نئی عمرہ پالیسی اور عوامی تحفظات
وزارت مذہبی امور نے عمرہ پالیسی 2016 متعارف کرانے کی غرض سے عمرہ پالیسی کو اپنی ویب سائٹ پر جاری کر دیا ہے تاکہ ٹریول اجنٹس،حج گروپ آرگنائزز اور عوام کی آراءحاصل کی جا سکیں جس کے بعد نئی عمر پالیسی وفاقی کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کی جائیگی اس وقت پاکستان میں عمرہ زا ئرین کو سعودی عرب بھیجنے کا اختیا ر صرف ان حج گروپ آرگنائزروں اور ٹریول ا جنٹس کے پاس ہے جن کو سعودی حج و عمرہ ک کمپنیوں نے اجازت دے رکھی ہے نئی پالیسی میں ہر ٹریول اجنٹس اور حج گروپ آرگنائزروں کودس لاکھ روپے سیکورٹی بھی د ینا ہو گی مجوزہ پالیسی میں ہر ٹریول ا جنٹ اور گروپ آرگنائزر کو اس امر کا پا بند کیا گیا ہے کہ وہ جن عمرہ ز ائرین کو سعودی عرب بھیجے گا ان کے ساتھ انفرادی طور پر معاہدہ کرے گا جن میں اسے مکہ مکرمہ اور مدنیہ منورہ میں رہائش اور مسجد الحرام اور مسجد نبوی سے فاصلہ بھی بتانا ہوگا مجوزہ عمرہ پالیسی کے تحت کوئی ٹریول اجنٹ اور گروپ آرگنائزرائرین کا فلائٹ سے رہ جانے کی صورت میں اضافی اخراجا ت وصول نہیں کر سکے گا سعودی عرب میں جس بس میں زائرین کو سفر کرائے گاعمرہ زائرین کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں بسوں کے ماڈل بھی بتانے کا پابند ہو گا اس کے علاوہ رہائش کے دوران انہیں زیارات اور کھانے کی سہولت دینے کی غرض سے متذکرہ بالا تمام چیزوں کا زائرین کے ساتھ تحریری معاہدہ کرے گا اس کے ساتھ ساتھ مذہبی امور عازمین حج کی طرح عمرہ زائرین سے ویلفیئر فنڈ بھی وصول کرے گی راقم کو اچھی طرح یاد ہے کہ ایک سیکرٹری مذہبی امور نے بینظیر دورِ حکومت میں وزیر اعظم کی منظوری سے حاجیوں کے ویلفیئر فنڈ سے سٹاف کار خریدی تھی جس سے اس امر کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ وزارت مذہبی امور زائرین سے وصول کیے جانے والے فنڈ کا کس طرح استعمال کرتی ہے۔اگر وزارتِ مذہبی امور نے نئی عمر ہ پالیسی میں ویلفیئر فنڈ کی وصولی کا فیصلہ واپس نہ لیا تو ہم اس سلسلے میں اعلیٰ عدلیہ سے رجو ع کرنے پر مجبور ہوں گے۔ لیکن مجوزہ پالیسی میں مذکورہ فنڈ کی تفیصل نہیں دی گئی ہے و زارتِ مذہبی امور کی اس نئی عمرہ پالیسی کے جواب میں ٹریول اجنٹس آف پاکستان کا موقف جو ویب سائٹ پر دستیاب ہے کا کہنا ہے کہ وزارت مذہبی امور جو ڈیڑھ لاکھ حاجیوں کو سنبھالنے سے قاصر ہے وہ سات لاکھ عمرہ زا ئرین کے معاملات کو کس طرح چلا سکے گی ٹریول اجنٹس ایسوسی ایشن پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹریول اجنٹس کا اصل ر یگولیٹر اور کنٹرولر ڈیپارٹمنٹ آف ٹورسٹ سروسز ہے جو تمام ٹریول ا ایجنسیز کو قومی اسمبلی سے پاس شدہ ایکٹ 1976اور قوانین 1977 کے تحت لا ئسنس جاری کئے گئے ہیں لہذا ان حالات میں مذہبی امور کو ٹریول ا جنٹس کو ریگولیٹ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے مصدقہ اطلاعات کے مطابق سعودی حکومت ترکی کے عمرہ ز ائرین سے 180 ریال ویزہ فیس وصول کرتی ہے اور انڈونیشیاءاورملائیشا کے ز ائرین سے 150ریال ویزہ فیس لیتی لے لیکن پاکستانی ز ائرین سے عمرہ کی ویزہ فیس 400 سے 600 ریال وصول کرتی ہے ذرائع نے بتایا کہ سعودی حکومت نے ترکی ،انڈونیشیاءاور ملا ئشیاءکے عمرہ زایرین کی ویزہ فیس بڑھانے کی کوشش کی توان ملکوں نے اس پر ا حتجاج کیا تھاجس کے بعد سعودی حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا لیکن بدقسمتی سے ہماری و زارت مذہبی امور کو ماسوائے حج وعمرہ ز ائرین سے ویلفیئر فنڈ وصول کرنے کے سوا کوئی کام نہیں۔حیرت طلب پہلو یہ ہے کہ پاکستانی حج وعمرہ ز ائرین کو سعودی عرب میں رہائش اور ٹرانسپورٹ کی سہولت سعودی کمپنیاں فراہم کرتی ہیں لیکن وزارت مذہبی امور نے سعودی مالکان مکانات اور ٹرانسپورٹ سے متعلقہ اداروں کے خلاف سعودی حکومت کو کہنے کی کبھی زحمت گوارہ نہیں کی۔اس خاکسار کی رائے میں ز ائرین کو سعودی عرب میںخدمات فراہم کرنے والی سعودی سروسز کمپنیوں کو بھی اس امر کا پابند کرنا چاہیے کہ وہ ہمارے ز ائرین کو معاہدوں کے مطابق مطلوبہ سہولتیں فراہم کریں گے کیونکہ سعودی عرب میں ز ائرین کو سہولتیں مہیا کرنا ان کمپنیوں کی ذمہ داری ہے لہذاہماری وزارت مذہبی امور کو بھی ان سعودی کمپنیوں کے خلاف کاروائی کرنے کا اختیا ہونا چاہیے جوز ائرین کو مطلوبہ سہولتیں مہیا کرنے سے قاصر رہتی ہیں لہذا حکومت کو نئی عمرہ پا لیسی کو حتمی شکل دینے سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہیے۔