جب کوئی عام شہری جرم کرتا ہے تو پولیس سمیت تمام سکیورٹی ادارے اس کے پورے خاندان کا جینا حرام کر دیتے ہیں مگر جب کوئی ”بڑا“ کسی بڑے جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو جے آئی ٹیز اور کمیشن بنا دیئے جاتے ہیں جن کی دو سال بعد رپورٹ آتی ہے۔ اتنی دیر میں معاملہ ویسے ہی دب جاتا ہے۔ آپ پر نہیں آپ کے دو بیٹوں پر آف شور کمپنیاں بنانے کا الزام ہے جنہیں وہ کئی بار اپنے ٹی وی انٹرویوز میں تسلیم بھی کرچکے ہیں، اب دوسروں کو کرپٹ کہنا، ان پر الزامات لگانا، ویسے تو آپ قوم سے خطاب کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے اور اب جب اپنے بیٹوں کا مسئلہ ہے تو ایک ماہ میں تین بار قوم کے سامنے نمودار ہوچکے ہیں۔ آپ دوسرے صوبوں میں جلسوں میں جانا چاہتے ہیں۔ یہ سب کچھ کیا ہے؟ پانامہ لیکس میں لگا داغ کیا ایسے دُھل جائے گا؟ یہ عالمی نوعیت کا مسئلہ ہے۔ پوری دنیا کے ممالک میں عوام اپنے نمائندوں سے جواب طلبی کررہے ہیں۔ کوئی استعفیٰ دے رہا ہے، کوئی حقائق بتاکر خود کو کلیئر کررہا ہے۔ آپ بھی اصل معاملے کو حل کیجئے، اپنے بیٹوں کوخود اپنا دفاع کرنے دیجئے، یہ اقرباءپروری کے زمرے میں آتا ہے، آپ کی اولادوں کو ”سلام“ جو آپ سے بھی زیادہ محنتی اور قابل ہیں، اس حد تک کہ آپ کو اور وزیر خزانہ کو اپنے بیٹے سے 11 کروڑ بطور قرض لینا پڑے۔ اگر دامن صاف ہے تو ٹینشن کس بات کی ہے۔ اچانک طبیعت کا بگڑنا اور لندن جاکر چیک اپ کرانا، ایسی ضرورت کیوں پیش آئی؟ آپ ملک کے سربراہ ہیں، آپ کے ماتحت بننے والے کمیشن کو کون تسلیم کرے گا؟ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ”تھانہ کروڑوں میں S.H.O خریدتا ہے اور پھر وہ اُدھر سے پورے کرتا ہے“ صرف تھانہ نہیں سب کچھ پیسوں سے خریدا جاسکتا ہے۔ زرداری صاحب پر جب بی بی صاحبہ کے قتل کا الزام آیا توموصوف نے قومی خزانے سے بھاری رقم دے کر اقوام متحدہ سے تحقیقات کرالی۔ اس رپورٹ میںجلّی حروف میں لکھا گیا کہ ”زرداری صاحب اور اس کے خاندان کا محترمہ کے قتل سے کوئی تعلق نہیں“ زرداری صاحب کو یہ سب کچھ کیوں کرنا پڑا؟ یہ ہمیشہ ایک سوالیہ نشان رہے گا۔ پانامہ لیکس میں آپ کا ذکر نہیں ہے لہٰذا آپ سے استعفیٰ کا مطالبہ بالکل ناجائز ہے۔ آپ کے بنائے ہوئے کمیشن کی حیثیت کچھ بھی نہیں ہوگی چونکہ آپ ملک کے سربراہ ہیں۔ کمیشن کی یہ صورت حال ہے کراچی میں فیکٹری کو جلا کر 259 افراد مار دیئے گئے، جے آئی ٹی نے دو سال بعد رپورٹ دی مگر شرجیل میمن جوکہ آج کل ”بگھوڑے“ ہیں، ایک اور جے آئی ٹی بنا دی۔ ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا مگر ممتاز قادری کو چار سال میں پھانسی بھی دے دی گئی۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں عوامی تحریک کے درجن افراد پنجاب پولیس نے قتل کئے۔ کسی ایک کو سزا ہوئی۔ کون ذمہ دار ہے؟ ریمنڈ ڈیوس نے دو شہری قتل کئے، پنجاب حکومت (شہباز شریف) نے کیا کارروائی کی؟ اب پورے ملک میں سیاسی پارٹیاں جلسے کررہی ہیں، آپ بجائے جلسے کرنے کے اپنے بیٹوں پر لگے ”الزامات“ دھونے کی کوشش کریں۔ آسان حل یہ ہے کہ اگرواقعی ان کی آف شور کمپنیاں ہیں تو وہ دونوں قوم کے سامنے آکر معافی مانگ لیں اور قومی دولت واپس لے آئیں۔ آپ کا عہدہ بھی برقرار رہے گا اور آپ کے بیٹوں کی عزت میں اضافہ ہی ہوگا۔ پھر آپ دوسروں کا احتساب کرکے ملک کو کرپشن سے پاک صاف کردیں۔ جس طرح سپہ سالار فوج نے نہایت ہی اچھی مثال قائم کی ہے۔ زبانی نہیں عملی طور پر گیارہ بڑے عہدوں پر فائز افسران کو نہ صرف برطرف کیا بلکہ ان سے لوٹی ہوئی رقم بھی واپس لی ہے۔ اب سپہ سالار فوج اپنے ذاتی اثاثے ڈکلیئر کرنے جارہے ہیں۔ پھر یقینا وہ اپنے ماتحت افسران سے بھی کرائیں گے۔ آپ بھی اپنا، اپنی اولاد اور سب خاندان کے اثاثہ جات ایمانداری سے ڈکلیئر کریں پھر ملک کے سب اداروں کا رخ کریں۔ جیسا کہ آغاز میں آپ نے فرمایا تھا کہ ”میں نہ کرپشن کروں گا اور نہ کرنے دوں گا“ ایسے میں یہ دعویٰ بھی سچ ثابت ہوجائے گا۔ آپ اپنے ”درباریوں“ سے کہہ دیں کہ آپ کی اولاد کی صفائی دینے میں ایک دوسرے سے سبقت نہ لے جائیں۔ اس سےزیادہ شکوک و شبہات پیدا ہوں گے۔ نہ ہی وہ دوسروں کے گریبان چاک کرتے پھریں۔ آپ کے بیٹے خود حقیقت پر مبنی وضاحت کردیں۔ اگر سوال چنا جواب مسور والی کیفیت رہی تو حالات بگڑتے جائیں گے پھر سنبھالنے بھی مشکل ہوجائیں گے۔ اگر فوری طور پر پرویزرشید سے وزارت اطلاعات لے کر کسی اور کو دے دیں تو آپ کے لئے نیک شگون ہوگا۔ اگر اصل حقائق کی طرف آنے کی بجائے اِدھر اُدھر کی باتوں سے کام لیا گیا تو حالات بہت بگڑ جائیں گے۔ اگر آپ مسئلے کو سیدھے طریقے سے حل نہیں کریں گے تو پھر ”مٹی پاﺅ“؟حکومت کے ماتحت بننے والے کمیشن میں شفافیت ناممکن ہوگی جیسا کہ کچھ روز قبل نیب نے حکومتی صرف ایک ہی رکن کو جب ہلکی سی جنبش دی تو آپ کے بہاولپور خطاب میں صرف نیب کو آڑے ہاتھوں ہی نہیں لیا تھا بلکہ نیب کے خلاف حکومتی کارروائی کی بھی دھمکی دی۔ دوسری طرف آپ کے چھوٹے بھائی صاحب نے بھی نیب کو ڈرانا دھمکانا شروع کردیا تھا لہٰذا آپ اگر پانامہ لیکس کی تحقیقات منصفانہ، غیر جانبدارانہ طریقے سے نہ کرائی گئی تو قوم یہ سوچنے پر مجبور ہوگی
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی