میں طلوع ہو رہا ہوں....!
وادی کشمیر،جس کو زمین کی جنت کہا جائے تو کوئی قباہت نہیں، اس ارض حسن اور جمال کو خداوند کریم نے نہ صرف مثل جنت بنایا ہے بلکہ یہاں کے باسیوں کو بھی اسی ہی حسن اخلاق سے نوازا ہے، آزاد جموں و کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور پاکستان بننے سے لے کر آج تک جموں کشمیر اور پاکستان کے عوام کے مابین محبت، اخوت اور سیاسی ہم آہنگی کا ایک اٹوٹ بندھن رہا ہے اور یہ رشتہ ہمیشہ قائم و دائم رہے گا، دریائے جہلم پر جیسے ہی” شہید ذولفقار علی بھٹو “ پل کو کراس کرتے ہیں تو وادی کشمیر کے حسن و جمال کی رعنایاں چشم آغوش بنتی ہیں، یہ وہی پل ہے جسے پاکستان اور آزاد کشمیر کے درمیان رابطے کی کڑی کہا جائے تو بھی ٹھیک ہے۔
جاپان کے مالی تعاون سے پیپلزپارٹی کی حکومت یہ پروجیکٹ آزاد کشمیر کے عوام کے لیے ایک ایسا تحفہ ہے جو آزاد کشمیر کے معاشی اور معاشرتی استحکام کے لیے شہہ رگ کی حامل ہے،چناچہ نواز شریف حکومت نے آزاد کشمیر کے عوام کوپیپلزپارٹی کی جانب سے دیئے جانے والے اس پراجیکٹ کے لیے فنڈ جاری کرنے میں تاخیر کی اور مختلف حربے اور بہانے بنائے کہ اس پراجیکٹ کو مکمل نہ ہونے دیا جائے۔
لیکن آزاد کشمیر کی پیپلزپارٹی حکومت نے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات پر اور شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ تہیہ کر رکھا تھا کہ اس پراجیکٹ کو کسی بھی صورت میں مکمل کرکے عوام کو ایک میگا منصوبے کا تحفہ ضرور دیا جائے گا،
اسی لگن اور تہہ دلی کی وجہ سے ” شہید ذولفقار علی بھٹو “ پل کا منصوبہ مکمل ہوا ہے اور آج وادی کشمیر کا عوام اپنی معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور نے وادی کشمیر کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ریاستی حکومت کو بڑے میگا پروجیکٹ لانے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بھرپور تعاون کیا، فریال تالپور نے پارٹی کے تمام کارکنان کی آراءاور تجاویز کو سامنے رکھ کر پارٹی کی تنظیم سازی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔جس طرح پیپلزپارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی دوراندیش فکر و نظر کے تحت پاکستان کو لا تعداد میگا پراجیکٹس دیئے جن کی وجہ سے پاکستان ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہوا اور آج اگر پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کی بات کی جارہی ہے اس کا بنیاد پیپلزپارٹی کے بانی نے رکھا تھا،
اس ویژن کے تحت پیپلزپارٹی آزاد کشمیر کی حکومت نے بھی وادی کے عوام کو اعلیٰ تعلیم کے منصوبے دیئے جس میں میرپور میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل کالج سرفہرست ہے، منگلا ڈیم کے کنارے قائم یہ میڈیکل کالج ریاست کے دو پبلک سیکٹر میڈیکل کالجز میں سے ایک ہے،یہ و ہی کالج ہے جس کے لیے وزیراعظم آزاد کشمیر جس کا اعلان 1976ءمیں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کیا تھا ، پیپلزپارٹی کے رہنما اور وزیرعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید کی مسلسل کاوشوںکے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے دوران جلاوطنی براڈفورڈ، انگلینڈ میں کشمیریوں کی ایک میٹنگ میں اس کالج کو کھولنے کا علان کیا تھا، باالآخر صدر آصف علی زرداری نے 5-مئی 2010ءکوشہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل کالج کا سنگ بنیاد رکھا،الحمداللہ آج وادی کشمیر کے نوجوان طلباءاور طالبات شعبہ طب میں جدید سائنسی تعلیم حاصل کر رہے ہیں،اس کالج سے منسلک ایک بڑا ہسپتال بھی دن رات شہریوں کو طبی سہولیات فراہم کر رہا ہے ۔
جس طرح پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کا اٹوٹ رشتہ ہے اسی طرح ہی آزاد جموں و کشمیر کے عوام اور پیپلزپارٹی کا اٹوٹ بندھن ہے، ماضی میں اگر دیکھا جائے تو شہید ذولفقار علی بھٹو نے اپنی وزارت خارجہ سے ہی آزاد کشمیرکے عوام کے مسائل کوہر فورم پر ترجیحی بنیادوں پر اٹھائے،اس کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی اس تسلسل کو قائم رکھا۔آج پاکستان پیپلزپارٹی قیادت کی تیسری نسل ارض جنت میں اپنے نانا اور اپنی امی کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہچانے کے لیے اس جنت نظیر وادی میں قدم رکھیں گے،
پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام کو زبان دی، انہوں نے عوام کو اپنے حقوق کا احساس دلایا اور پسے ہوئے اور پسماندہ طبقات کے حقوق کی جنگ لڑی، بلاول بھٹو زرداری آج وادی کشمیر کی مثل جنت ارض پر قدم رکھ کر پیپلزپارٹی کی ماضی کی قیادت کے مشن کو آگے بڑھانے اور کشمیر کے عوام سے تجدید وفا کا آغاز کر رہے ہیں اور آج کا دن کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے لیے عید سے کم نہیں ہے جب وہ اپنے قائد اور اپنے خوابوں کی تعبیر نوجوان قیادت بلاول بھٹو زرداری سے ملنے کے لیے کوٹلی پہنچ رہے ہیں۔
کشمیر کے عوام پیپلزپارٹی کی تیسری نسل کی قیادت سے بھی وہ ہی وفا کریں گے جس وفا کا عہد آج بلاول بھٹو زرداری کشمیر کے عوام سے کریں گے کیونکہ عہد وفا کے اس بندھن کی تاریخ کا تسلسل نسلوں سے چلا آرہا ہے اور یہ سلسلہ مستقبل میں بھی یونہی قائم و سائم رہے گا، کشمیر کا عوام اچھی طرح جانتا ہے ان کے حقوق کا تحفظ کون سی جماعت کر رہی اور اور کرسکتی ہے،
کشمیر کے نوجوان بہتر جانت ہیں کہ ان کا مستقبل روشن کس رہنما کا مشن اور خواب ہے، کشمیر کی بہنیں بھی اچھی طرح جانتی ہیں کہ ان کے حقوق کی جنگ کا علمبردار کون ہو سکتا ہے،کشمیر کا اہل دانش حلقہ بھی باخبر ہے کہ کون اس امن کی وادی میں ذات پرستی کا بیج بو کر نفرت کے صلے اُگا رہا ہے اور کون اس ریاست کے عوام کو اتحاد ، ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن کرتا ہے۔
بھٹو ایک نام ہے عوام کے حقوق کے لیے لڑنے اور مرنے کا، دوسرے تو مرنے تو دور کی بات ہے لیکن لڑنے کے لیے بھی تیار نہیں، وہ صرف عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر باہر بھاگ جانا جانتے ہیں بس، شہید ذولفقار علی بھٹو سے لے کرشہید محترمہ بینظیر بھٹو اور بلاول بھٹوتک ، ان کا عوام سے وفا کا ایک ہی نعرہ ہے کہ:
مجھے فکر امن عالم،تجھے اپنی ذات کا غم
میں طلوع ہورہا ہوں اور تو غروب ہو رہا ہے