دل بہت دکھی ہے محترم نظامی صاحب کی اچانک وفات کی خبر نے اوسان خطا کرنے کے علاوہ سناٹے اور غم کی کیفیت طاری کر دی تھی صبح نیند سے بیدار ہوا تو موبائل پر پہلا پیغام نظامی صاحب کی وفات اور تعزیت کا تھا یہ ایک کرنل صاحب کی مجھ سے تعزیت اور نظامی صاحب کی خدمات و مشن کا اعتراف تھا۔ تب سے اب تک دو دن دو راتیں گزر گئیں نیند بھی سکون سے نہیں آئی ہر چار گھنٹے بعد یا دو گھنٹے بعد جب بھی ذرا کروٹ بدلی میرے آئیڈیل صحافی اور پاکستانی صحافت کے بے تاج بادشاہ مجید نظامی صاحب کو اپنی ملاقاتوں کے تناظر میں سامنے پایا! ایک عظیم رول ماڈل صحافی، جس مقام کی تمنا ہر پیشہ ور صحافی اور مالک صحافتی گروپ کی تمنا یا خواب ہو سکتا ہے وہ صحافتی رول ماڈل نظامی صاحب تھے ان کی خدمات، ملی درد، ملکی سلامتی، نظریاتی وابستگی، کفریہ طاقتوں سے ٹکرانا، کلمہ حق کی بھاری قیمت چکانا، نوجوانوں کی تعلیم و تربیت، چھوٹے محروم ملازم طبقات (ادارہ) کی فلاح و بہبود قرآنی نظام کے ملک میں نفاذ کا جذبہ، جہادی (شرعی) گروپوں کی حمایت، باطل کا پروپیگنڈہ محاذ پر آخری فتح تک مقابلہ کرنا، ہندو بنیئے کے ہر پاکستان دشمن منصوبے کو تباہ کرنا اور اہل پاکستان کے ہر عمر کے افراد کی رہنمائی، جمہوریت کا تحفظ، جرنیلوں کو جمہوریت پر مارشل لا لگانے سے روکنا اور طویل مارشل لا کی مزاحمت، صحافتی آزادی (خواہ مخالف اخباری گروپ کی ہو) پر پابندیوںکے خلاف جرنیلوں اور سول آمروں سے ٹکرانا، فرقہ پرستی کا خاتمہ، اتحاد امت کی مسلسل کوششیں، دہشت گردوں کے خلاف ننگی تلوار اور انتہا پسندوں کو بہ بانگ دہل للکارنا کہ اپنے اوپر قاتلانہ حملے سے بے پروا، امریکہ اور امریکن ایجنٹوں سے پاکستان کو بچانے کی تحریک مسلسل! قائداعظمؒ، علامہ اقبالؒ کے بتائے اصولوں پر نوجوان نسل کی تربیت، مقبوضہ کشمیر، میانمار، فلسطین، افغانستان، چیچنیا وغیرہ کے مظلوم مسلمانوں کی ہر طرح مدد، آئین و قانون کی ہر حال میں پاسداری، افواج کے ”اقتدار پسند“ جرنیلوں کے دماغ سے تختہ الٹنے کا ”خناس“ نکالنا، عدلیہ، قانون کی ہر حال میں بالادستی کی تحریک، مارشل لا سے بچاﺅ کے لئے جنرل مشرف کو لٹکانے اور آرٹیکل 6 کے نفاذ کی بلارعایت مہم، افواج، آئی ایس آئی پر ”حملہ آوروں“ کی بیخ کنی، بھارت کے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے منصوبوں اور وارداتوں کا برملا اظہار اور اسے ننگا کرنا، بھارت دوستی، ناقابل قبول، امن کی آشا اور مقبوضہ کشمیر کے سودے کرنے والوں (خواہ حکمران ہو یا گمراہ دانشور) کے پرخچے اڑانا، ملی یکجہتی واتحاد کے علمبردار، خواتین کے حقوق عصمت و عفت کے تحفظ کے لئے میاں برادران پر تند و تیز ادارتی نوٹکا بار بار اظہار، عوامی حقوق، غریبوں کے حقوق، معاشی وعدالتی انصاف کے لئے مسلسل اداریئے لکھنا، جذبہ حریت و جہاد کو تقویت دینا، صحافیوں کے لئے ضابطہ اخلاق اور نئے قواعد کی تحریک، تعلیمی نصاب سے اسلامی اسباق کے خاتمے پر حکمرانوں کا محاسبہ، بنگلہ دیش کے پاکستانی حمایتیوں کے لئے کروڑوں کے فنڈز، قدرتی آفات کے شکار پاکستانیوں کے لئے امدادی پروگرام، معاشی، معاشرتی برائیوں کے خلاف قلمی جہاد، دین کی خدمت کے لئے اپنے تمام اخباروں اور رسالوں کو دینی مضامین سے ترجیحاً بھر دینا، پاکستان میں سکیولر ازم اور سوشلزم یا کمیونزم یا دین بیزار گمراہ لوگوں کو دلائل سے نامراد کرنا نوجوان نسل کی کردار سازی کے لئے متعدد تحریریں، تعلیم کے فروغ کے لئے بے شمار خدمات، خواتین، بوڑھوں کی مدد، مظلوم لوگوں کے معاملات حکمرانوں تک پہنچانا، قوم میں مذہبی لگاﺅ پیدا کرنے کے لئے تمام مطبوعات میں فکری اور علمی مضامین شائع کرانا، ایک نئی نظریاتی کونسل کی تشکیل، گمراہ اور غلط سمت جاتے حکمرانوں کو ”سیدھا راستہ“ دکھایا، استحکام پاکستان کے لئے بے مثال خدمات، دفاع و قومی سلامتی کے لئے قوم کو افواج کے ساتھ جوڑے رکھنا، بے شمار قومی خدمت کے کام ایک بوڑھے نظامی صاحب نے چلا کر دکھائے کہ اتنے زیادہ کام شاید نوجوان بھی نہ کر سکیں! قائداعظمؒ کا سچا سپاہی، علامہ اقبال کا اصلی شاہین جو واقعی تمام عمر عقاب کی طرح ہر ظالم جابر، کفریہ، آمرانہ طاقت سے لڑا اور فتح یاب ہوا۔ شکست نظامی صاحب کی زندگی میں کہیں نظر نہیں آتی۔ سچائی اور عظمت کردار کے بلند اخلاقی مرتبہ کے ساتھ بڑے سے بڑے ”دنیاوی فرعون“ سے نبردآزما ہوئے اور اصولوں کو فتح یاب کرایا نہ کوئی جھکا سکا نہ خرید سکا۔ یہ 52 سال کی بے مثال ادارتی و پیشہ وارانہ ”ایڈیٹر“ کی مختصر تاریخ ہے۔ مکمل تفصیلات کے لئے کم از کم 300 صفحات کی کتاب چاہئے یا شاید 500 صفحات، قوم کی رہنمائی کا حق ادا کر دیا۔ تمام عمر حلال کمایا، حکومتی درپردہ نقد امداد یا مراعات کو ہمیشہ جوتے کی نوک پر رکھا! یقین محکم اور عمل پیہم کی عملی تصویر! یہ تمام ”درس نظامیہ“ کا طرہ امتیاز ہیں جو ہزاروں صحافی آج بڑے ”تمن خان“ بن گئے وہ ”مکتبہ نظامیہ“ سے نوائے وقت کے میدان کارزار سے نکلے ہیں! حق گوئی، اعلی ترین اخلاق، مضبوط ذاتی کردار، بلند فکری، امہ کا درد، دوستوں میں ریشم کی طرح نرم، کفار کے مقابلے میں فولادی مومن! یہ قوم کا نقصان امہ کا نقصان ہے کہ قوم ایسے پاسبان سے محروم ہو گئی! اللہ ان کے درجات بلند کرے۔آمین
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024