پرویز مشرف فوجی ہیں۔ جنگ و جدل کے بارے میں پتے کی باتیں بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "افغانستان سے نیٹو فورسز کے جانے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان "پراکسی وار" کا خطرہ موجود ہے"۔ "پراکسی وار" کیا ہوتی ہے؟ اس کے بنیادی عناصر درج ذیل ہیں۔ (1 "پراکسی وار" سے مراد ایسی جنگ ہے جو بڑی طاقت شروع کرتی ہے لیکن خود اُس میں براہِ راست شامل نہیں ہوتی۔ (2 "پراکسی وار" آمنے سامنے کی باقاعدہ براہ راست جنگوں کے ساتھ ساتھ بھی لڑی جاتی ہے۔ (3 "پراکسی وار" دو متحارب گروپوں کے درمیان لڑائی جاری رکھوانے کیلئے ضرورت بن جاتی ہے۔ (4یہ ناممکن ہے کہ "پراکسی وار" خالص رہے کیونکہ اس جنگ میں شامل مختلف گروہ عموماً اپنے اپنے مفادات رکھتے ہیں جو اُن کے سرپرستوں سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ (5 "پراکسی وار" میں پراپیگنڈہ، معیشت اور غدار بہت اہم ہوتے ہیں"۔ پرویز مشرف کے اس بیان پر فی الحال یہ نہیں کہتے کہ اُن کے اپنے دور میں کیا پاکستان کے اندر "پراکسی وار" نہیں لڑی جارہی تھی؟یا کیا اُس وقت انڈیا کی بجائے کوئی اور بڑی طاقت پرویز مشرف کے ذریعے "پراکسی وار" کی سرپرستی نہیں کررہی تھی؟ اس تجزیئے کو چھوڑ کر چلئے مان لیتے ہیں کہ جنرل مشرف پاک و ہند تعلقات کے حوالے سے دور کی کوڑی لائے ہیں۔ جوں جوں وقت گزر رہا ہے اور علم ترقی کررہا ہے کچھ پرانے ایشوز کی تشریح ناکارہ ہوگئی ہے یا اُن کا دائرہ اثر وسیع ہو گیا ہے۔ "پراکسی وار" بھی اُن ایشوز میں سے ایک ہے جو صرف جنگ تک محدود نہیں رہا بلکہ "پراکسی وار" نئی شکل میں نئی تکنیک کے ساتھ سیاست میںآگئی ہے۔ ایسی سیاست کو "پراکسی سیاست" کہا جاسکتا ہے۔ ہم سب ان دِنوںاس کی بو کو محسوس کرسکتے ہیں۔ وہ ایسے کہ "پراکسی وار" کے مذکورہ بالا بنیادی عناصر کو باری باری اور مختصر مختصر اپنی سیاست میں رکھ کر پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (1 PTI اور PAT کی موجودہ تحریکیں حکومت اور سیاست دانوں کیخلاف "پراکسی وار" کے پہلے بنیادی اصول پر یوں چل رہی ہیں کہ بیشتر کے نزدیک یہ احتجاجی تحریکیں کسی طاقتور کمپنی کے اشارے پر ہیں لیکن وہ طاقتور کمپنی سامنے حاضر نظر نہیں آرہی۔ (2پاکستان دہشت گردی کیخلاف براہِ راست جنگ ضربِ عضب لڑ رہا ہے جبکہ گلی محلوں میں "پراکسی وار" کے دوسرے اصول پر عمل کرتے ہوئے سیاسی بدامنی پھیلائی جارہی ہے۔ سیاسی بدامنی کیلئے مقامی سیاست دانوں کو ایک دوسرے کے گلے پڑوانا ضروری ہوتا ہے جس کے لئے چھوٹے اور کم عقل سیاست دانوں کی صرف پیٹھ ٹھونک دینا ہی کافی ہے۔ کیا یہی آج کل پاکستان میں نہیں ہورہا؟ (3پاکستان سیکورٹی کے مختلف محاذوں پر بین الاقوامی سازشوں کا مقابلہ کررہا ہے مگر تیسرے اصول کے تحت پاکستان میں "پراکسی سیاست" کو بڑھایا جارہا ہے جس کے تحت PTI اپنی ضد سے امن کو روند دینا چاہتی ہے۔ اِن کی حمایت میں اپنا اپنا انداز اپنائے ہوئے اور اپنے اپنے مقاصد لیے ہوئے جنرل مشرف کی APML ، شیخ رشید اور جماعت اسلامی بھی ہیں۔ (4اِن احتجاجی تحریکوں میں سرپرستوں کے مفادات سے ہٹتے ہوئے اپنے اپنے مفادات کو بھی آگے بڑھایا گیا ہے یعنی اپنے آپ کو وزیراعظم کہلوانے کا چلن بھی عام ہو گیا ہے۔ (5اِن احتجاجی تحریکوں میں عوام کی پاپولر خواہشوں یعنی کرپشن، ناانصافی، ظلم اور مہنگائی وغیرہ جیسے نعروں کے بارے میں خوب پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے ۔ حکومت کو اڑنگے دینا اور کام نہ کرنے دینے کی پالیسی پر سختی سے کاربند رہتے ہوئے "پراکسی سیاست" کی جماعتیں مختلف شہروں میں جلسے جلوس اور دھرنے کررہی ہیں۔ پاکستان میں چین کا اثرورسوخ بڑھنے سے جن طاقتوں کو دکھ ہے وہ چاہتی ہیں کہ ایسی حکومت جو چین سے فائدے اٹھا سکتی ہے اُسے بے فائدہ کردیا جائے۔ چین نے حال ہی میں ورلڈ بینک کی طرح کا جو بینک بنایا ہے جس کا رُکن پاکستان بھی ہے، اگر وہ بینک کامیاب ہونے لگتا ہے تو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا ستارہ گردش میں آجائے گا۔ اب دیکھا جائے تو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سرپرست وہی ہیں جو دنیا پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ ایسے اجارہ دار پھلتے پھولتے چین کو کنٹرول کرنے کیلئے سب سے پہلے چین کی طرف متوجہ ہونیوالے ملکوں کو چین سے دور کرنے کی کوشش کرینگے۔ اس کا آسان طریقہ اُن ملکوں میں سیاسی بدامنی پیدا کرنا ہے تاکہ وہاں کی حکومتوں کو اپنا آپ پڑجائے اور وہ نئی راہیں دیکھنے کی بجائے پرانے لگے بندھے معیشت کے منحوس چکر میں ہی چکر لگاتے رہیں۔ ہماری سیاست میں موجود یہ پوائنٹ ’’راکسی وار‘‘ کے آخری پوائنٹ یعنی پراپیگنڈہ، معیشت اور غدار جیسا کیا نہیںہے؟۔ ہمارے ہاں موجود ’’پراکسی سیاست‘‘ کی مندرجہ بالا مثالوں کے بعد جنرل پرویز مشرف جیسے بم اور بارود کے ماہر استاد سے پوچھا جا نا چاہیے کہ وہ اپنے ذاتی مفاد میں "پراکسی وار" سے زیادہ خطر ناک "پراکسی سیاست" سے کیا چشم پوشی نہیں کر رہے ہیں ؟اگرانکے خیال میں برطانیہ اور امریکہ جیسی جمہوریت پاکستان میں نہیں چل سکتی تو انہوں نے جمہوریت کا یہ نیا ماڈل اپنے دور میں رائج کیو ں نہیں کیا؟ اگر جمہوریت کا پرانا ماڈل اتنا ہی برا تھا تو انہوں نے 2008کے عام انتخابات جمہوریت کے پرانے ماڈل کے تحت کیوں کرائے ؟ کیا وہ بے نظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے سے بچنے کیلئے محفوظ راستہ حاصل کرنا چاہتے تھے ؟ پہلے وہ ’’پراکسی وار‘‘کا حصہ تھے، کہیں اب وہ ’’پراکسی سیاست‘‘ کا حصہ تو نہیں بن گئے؟
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024