کیااسی کا نام یوم مزدور ہے
یکم مئی دنیا بھر میں مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ جس کی ابتداءشگاگو کے شہیدوں کے سرخ سلام سے ہوتی ہے۔ شگاگو ہی وہ امریکی شہر ہے جہاں سے اس تحریک کا آغاز ہوا تھا اور کتنے ہی مزدوروں کا خون بہا تھا ۔یوم مئی بھی بہت سے دوسرے ایام کی طر ح تہوار کا روپ اختیار کر گیا ہے ۔ جسکا مقصد نشستن گفتن اوربرخاستن ہے یکم مئی ہر برس آتا ہے ۔ اور اپنے ساتھ کتنے ہی سوالات جواب طلب رہتے ہیں ۔ کیا اسی کا نام” یوم مزدور“ ہے طے پا یا تھا کہ آٹھ گھنٹے کے اوقات کار ہونگے ۔ پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں یہ حق کب کا سلب ہو چکا ہے؟پاکستان میں تو موجودہ جمہوری حکومتوں نے مزدوروںکے نام پر یہ سیاسی کھیل جاری رکھا ہوا ہے ۔بقو ل سرکارکے اُ نھوں نے مزدوروںکو کارخانوں اورجائے کار میں حصص بھی دیئے ہیں ۔ حیرت ہے کہ مزدوروں اور عوام کے نام پر حکومتیں حاصل کرنے والی طاقتےںبھی مزدور کے نام پر مزدور ہی کا استحصال کرتی ہیں ۔ بیچارے مزدور کہ جنھیںشئیرز کا مطلب بھی نہیں پتا۔ یاد رہے کہ طے پایا گیا تھا کہ مزدوروں کے حقوق اور اُنکی انجمن سازی کو قانونی حثیت حاصل ہوگی لیکن آج یہ پوچھنا پڑھتا ہے کہ مزدورانجمن اور مزدور کے حقوق کس چیز کا نام ہے ؟پھر اسی مزدور کا اور یوم مئی کے طفیل کام کیلئے بہتر ماحول اور کم از کم اجرت متعین کرنا طے پایا ۔مگر کیا اس پر عمل ہوا ؟پاکستان اوربھارت جیسے ممالک تو ایک طرف مغرب کے ترقی یافتہ اور انسانی حقوق کے اقدام ڈونڈوراپیٹنے والے ممالک کا کیا حال ہے ۔ برطانیہ جیسے ممالک میں کم از کم اجرت کا قانون ابھی پہلی دھائی میں منظور ہوا لیکن اس پر عمل درآمد؟ پاکستان میں بھٹہ مزدور تو سامنے کی بات ہے اگرچہ اُن بچوں کیلئے ہماری پنجاب حکومت نے کچھ اقدامات اُٹھائے لیکن وہ مثبت نتائج سامنے نہیں آپارہے جسکی توقع کی جا رہی تھی پھر کھیت میں مزدوری کرنے والے اور سیالکوٹ جیسے شہر میں کھیلوں کا سامان بنانے والی فیکٹریوں میں کام کرنے والے بچے اور اس کے ساتھ ساتھ د یہی علاقوں میںسلائی کڑھائی کرنے والی خواتین کا جو استعمال ہو رہا ہے اس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ مزدور حقوق کی تحریک نے جو حقوق حاصل کیے تھے آج دوبارہ سلب ہو چکے ہیں معاشی غلامی اس عہد کی انہی طرز کی غلامی ہے جس نے افراد کے ساتھ ساتھ اقوام کو بھی اپنی گرفت میں لے رکھا ہے ۔ کسی بھی ترقی پذیر یا ترقی یافتہ ممالک کے عام مزدورسے ” یوم مئی “کے بارے میں دریافت کرکے دیکھ لیں ۔ شاہد ہی کوئی اس سے آگاہ ہو ۔ یکم مئی کی پہچان اگرچہ مزدوروں کا عالمی دن کے حوالے سے ہے ۔ لیکن مزدوروں کی اکثریت اس دن کی اہمیت اور اپنے حقوق سے بے خبر ہے جنکی یاد یہ دن دلاتا ہے ۔ پاکستان میں یوم مئی پر غیر سرکاری اورسرکاری تقریبات بھی ہوتی ہیں ۔اور معاشرے میں مزدوروں کے کردار کو سراھا بھی جاتاہے ۔لیکن ایک عام مزدور کو تو صرف کام کرنے میں ہی اپنا فائدہ نظر آتا ہے اُسے یوم مئی سے کیا غرض ؟وہ تویہ کہتا ہے کہ یوم مئی نے میرے حالات بدلے ہیں ؟راقم کتنے ہی ایسے حقیر مندوں کو جانتا ہے جو جس ماحول میں پیدا ہوئے اور کفن دفن کا انتظام بھی اُدھار پہ ہوا یا پھر دوست و احباب نے کیا۔اور ان مزدوروں کی کتنی ہی نسلیں مزدوری کی آگ میں جل چکی ہیں ۔ مگر مسئلہ یہی ہے کہ ”ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات “ سچی بات تویہ ہے کہ یوم مئی کی تعطیل بھی گھر بھر کر بڑے لوگ ہی منا سکتے ہیں ایک مزدور نہیں ۔ راقم کا تعلق ایسے خطے سے ہے ۔جہاں ایک طرف پی او ایف واہ چھاﺅنی ،اے ڈبلیو سی ،ایچ ۔ایم سی، ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا اور پی ایم او جیسے دفاعی سیداداری یونٹس میں لاکھوں مزدور شب و روز دفاع وطن کیلئے خاموش مجاہدین کی حیشیت سے اپنے فرائض منصبی کی بجا آوری کر رہے ہیں ۔ دو ماہ قبل وزیر اعظم پاکستان واہ چھاﺅنی تشریف لائے اور مزدور دوستی کے حوالے سے اُنھوں نے کئی پُر کشش ومراعات کا اعلان کر کے مزدوروں کے دل جیتے تھے لیکن اُس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہو سکا ٹیکسلا واہ چھاﺅنی سے ممبر قومی اسمبلی حاجی غلام سرور خان نے بھی اپنی ایک ہنگامی پریس کانفرس میں عنان اقتدار والوں سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت وقت پی او ایف ملازمین کیلئے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے دورہ پی او ایف کے موقع پر کئے جانے والے اعلانات بشمول 25فی صد بیسک پے سکیل پی او ایف الاونس ۲ سا لانہ انکریمنیٹ اور ہاﺅ سنگ کالونی کے قیام پر فی الفور عمل در آمد کر کے پی او ایف محنت کشوں میںپائے جانے والی بے چینی کو ختم کر کے اُنھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ پی او ایف کے ملازمین کو کنٹریکٹ کی بجائے مستقل کیا جائے ۔ورک مین کیڈر کی اپ گریڈیشن پر عمل در آمد کیا جائے اور یہ صرف پی او ایف میں نہیں ہو رہا دیگر تمام وفاقی محکموں میں عمل در آمد ہو رہا ہے ۔ پی او ایف میں 33 سالہ سروس کرنے پہ انسانی بنیادوں پہ مزدور کے بچے یا بچی کی بھرتی سکیم بحال کی جائے ۔ پریس کانفرس میں پی او ایف ور کمسن ایسوسی ایشن کے سابق صدوربا واحمد اکرم خان ، حافظ تصدق کے ممبر پنجاب اسمبلی ملک تیمور مسعود اکبر بھی شریک تھے۔ قارئین کرام! کہنے کو تو یکم مئی پورے ملک میں بلکہ پوری دنیا میں مزدور دوستی کا دن ہے ، لیکن آجر اور سرکار جسطرح سے مزدور کی بے بسی سے نا جائز فائدہ اٹھا کر ان کو جسطرح سے استعمال کر رہے ہیں۔