کہتے ہیں کتابیں انسان کی بہترین دوست ہوتی ہیں۔ انسان جب کبھی بھی تنہا ہوتا ہے تو ایسے وقت میں کتابیں ہی انسان کا دل بہلاتی ہیں۔ کتابیں انسان کی بہترین دوست اور ساتھی ہی نہیں بلکہ معلومات کا خزانہ بھی ہیں۔ ہر سال کتابوں کا عالمی دن منانے کا تصور بنیادی طور پر سپین کے علاقے کا تالونیہ سے آیا ہے جہاں ایک زمانے سے لوگ عوامی ہیرو سینٹ جورج کی یادیں میں منائے جانے والے دن کے موقع پر ایک دوسرے کو گلاب کے پھولوں کا تحفہ دیا کرتے تھے۔ یہ دن ’’ویلنٹائن ڈے‘‘ کے مشابہ ہے۔ خاص طور پر شہر بارسلونا میں جو کہ کاتالونیا کا دارالحکومت ہے ہر سال 23 اپریل کے دن کو عوامی اور ثقافتی نوعیت کے ایک بڑے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے اور وہاں کی سڑکوں اور بازاروں میں لگے سٹالوں پر لاکھوں گلاب اور کتابیں فروخت ہوتی ہیں لیکن اس دن کو عالمی سطح پر کتاب کے دن کے طور پر منانے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ یہ عالمی سطح کے دو نامور ادیبوں کا یوم وفات بھی ہے۔ یہ ہیں انگریز ڈرامہ نگار ولیم شیکسپیئر اور ہسپانوی شاعر مگل دے سیروانتیس (Miguel de cervantes) مشہور جرمن فلسفی اور شاعر ژوہان وولفگانگ گوئتھے نے سن 1771ء ہی میں مطالبہ کیا تھا کہ شیکسپیئر کی یاد منائی جانی چاہئے۔ ایسے میں یہ بات باعث تعجب نہیں ہے کہ جب 1995ء میں یونیسکو نے کاتالونیہ میں منائے جانے والے دن کو پوری دنیا میں عالمی یوم کتاب کی حیثیت سے منانے کا فیصلہ کیا توبہت سے ممالک کی جانب سے اس فیصلے کا زبردست خیرمقدم کیا گیا۔ حالیہ سروے کے مطابق پاکستان میں صرف ستائیس فیصد عوام کتب بینی کے شوقین ہیں جبکہ تہتر فیصد عوام نے کتب بینی سے دوری کا اعتراف کیا ہے۔
گیلپ سروے کے مطابق پاکستان میں بیالیس فیصد کتب بین مذہبی‘ بتیس فیصد عام معلومات یا جنرل نالج‘ چھبیس فصد فکشن اور سات فیصد شاعری کی کتابیں پڑھتے ہیں۔ گیلپ پاکستان کی طرف سے کئے جانے والے ایک اور سروے کے مطابق ملک میں 39 فیصد پڑھے لکھے افراد کتابیں پڑھنے کے دعویدار ہیں جبکہ 61 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ کتابیں نہیں پڑھتے ہیں۔
پاکستان میں کتب بینی کے فروغ نہ پانے کی وجوہات میں کم شرح خواندگی‘ صارفین کی کم قوت خرید‘ حصول معلومات کے لئے موبائل‘ انٹرنیٹ اور الیکٹرونک میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال‘ اچھی کتابوں کا کم ہوتا ہوا رجحان‘ حکومتی عدم سرپرستی اور لائبریریوں کیلئے مناسب وسائل کی عدم فراہمی کے علاوہ خاندان اور تعلیمی اداروں کی طرف سے کتب بینی کے فروغ کی کوششوں کا نہ ہونا بھی شامل ہے۔ آج 23 اپریل ہے اور ہر سال اس روز عالمی یوم کتاب منایا جاتا ہے۔ دنیا میں سو سے زیادہ ممالک میں کتابوں اور کاپی رائٹس کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس دن کا مقصد کتاب بینی کے شوق کو فروغ دینا اور اچھی کتابیں تحریر کرنے والے مصنفین کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ عالمی یوم کتاب کے موقع پر بک سیلرز اور پبلشرز کتابوں پر زیادہ ڈسکاؤنٹ دے کر اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ بہت ساری کتابیں مفت بھی تقسیم کر سکتے ہیں۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024