آتش نمرود
صاحبو! مہذب معاشرہ ہمسایوں کے ساتھ بہتر تعلقات استوارکرنے کا درس دیتا ہے اگر ہمسایوں کے درمیان اختلافات پائے جائیں تو مسائل کا حل مذاکرات ہوا کرتے ہیں۔ عوام کا میل جول محبت بڑھانے کا سبب بنتا ہے۔ ایک دوسرے کو برداشت کرنے سے خطہ میں امن کا قیام ممکن ہوتا ہے۔ ہماری ہمسائیگی میں بنیا آباد ہے۔ فریب اور پاکستان دشمنی اسکی گھٹی میں شامل ہے۔ یہ انگریز کی رخصتی کے بعد پورے بھارت پر حکمرانی کے خواب دیکھ رہا تھا جبکہ برصغیر کے مسلمان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر قیام پاکستان کی جدوجہد میں مصروف تھے۔ پاکستان تو بن گیا مگر بنیا نے اس حقیقت کو دل سے تسلیم نہ کیا۔ یہ پاکستان کو کمزور بنانے کے اقدامات کرتا رہا۔ اس نے پاکستان پر کئی جنگیں مسلط کیں اور اب تک پاکستان مخالفت کا جنون اس کے سر پر سوار ہے۔ پاکستان نے اس سے دوستی کرکے دیکھ لی اس سے تجارت کر کے دیکھ لی اس سے مذاکرات کر کے دیکھ لئے۔ اس کی فلموں کے ذریعے اپنی تہذیب خراب کر کے دیکھ لی یہ اس قدر تنگ نظر ہے کہ اسے کھیل کے میدان میں بھی ہماری جیت برداشت نہیں ۔ دنیا فنکاروں کو محبت کا سفیر کہتی ہے۔ فنکاروں کے ساتھ تشدد پسند ہندو ذہنیت کیا کر رہی ہے یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ بنیا پاکستان کے خلاف ہتھکنڈوں سے کبھی باز نہیں آتا۔ ہمیشہ اس کے دماغ کی سوئی مسلمان دشمنی اور پاکستان دشمنی پر اٹکی رہتی ہے۔ قیام پاکستان سے پہلے بھی یہ گائے کا گوشت رکھنے یا کھانے کے الزام میں مسلمانوں کا خون بہا دیا کرتا آج بھی یہی الزام لگا کر یہ بھارتی مسلمانوں کو خون میں نہلا دیتا ہے۔اس کی تمام انرجی پاکستان دشمنی پر خرچ ہوتی ہے اس نے اپنے ہاں اسلحہ کے انبار لگا رکھے ہیں۔ اس کی تمام سفارتی مشینری پاکستان کے خلاف سرگرم رہتی ہے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان بدنام ہو اور تنہا رہ جائے۔ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے رہنے اور اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی منصوبہ بندی کرتے رہنا بنیا کے منشور میں شامل ہے۔ اب سونے پہ سہاگہ یہ کہ نریندر مودی یہاں کا حکمران ہے جو دہشت گردانہ ذہن کا مالک ہے۔ گجرات میں اس کے کردار سے کون واقف نہیں؟ یہ مسلمانوں کا قاتل ہے۔ پاکستان دشمنی اور اسلام دشمنی ہی اس کے اقتدار کی بنیاد ہے۔ اب یہ کشمیر میں مسلمانوں کا خون بہا رہا ہے۔ اس نے کشمیریوں کو دبانے کے لئے تشدد کے راستے کا انتخاب کیا وہ کونسا ظلم ہے جو بھارتی فوجی درندوں نے کشمیریوں پر نہیں کیا؟ دنیا کو تسلیم کرنا چاہئے کہ یہ ریاستی دہشت گردی ہے۔ اس دہشت گردی کے سامنے کشمیری مسلمان ہتھیار ڈالنے کو تیار نہیں اس لئے وہ اس ظلم کے خلاف ڈٹ گئے ہیں اب انہیں موت کا ڈر ہے نہ اپاہج ہونے کا خوف ۔ کشمیری اپنے حق خودارادیت کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنے اورہر ظلم سہنے کو تیار ہیں۔ آج تحریک آزادی کشمیر عروج پر ہے۔ تحریک کا یہ عروج کشمیریوں کی جدوجہد مسلسل ان کے حوصلے ان کے صبر اور ان کے جذبہ قربانی کا مرہون منت ہے۔ ۸ جولائی وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی کشمیر میں نئی روح بیدار ہوئی جس سے بھارتی حکمران بوکھلا کر رہ گئے ہیں۔ بوکھلاہٹ میں انہوں نے اوڑی ڈرامہ رچایا اور منہ کی کھائی یہ سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ کر کے دنیا میں بدنام ہوا لائن آف کنٹرول پر بھی چھیڑ چھاڑ اسے ہمیشہ مہنگی پڑی۔ اسی بوکھلاہٹ میں اس نے کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کر دی۔ اس کے فوجی درندوں نے ایک گیارہ سالہ لڑکے جنید احمد کو پیلٹ گن کا نشانہ بنایا جنید احمد کے سینے اور سر پر درجنوں چھرے جاپیوست ہوئے۔ جنید احمد نے شہادت پائی جسے پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر سپرد خاک کیا گیا۔ ظالم فوجیوں نے اس کے جنازے پر بھی شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کیا۔ ضرورت اس بات کی تھی کہ ایسے واقعات سے دنیا کو آگاہ کیا جائے۔ دنیا کو کشمیر میں ہونے والے ظلم سے آگاہ کرنے کیلئے جو کشمیری جہاں بھی تھا وہ مودی سرکار کے خلاف سرگرم ہو گیا۔ کشمیریوں نے دنیا بھر میں مظاہروں احتجاج اور کانفرنسوں کے ذریعے بنیا کے کرتوت اور عزائم سے آگاہ کیا۔ انہوں نے عالمی ضمیر کو جگانے کیلئے بھی بھرپور جدوجہد کی۔ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کا ہی نتیجہ ہے کہ بنیا عالمی سطح پر بے نقاب ہوا اور دنیا کو کشمیریوں پر ہونے والے ظلم سے آگاہی ہوئی۔ او آئی سی اور اقوام متحدہ کو بھی جاگنے پر مجبور کیا گیا۔ میڈیا کا کردار بھی خوب رہا۔ ادھر وزیراعظم پاکستان نے بھی اقوام متحدہ کے دروازہ پر دستک دی اور اسے ان کی قراردادیں یاد دلائیں اور انہوں نے بھی دنیا کو کشمیریوں پر ہونے والے ظلم سے آگاہ کیا۔ آج پوری دنیا جان چکی ہے کہ وانی کی شہادت کے بعد ۱۱۰ سے زیادہ بے گناہ اور نہتے کشمیری شہید کر دئے گئے ہیں اور ہزاروں کشمیریوں کو اپاہج زخمی یا بینائی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ ہزاروں کشمیری گرفتار بھی کئے جا چکے ہیں۔ پانچواں درویش پھر بولا مودی سرکار کا خیال تھا کہ کشمیریوں کو مجبور اور بے بس کر کے تحریک کا زور توڑ دیا جائے گا مگر سچ یہ ہے کہ کشمیری تو بے خطر آتش نمرود میں کود چکے ہیں۔ بنیا انہیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ یہ ٹھیک ہے کہ وہ اپنی ترکش میں موجود تیر آزمائے چلا جا رہا ہے اس نے پاکستان پر دبا¶ ڈالنے کیلئے سارک کانفرنس کا بائیکاٹ کیا۔ آسیان اجلاس میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔ اسے رسوائی کے سوا کچھ نہ ملا۔پھر اس نے برکس کانفرنس میں پاکستان کو تنہا کرنے کا جتن کیا پہلے چین نے اس کے غبارہ سے ہوا نکالی پھر روس نے اس کے م¶قف کو مسترد کر کے اسکی نیندیں اڑا دیں۔ آج بنیا پر عالمی دبا¶ بڑھ رہا ہے یہی وقت ہے کشمیریوں کی مدد کرنے کا۔ ہماری سیاسی قیادت کو یکجہت ہو کر اس دبا¶ میں اضافہ کرنا ہو گا تاکہ بنیا اپنی جارحیت اور عزائم سے باز آئے اور کشمیریوں کو حق آزادی مل جائے۔
٭٭٭٭٭