امریکی سنیٹر ایڈم کزننگر نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف سرحد پار کارروائی سمیت موثر اقدامات کرنے چاہئیں۔ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں جو دہشت گردی پھیلائی، لوگوں کا قتل عام کیا، پاکستان میں عدم استحکام پیدا کیا اور پاکستان میں خون کی ہولی کھیلی اس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کسی بھی امریکی سنیٹر نے ایک لفظ منہ سے نہیں نکالا۔ دو دن قبل مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 12کشمیری شہید کر دئیے گئے جبکہ نماز جنازہ پر 50سے زائد افراد پر لاٹھی چارج کرکے شدید زخمی کر دیا گیا۔ عالمی عدالت اندھی گونگی بہری ہو کر بیٹھی رہی۔ ہماری 57اسلامی ممالک پر مشتمل او آئی سی بھنگ پی کر سوئی پڑی رہتی ہے۔ اس سے بھی زیادہ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ سعودی عرب اپنے ہی اسلامی برادر ملک کے خلاف امریکہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ ابھی سعودی عرب میں ڈونلڈ ٹرمپ کو جو شاہانہ پروٹوکول دیا گیا ہے اس کے بدترین اثرات بہت جلد سامنے آئیں گے۔ امریکہ کو سعودی عرب سے جو ڈر اور حجاب تھا وہ اس دورے میں سارے کا سارا نکل گیا ہے۔ شاہ سلمان نے صدر ٹرمپ کو ایک ارب 20کروڑ ڈالر مالیت کے تحائف کیا چوتھی شادی کرنے کے لئے دئیے ہیں۔ یہی صورتحال نریندر مودی کے پروٹوکول کی تھی۔ اب صرف اسرائیلی صدر کے دورے اور عالیشان پروٹوکول کی کسر باقی رہ گئی ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب میں پاکستانیوں کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔ ہزاروں پاکستانی ایسے ہیں جن کی ایک سال یا چھ ماہ کی تنخواہیں سعودی کفیلوں نے نہیں دی ہیں اور نہ ہی انہیں اقامے دئیے ہیں۔ سعودی عرب کی خوشحالی، تعلیم، طب، لیبر اور انجینئرنگ ساری کی ساری پاکستانیوں کی مرہون منت ہے لیکن سعودی عرب کا پاکستانی تارکین وطن کے ساتھ سلوک انتہائی ناروا ہے۔ پاکستانی بھوکے مر رہے ہیں اور پاکستان میں مقیم ان کی فیملیاں تکلیف دہ حالات میں ہیں مگر سعودی عرب اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کرنے کے بجائے ان کی محنت اور حق حلال کی تنخواہیں بھی ادا نہیں کر رہی۔ متحدہ عرب امارات میں ابھی دو سال پہلے نریندر مودی کو مدعو کیا گیا تو شیوخ نے تحفے میں مندر بنوایا اور مندر پیش کرتے ہوئے نریندر مودی کو پرنام کیا۔ متحدہ عرب امارات میں بھی پاکستانیوں کے مقابلے میں بھارتیوں کو عزت، محبت اور دولت دی جاتی ہے۔ بھارت کی اداکارائیں شیوخ کے اعصاب پر سوار رہتی ہیں۔ افغانستان جس کی وجہ سے آج پاکستان سارے عذاب جھیل رہا ہے وہ بھارت کا آلہ کار بنا ہوا ہے اور پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مسلسل مصروف ہے۔ بنگلہ دیش تو پاکستان کی صورت دیکھنے کا بھی روادار نہیں۔ عراق، شام، لبنان، برونائی، لیبیا، ایران، ملائشیا میں پاکستانیوں کی نسبت بھارتیوں کو مراعات حاصل ہیں۔ ان ساتوں ممالک میں بھارت چھایا ہوا ہے اور پاکستانی پسماندہ اور بے توقیر ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ مصر اور ترکی میں بھی بھارتیوں کو زیادہ پروٹوکول ملتا ہے اور وہ کلیدی عہدوں پر ہیں۔ یورپ، سنٹرل ایشیا یا افریقی ممالک کی بات چھوڑیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے سفارتی تعلقات اتنے کمزور ہیں ہماری فارن پالیسی اتنی ناکام ہے۔ ہماری حکومت کے آخر کس ملک سے مثالی تعلقات ہیں۔ چین کے لئے بھی ہم سونے کا انڈہ دینے والی مرغبی اور ایک احمق قوم، ناعاقبت اندیش حکومت ہیں۔ سی پیک میں پاکستان کا رول ایک مہمان اداکار سے زیادہ نہیں۔ صورت تو یہ ہے کہ موجودہ حکومت کے تعلقات فوج، اپوزیشن اور عوام بھی اچھے نہیں ہیں۔ موجودہ حکومت کی تمام حکمت عملیاں کمزور اور ناقص ہیں۔ حکومت کی کامیابیاں صرف اشتہاروں اور افتتاحی تقریبات میں میں نظر آتی ہیں۔ جس ملک کے تعلیمی ادارے تباہ حال اور جعل سازیوں پر مبنی ہوں، وہاں ترقی نہیں ہو سکتی۔ پاکستان کی ناکامی اور بربادی کی سب سے بدترین وجہ تعلیمی پالیسی ہے۔ میں تفصیل سے بتائوں تو لوگ پاکستان کے ایجوکیشن سسٹم سے نفرت کرنے لگیں۔ میری حکومت سے کوئی ناراضگی یا دشمنی نہیں ہے۔ میں تو حکومت کو ایک دوست، بہی خواہ بن کر حقائق بتاتی ہوں کہ شاید وزیراعظم یا وزیر اعلیٰ کی آنکھیں کھل جائیں لیکن ان کے گرد بیٹھے انہیں ’’سب اچھا‘‘ کی رٹ لگا کر حقیقت سے کوسوں دور کر دیتے ہیں اور جو حقیقت بتا رہا ہو اسے کہہ دیتے ہیں کہ جی انہیں تنقید کی عادت ہے۔ میں یہ کہہ رہی تھی کہ ہمارا ایجوکیشن سسٹم نہایت ناقص ہے۔ کروڑوں لڑکے لڑکیاں جو کچھ پڑھ کر یا سیکھ کر نکلتے ہیں، اسی کے تحت معاشرے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ ان بچوں میں حب الوطنی، ایمانداری، محنت اور ذہانت سکھائی ہی نہیں جاتی۔ پاکستان کا سلیبس دنیا کا سب سے ناکارہ نصاب ہے جس میں طالب علم تک کچھ نہیں پہنچتا۔ نہ اس کی رہنمائی ہوتی اور نہ اس کا علم وقت کے تقاضوں تک پہنچتا۔ پاکستان میں ایک رٹا سسٹم شروع ہو گیا ہے۔ سمیسٹر سسٹم اور ایم سی کیوز (MCQ,s)نے تعلیم کو تباہ کر دیا ہے۔ جی پی اے کے نام پر ایک تماشہ لگا ہوا ہے۔ اس سسٹم میں ذرا سی محنت سے 4GPAلینا کوئی مسئلہ نہیں۔ بچے جو کچھ پڑھتے ہیں اس کا سارا زور CGPAپر ہوتاہے۔ ہر بچہ چند نوٹس یاد کرکے پیپر دے دیتا ہے۔ اس کے بعد اسے ایک لفظ بھی یاد نہیں رہتا۔ MCQ,s پیپرز میں سب سے بڑی جعلسازی ہے۔ سمیسٹر سسٹم میں چار ماہ کا کورس مقدر ہوتا ہے۔ ہر ماہ چار کلاسیں ہوتی ہیں یعنی چار ماہ میں 16کلاسیں رکھی جاتی ہیں۔ دو کلاسوں میں مڈ ٹرم اور فائنل ہو جاتا ہے۔ پرائیویٹ اداروں میں لازم ہوتا ہے کہ بچوں کو پاس کیا جائے۔ ان کا جی پی اے بڑھانے کے لئے سفارشیں بھی آ جاتی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ طالب علم اگر کلاس اٹینڈ نہ کرتا ہو صرف فیس وقت پر ادا کر دیتا ہو یا وہ پیپر نہ بھی دے تب بھی تعلیمی ادارے ایچ ای سی کو اپنی کارکردگی دکھانے اور والدین کو خوش کرنے کے لئے اس کے نمبر لگا دیتے ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر نے ایجوکیشن کو بزنس بنا رکھا ہے۔ ان لوگوں کے ہاتھوں میں ایجوکیشن مافیا بن چکا ہے۔ ایکڑوں اور کنالوں پر مشتمل، خوبصورت فرنیچر اور اے سی والی کلاسز کا لالچ دیکر ہر طالب علم سے 65ہزار سے ڈیڑھ لاکھ پر سمیسٹر کا وصول کیا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایچ ای سی کہاں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے جن کٹھ پتلیوں کے حوالے تعلیم، ایچ ای سی، نالج پارک کر رکھا ہے کیا انہیں خبر ہے کہ پرائیویٹ ادارے استادوں کا کس طرح استحصال کر رہے ہیں اور ان اداروں میں کیا گند ہو رہا ہے؟
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38