بھارتی خفیہ ایجنسی” را “ کی سرگرمیاں
بھارتی ہندو چانکیائی سیاست نے قیام پاکستان کو دل سے کبھی قبول نہیں کیا اور نوزائید ہ پاکستان کے 1947ءسے قیام کے بعد سے ہی تخریب کارانہ سرگرمیاں شروع کردیں اور1965ءمیں رات کی تاریکی میں پاکستان کی سرحد وں پر اچانک حملہ کر دیا جس کا مقابلہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج کے افسران وجوانوں اور عوام نے کیا اور دشمن کو عبرتناک شکست سے دو چار کردیا ۔ اس عبرتناک شکست کا بدلہ لینے کے لئے بھارت کی آنجہانی وزیرعظم اندرا گاندھی نے بھارت میں ایک نئی انٹیلی جنس ایجنسی قائم کی جوکہ تمام خفیہ ایجنسیوں سے ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے افراد اور کٹر قوم پرست ہندو مرد خواتین پر مشتمل تھی اور اس کا نام ” را “ رکھا گیا خفیہ ایجنسیوں میں سب سے بڑا بھارت کا ادارہ ہے اور اربوں روپے اس کے فنڈ ز کے مختص ہیں ۔ اس ادارے نے تخریب کاری کے لئے بنگلادیش یعنی سابقہ مشرقی پاکستان کا انتخاب کیا اور پاکستان کی مسلح افواج اور حکومت پاکستان کے خلاف مذموم پروپیگنڈا شروع کردیا جوکہ بہت کامیاب رہا اور بنگالیوں کے ذہن میں پاکستان سے نفرت اور علیحدگی کی تحریک شروع کرادی اور 1971ءمیں پاکستان کے دوٹکڑے ہوگئے ۔ پاکستان کے خلاف مزید نفرت اور زہر یلا مواد پھیلا نے کے لئے سابق وزیر اعظم بھارت اندرا گاندھی نے را کو ٹاسک دیا اور اس نے سندھ و بلوچستان میں اپنا کام شروع کردیا اور علیحدگی پسند تحریکوں کی حمایت شروع کردی جس کا بھر پور مقابلہ ہمارے میڈیا نے کیا ۔امرتسر میں سکھوں کی عبادت گاہ پر حملے کے بعد بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو قتل کردیا گیا اور ” را “ کی سرگرمیاں تھوڑے عرصے کے لئے ماند پڑگئیں ۔ بی جے پی کی انتہا پسند حکومت نے کے بعد ” ر“ پھر سرگرم عمل ہوگئی ۔ جہاں افغانستان سے فائدہ اُٹھا تے ہوئے ”را “ نے افغانیوں کی شکل میں اپنے ایجنٹ پاکستان میں داخل کردیئے اور پاکستان کی سلامتی کو خطرات کے پیش نظر فوجی حکومت نے سخت اقدامات کئے اور ” را“ کے کئی تربیت یافتہ ایجنٹ بمعہ اسلحہ اور اہم دستاویزات کے گرفتار کر لئے گئے اور انہیں سزا ئے موت بھی ہوئی ۔ مگر ” را“ کا اصل ٹارگٹ شمالی اور جنوبی وزیرستان ‘ سوات ‘ بلوچستان اور سندھ ہیں ۔
2001ءمیں پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ نے زبر دستی شامل کیا اور پاکستان کے فوجی و شہری ہوائی اڈوں کو استعمال کرکے افغانستان کے شہر وں پر خطرناک قسم کے حملے کرکے لاکھوں شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگے اور افغانستان میں طالبان کی حکومت ختم کرکے اپنی من پسند حکومت قائم کردی ۔
پاکستان میں جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کے بعض غلط اقدامات کے وجہ سے صوبہ سرحد کے قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں نواب محمد اکبر بگٹی کے قتل کے بعد بالخصوص پاکستان سے نفرت کی لہر اُٹھی ۔اس موقع سے فائدہ اُٹھا تے ہوئے بھارت نے نہ صرف بھارتی فوج افغانستان بھیجی بلکہ ” را“ کے ہزاروں تربیت یافتہ ایجنٹ پاکستان کے شہروں کو ئٹہ ‘ سوات ‘ شمالی اور جنوبی وزیر ستان کے علاقوں میں داخل کردیئے ۔اس کے علاوہ اسلحہ گولہ بارود نیٹو افواج
کے بکسوں میں بھجوائے گئے ۔ اس بڑی تخریب کاری کی سن گن پاکستان کی مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پانے کے بعد دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کیا لیکن بھارتی خفیہ ایجنسی ” را “ نے بمبئی بم دھماکوںمیں پاکستان کو ملوث کرکے ایک نیا کھیل شروع کردیا اس وقت کوئٹہ میں آمدہ اطلاعات کے مطابق بلوچستان لیبر یشن آرمی کے 16 گروپس کوئٹہ میں کام کررہے ہیں ۔ بلوچستان کے شہروں یعنی کوئٹہ ‘ خضدار ‘ قلات ‘ سبی اور حب میں پنجابی ‘ اردو اسپیکنگ اور سندھی اسپیکنگ کا جینا دوبھر کردیا کوئٹہ شہر میں دن دہاڑے دہشت گردی کی تازہ لہر جاری وساری ہے ۔
” را“ نے اس وقت افغانستان کے کئی شہروں میں اپنا نیٹ ورک قائم کررکھا ہے اور نیٹو کی مسلح افواج اور کنٹینر وں کو نذر آتش کرکے پاکستان اور نیٹو کی مسلح افواج کے خلاف غلط فہمیاں پیدا کررہا ہے ۔ پاکستان کے خلاف ایک خطر ناک میڈیا وار شروع کررکھی ہے اور اس کام کے لئے اس کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ” موساد “ کی مد دبھی حاصل ہے ۔
دوسری طرف صوبہ سندھ کی بھارت سے 350 کلو میٹر سے زیادہ طویل سرحدی پٹی ننگر پار کر سے شروع ہوکر ضلع گھوٹکی تک پھیلی ہوئی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق بھارت نے سندھ کے نوجوانوں میں پاکستان سے نفرت پیدا کرنے کے لئے انہیں رقم اور اسلحہ کی فراہمی تک شروع کررکھی ہے ۔ سندھو دیش کی مہم شروع کی ہے ۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے جب سے تھر ایکسپریس میر پور خاص کے راستے چلانے کے لئے سرحد کھولی ہے ایک آمدہ اطلاع کے مطابق تھر ایکسپریس میں بھارتی شہریوں کی آڑ میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را “ کے ایجنٹوں کی مبینہ آمد کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ صوبہ سندھ میں گھوٹکی سے 65کلو میٹر پر بھارتی سرحد ہے جہاں سے تخریب کاروں کی آمد ہورہی ہے اور صوبہ سندھ میں اکثر مقامات پرریلوے ٹریک پر بم دھماکوں کے ذریعے مسافر گاڑیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اس کی ذمہ داری سندھو دیش لبریشن آرمی نے قبول بھی کی ہے جس سے بخوبی انداز ہ ہوتا ہے کوئٹہ بلوچستان کے بعد سندھ میں علیحدگی کی تحریک چلارہا ہے اور اس کام کے لئے صوبہ سندھ کے سرحدی شہروں میں آباد ہندو برادری سے بھی مدد حاصل کررہی ہے ۔ پاکستان کے اہم شہروں میں طالبان کی آڑ میں بم دھماکوں کے ذریعے معصوم شہریوں کی جانیں لی جارہی ہے اور دوسری طرف مقبوضہ وادی کشمیر میں معصوم مسلمانوں کا خون بہانے میں ا ہم کردار انجام دے رہی ہے اور اپنے کارنامے چھپانے کے لئے پاکستان کی مسلح افواج اور آئی ایس آئی کو بدنام کرنے میں سرگرم ہے۔