم کو عالمی معیار، جدید تقاضوں اور مثالی ماحول میں عالمی معیار کی کتب کی فراہمی شامل ہے، جس سے یقیناً پڑھی لکھی مائیں مستقبل قریب میں بہترین قوم بنا دیں گی۔
ایک بات جو میں بطور خاص قارئین کے علم میں لانا چاہتا ہوں، کہ امیر تیمور جو انسانوں کی کھوپڑیوں کے مینار بنا دیتا تھا اور لوگوں کو تہہ تیغ کر دیتا تھا، مگر یہ بات حیران کن ہے کہ اس خون ریزی کے باوجود بھی اس ملک کی معیشت کا پہیہ جام نہ ہوتا، اس کی وجہ یہ تھی کہ جب وہ شہر میں داخل ہوتا، تو رعایا کو طلب کرکے محکوم انسانوں کو حکم دیتا کہ عالم، دانشور الگ ہو کر دوسری جانب آ جائیں اور پھر وہ انہیں معاف کر دیتا، اس نے اپنی اس روایت کو شروع سے آخر تک قائم رکھا، یہی علم دوستی اور احترام علم اس کی فتوحات کو روس سے یورپ تک لے گئی اور معیشت مفتوح ممالک میں مستحکم ہوتی چلی گئی۔ شہباز شریف کے مثبت اور تعمیری منصوبوں کو جو دانش سکولوں میں مزدوروں، ریڑھی بانوں، کاشت کاروں، ہاریوں اور مزارعوں کے بچوں کی شمولیت سے لے کر پڑھے پنجاب بڑھو پنجاب کی ایوان اقبال کی بے مثال تقریب پہ محیط ہے۔ یہ تنقید کے تیر اور تبرے بھیجتے ہیں، کلمہ حق تو یہی ہے کہ ہمیں قوم کی فلاح اور تعمیر انسانیت کے ہر کام کی ان احادیث کی روشنی میں تعریف کرنی چاہئے۔
علم والے کے نام پہ ملک بنے آدھی صدی سے زیادہ گزر گئی، مگر تعلیم و تدریس پہ زور دینے اور عملی کام کرنے کی کسی کو توفیق نہیں ہوئی، گھوسٹ سکولوں کی بجائے، ہزاروں سکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور لاکھوں اساتذہ کا میرٹ پہ انتخاب اور لیپ ٹاپ کے بعد کروڑوں بچوں میں مفت کتابوں کی تقسیم اور لاکھوں بچوں کو تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف کرنے کی توفیق تو صرف شہباز شریف کو ہی حاصل ہوئی جس نے حدیث نبوی پہ عمل کرکے طلبا کی دنیا ہی بدل دی اور وظائف و تحائف کے علاوہ ذہین بچوں کو بیرون ملک بھیج کر دنیا بھی دکھا دی اور راز زندگانی سے آشنائی بھی کرا دی، بقول حفیظ تائب....
اس لقب نے فاش کئے زندگی کے راز
عقل و شعور و علم و ہنر کی سنی گئی ! !
بطحا کی وادیوں سے نمود سحر ہوئی
آرائش حیات برنگ دگر ہوئی !
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024