9/11 کے بعد ملک میں دہشتگردی کے پے در پے واقعات نے پوری قوم کو ذہنی ہیجان اور نفسیاتی الجھنوں میں مبتلا کر رکھا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان اور ”ضرب عضب“ سے اچھے نتائج حاصل کئے گئے۔ آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی آپریشن ”رَدُّالفساد“ کا آغاز کر دیا ہے۔ دہشتگردوں نے اسی ایک ماہ میں پشاور، کوئٹہ ، نواب شاہ، سیہون شریف، کراچی اور لاہور کے اہم مراکز پر دھماکے کئے۔ اس وقت پورا لاہور ٹارگٹ پہ ہے۔ اور لاہوریوں کو ہائی الرٹ جاری کر کے کسی بھی ہجوم میں شامل ہونے سے منع کیا جا رہا ہے۔ مال روڈ ، ڈیفنس مارکیٹ میں ہونیوالے بم دھماکوں میں قیمتی جانوں کا ضیاع بہت تکلیف دہ ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی موجودہ لہر کی وجہ سے ہسپتالوں، تعلیمی اداروں، پولیس چوکیوں، مزاروں، بازاروں اور فوجی چیک پوسٹوں پر فول پروف سکیورٹی انتظامات کیلئے حکومتی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وطن عزیز دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 80 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کر چکا ہے۔ لاتعداد خاندان دکھ کی سیاہ چادر میں لپیٹے گئے۔ ہنستے بستے آنگنوں میں صف ماتم بچھی دیکھ کر دل چھلنی ہو گیا ہے۔ مزید لاشیں دیکھنے کی ہمت نہیں ہے۔ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پاک فوج، رینجرز، پولیس فورسز اور عوامی سطح پر سب کے حوصلے بلند ہیں اور تمام سکیورٹی ایجنسیاں برسرپیکار ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پورے پاکستان میں دہشتگردوں کے چھپے گروپس کا سراغ لگایا جائے۔ ہمیں جارحانہ پوزیشن پکڑنا ہے۔ ابھی کچھ ہی عرصہ قبل حالات قابو میں آ گئے تھے اور دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ لیکن دہشتگردی کی ان حالیہ وارداتوں نے ہمارے سکیورٹی اداروں کی پرفارمنس کو سوالیہ نشان بنا دیا ہے۔ نیکٹا کی طرف سے بڑے شہروں میں دہشتگردوں کے داخل ہونے اور دھماکوں کے ہونے کی اطلاعات وصول ہو چکی تھیں۔ مگر پھر بھی سکیورٹی فورسز حالات کو قابو میں نہ رکھ سکیں۔ اطلاعات کےمطابق دہشتگردوں کو ملک کے اندر ہی تیار کیا جا رہا ہے اور انہیں بارودی مواد بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔ ان دہشتگردوں کو مطلوبہ ٹارگٹ تک پہنچایا جاتا ہے اور ان کے سہولت کار اور مددگار ٹارگٹ سیٹیز میں ہی رہائش پذیر ہیں۔ ہمارے سکیورٹی اداروں سے دہشتگردی کنٹرول کیوں نہیں ہو رہی؟ تازہ خبر ہے کہ افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو آپریشنل کارروائیوں میں اڑا دیا گیا ہے۔ جس سے ملک کے بڑے شہروں میں خصوصی طور پر دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اگر غور کریں تو حالات پوری د نیا کیلئے ہی خطرناک ہیں۔ ہر کوئی ان خطرات کے زیر اثر ہے۔ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، جرمنی، مشرق وسطیٰ اور بھارت میں بھی بم دھماکے ہوئے۔ لیکن جس طرح پاکستان میں ایک تسلسل کے ساتھ بم پھٹ رہے ہیں۔ لہو بکھر رہا ہے۔ دہشتگردی کی ایسی بہتات اور کثرت و شدت دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں۔ اسکی کیا وجہ ہے؟ شاید اسلئے کہ بھارت نے اپنی مخصوص سفارتی و مفاداتی پالیسیوں کے زیر اثر اپنے ساتھ کئی دوسرے ممالک کو بھی اکسا رکھا ہے۔ جیسا کہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دہشت گرد افغانستان میں بیٹھ کر انڈیا کی مدد سے پاکستان کو غیر مستحکم اور بد امن کرنے کیلئے حملے کر رہے ہیں۔ سی پیک کا منصوبہ اور پی ایس ایل کا لاہور میں انعقاد پاکستانی مفاد میں ہے اور پاکستانی استحکام بھارت کو نہیں بھاتا۔ ان تمام باتوں کے باوجود ہم قصور وار ہیں۔ بھارت کو اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہونے کا موقع ہی کیوں فراہم کیا جائے ؟ کون لوگ ہیں جو بھارت جیسے سازشی اور مکار ملک کیلئے ٹٹوﺅں کا کام کر رہے ہیں؟ یہ لوگ ہمی میں سے ہیں اور ہمارے ہی معاشرے کا حصہ بنے ہوئے ہیں جو دہشتگردوں کے سہولت کار ہیں اور اگر پاکستانی ہی دہشتگردوں کے ”سہولت کار“ بن چکے ہیں۔ دہشتگردوں کے ساتھ مل کر اور انکے سہولت کار بن کر چند سکوں کی خاطر ملکی سلامتی اور بقاءکے ساتھ غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں تو سب سے پہلے ان دوست نما دشمنوں سے نپٹنا اور انہیں کیفر کردار تک پہچانا ملکی امن کیلئے ناگزیر ہوگا۔ ہم دہشتگردوں اور انکے ٹھکانوں کو تو اڑاتے ہیں، کیوں نہ انکے سہولت کاروں کو بھی پکڑا جائے؟ حالیہ دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے مذموم واقعات کی بنا پر ان دہشتگردوں کےخلاف کارروائیوں میں شدت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ عالمی سیاسی حالات بہت سے حلیفوں کو حریفوں میں اور بہت سے حریفوں کو حلیفوں میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ مثلاً چین موجودہ حالات میں دنیا کی نمبر ون معاشی طاقت بن کر ابھر رہا ہے اور موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی معاشی مستحکم پوزیشن سے متاثر ہوکر گزشتہ تمام فاصلوں کے باوجود چین سے خیرسگالی پیغامات کا تبادلہ کیا۔ ترکی کا روس کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھانا بھی نیا سیاسی ماحول پیدا کر رہا ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے اور روس کی طرح ایران بھی پاک چائنہ راہداری میں شامل ہونے کا خواہشمند ہے۔ پچھلے دنوں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین رائیونڈ میں دہشت گردی سے متاثرہ پاکستانی خاندانوں کے شہداءکے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کے ساتھ تعزیتی ریفرنس کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں ڈی ایس پی رائیونڈ جناب فتح احمد‘ علی شہزاد صاحب اسسٹنٹ کمشنر ‘ ایم پی اے چودھری گلزار احمدگجر نے خطاب کیا۔ چیف کوآرڈینیٹر جاوید گجر نے اس موقع پر شہداءکیلئے پھولوں کی پتیاں اور دہشت گردی کے واقعات کی مذمت میں کالی پٹیاں پیش کیں جبکہ تمام مہمانان گرامی نے شہداءکی یاد میں علامتی شمعیں بھی روشن کیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38