قادیان کے کذاب مرزا غلام قادیانی (اسے غلام احمد لکھنا درست نہیں) کا جرم صرف یہ نہیں کہ وہ ایک جعلی اور سراسر جھوٹا مدعی نبوت تھا بلکہ وہ ہمارے سید المرسلین ، خاتم النبین حضرت سیدنا محمد رسول اللہ کا حریف، مدمقابل ہونے کا دعویدار اور بدترین دشمن تھا۔ حضور نبی کریم کی زندگی میں ان کا سب سے بڑا مخالف ابوجہل تھا۔ ابو جہل منکرِ قرآن اور منکر رسالت تھا۔ اس لئے اگر وہ حضور نبی پاک کی تعظیم و احترام نہیں کرتا تھا تو یہ اس کے کفر کا لازمی نتیجہ تھا لیکن مرزا غلام قادیانی قرآن پر ایمان رکھنے کا مدعی تھا اور خود کو آپ کا خادم، شاگرد اور تابع فرمان کہتا تھا۔ تاہم حضور نبی کریم کے اس جھوٹے غلام کی تحریریں پڑھ کر ثابت ہو جاتا ہے کہ اس کا حضرت محمد کی غلامی کا دعویٰ کتنا بڑا دجل و فریب تھا۔ ایک جھوٹے مدعی نبوت کی جسارت ملاحظہ ہو کہ وہ نبیوں کے سردار پیغمبر اعظم و آخر کے بارے میں یہ گستاخانہ کلمات تحریر کرتا ہے کہ ”اس کے لئے صرف چاند گرہن کا نشان ظاہر ہوا اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کے گرہن کا‘ ایک جھوٹے مدعی نبوت کااس سے بڑھ کر بے ہودہ انداز اور کیا ہو سکتا ہے کہ نبی برحق کے لئے تو صرف چاند گرہن کا نشان ظاہر ہوا مگر جھوٹے نبی کے لئے چاند اورسورج دونوں کے گرہن کی علامت ظاہر ہوئی۔
مرزا غلام قادیانی نے اپنی کتاب خطبہ¿ الہامیہ میں یہ تک بھی تحریر کر دیا کہ”ہمارے نبی کی روحانیت نے پانچویں ہزار میں اجمالی صفات کے ساتھ ظہور فرمایا اور وہ زمانہ اس روحاینت کی ترقیات کی انتہا کا نہ تھا بلکہ اس کے کمالات کے معراج کےلئے پہلا قدم تھا، پھر اس روحانیت نے چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی اس وقت پوری طرح تجلی فرمائی“۔ خلاصہ یہ ہے کہ معاذ اللہ کہ حضرت محمدروحانیت کے پہلے قدم پر تھے اورروحانیت کی انتہا کا پوری طرح ظہور ایک جھوٹے نبی کی صورت میں کیا۔ اسلام کی پوری تاریخ میں حضور نبی کریم کے مبعوث ہونے سے لیکر آج تک کسی بڑے سے بڑے شاتم رسول یا گستاخِ رسول کی کسی ایسی تحریر کا حوالہ نہیں دیا جا سکتا جو مرزا غلام قادیانی کی مذکورہ بالا ہتک آمیز تحریر سے بڑھ کر ہو۔ کذابِ قادیانی کی رذالت کا سلسلہ صرف یہاں تک محدود نہیں کہ اس نے رسول اللہ پر اپنی افضلیت کو نمایاں کرنے کےلئے خود کیا تحریر کیا، بلکہ مرزا قادیانی کی اس سے بڑھ کر ناپاک جسارت یہ ہے کہ قرآن کریم کی جو آیات حضور نبی کریم کی شان اور فضیلت بیان کرنے کے لئے نازل ہوئیں ان آیات کا مصداق ملعون مرزا نے اپنی ذات کو ٹھہرا لیا۔ مرزا قادیانی کی یہ بے ہودگی ملاحظہ ہو کہ اس نے اپنی کتاب حقیقة الوحی میں یہ لکھا کہ قرآن کریم کی یہ آیت مجھ پر بھی نازل ہوئی ہے۔” اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کےلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے“۔ مرزا نے یہ جھوٹا دعویٰ کر کے اصل میں تمام جہانوں کی لعنتیں اپنے لئے مخصوص کر لیں۔ مرزا کذاب نے یہ دعویٰ بھی کیا سورہ کوثر کی پہلی آیت بھی اس پر نازل ہوئی ہے۔ اپنی ایک کتاب”ایک غلطی کا ازالہ“ میں مرزا قادیانی نے قرآن کی ایک آیت کا حوالہ دے کر آگے یہ لکھا ہے کہ اس وحی الٰہیہ میں میرا نام محمد رکھا گیا ہے“۔
کیا ایسے بدبخت اور جھوٹے شخص کو حضرت محمد کا ایک امتی، خادم یا غلام تسلیم کیا جا سکتا ہے جو خود آپ کے مدمقابل ایک حریف اور دشمن کے طور پر کھڑا ہو گیا ہے۔ کذاب قادیان نے محمد عربی کے مقام و فضائل کے حوالے سے جس جہالت کا مظاہرہ کیا اس کے بعد مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی شان و عظمت کو کم کرنے کےلئے اس نے جو جھوٹ بولا اس کی بھی ایک مثال ملاحظہ وہ ”ازالہ اوہام“ میں اس نے لکھا کہ ”تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن شریف میں درج کیا گیا ہے مکہ، مدینہ اور قادیان“ اب ظاہر ہے کہ قرآن مجید میں قادیان کا نام کہیں بھی درج نہیں۔ البتہ قرآن حکیم میں جھوٹ بولنے والے پر اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف سے لعنت ضرور بھیجی ہے۔ مکہ و مدینہ کے اعزاز اور عظمت کی تو سمجھ آتی ہے کہ مکہ میں بیت اللہ شریف ہے اور اسلام کا رکن حج قیامت تک کےلئے بیت اللہ کے طواف کے بغیر ممکن نہیں اور مدینہ میں کائنات کے سب سے بڑے انسان اور امام الانبیا کا روضہ اقدس اور انبیاءکی مساجد میں سے آخری مسجد واقع ہے لیکن قادیان میں تو سب سے بڑا دشمن رسول اور شاتم رسول پیدا ہوا۔ اس لئے قادیان کا نام اگر قرآن میں درج بھی ہوتا تو اعزاز کے ساتھ نہیں بلکہ ایک ملعون بستی کے طور پر ہوتا۔ قادیان میں جنم لینے والے مرزاکذاب کا دعوی¿ نبوت قرآن و حدیث کی روشنی میں یقیناً ایک عظیم کفر ہے لیکن خدا کے غضب کو دعوت دینے والا مرزا قادیانی کا سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ نہ صرف وہ خود بار بار توہین رسالت کا مرتکب ہوا بلکہ اس نے دھتکارے ہوئے لوگوں کا ایک ایسا گروہ پیدا کر دیا جو توہین رسول کے قبیح جرم میں بے شرمی کا مظاہرہ کرنے میں خود مرزا قادیانی کو بھی پیچھے چھوڑ گیا۔ ایک ملعون و مردود قادیانی نے مرزا کذاب کی ”شان“ بیان کرتے ہوئے اپنی ناپاک زبان سے یہ شعر مرزا کی موجودگی میں پڑھا ....
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
مرزا قادیانی نے یہ شعر سنا اور اس شاتمِ رسول قادیانی شاعر کو داد دی۔ اس لئے میرا یہ موقف ہے کہ قادیانیت صرف عقیدہ¿ ختم نبوت سے انکار کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مرزا قادیانی چونکہ بہت بڑ ا شاتم رسول بھی ہے اس لئے مرزا کذاب کو اپنا مذہبی پیشوا تسلیم کرنے والے اصل میں توہین رسول کے مجرم ہیں۔ منکرین ختم نبوت کے طور پر تو قادیانیوں کو بجا طور پر پاکستان کی پارلیمنٹ دائرہ اسلام سے خارج اور کافر قرار دے چکی ہے لیکن تمام قادیانی ایک بدترین شاتم رسول کو نبی اور رسول قرار دے کر خود بھی توہین رسالت کے جرم میں پوری طرح شریک ہیں اور ان کا یہ جرم اس وقت تک برقرار رہتا ہے جب تک وہ حضرت محمد کے دشمن اورگستاخ مرزا قادیانی سے لاتعلقی کا اعلان نہیں کر دیتے اور صرف اس بنیاد پر کہ قادیان کا کذاب ایک بہت بڑا گستاخ رسول تھا اگر کوئی قادیانی اس پہلو سے جائزہ لیتے ہوئے مرزائیت پر پھٹکار بھیج کر دائرہ اسلام میں دوبارہ داخل ہو جائے تو قیامت کے دن حضور نبی کریم کی شفاعت سے وہ کبھی محروم نہیں رہ سکتا۔ شرط صرف یہ ہے کہ رسول اللہ کی ناموس، خصوصیات و امتیازات اور مقام و عظمت پر حملہ کرنے والے مرزا قادیانی سے اپنا رشتہ توڑ لیا جائے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38