آج بھی ہیں چور زخموں سے غریبوں کے بدن
معرو ف شاعر اور ممتاز کالم نگاریونس مجاز جن کا تعلق خوبصورت وادیوں، بہتے جھرنوں کی دھرتی اور معروف صنعتی شہرہری پور کے ایک چھوٹے سے گائوںکالی تراڑ غربی سے ہے ان کی شاعری پہ مشتمل کتاب'' جنگلوں میں شام آئی'' کی تقریب پذیرائی کا اہتمام واہ چھائونی میں فروغ ادب اور سماجی سدھار کے لیے قائم کردہ تنظیم ''قندیل پاکستان''کے زیر اہتمام مقامی ریسٹورنٹ کے خوبصورت حال میں منعقد ہوئی ۔ مہمان خصوصی ممتاز ماہر تعلیم و چیف آفیسر(ایجوکیشن راولپنڈی )قاضی ظہو ر الحق تھے صدارت کے فرائض سینئر ادیب ، کالم نگار ، خاکہ نگار و مزاح نگارمعروف شاعراور سہ ماہی ادبی جریدے سیماب کے مدیر اعلیٰ پاکستان ہائیکو سوسائٹی کے صدر16کتب کے مصنف محترم نسیم سحر نے فرمائی ۔ مہمانان اعزاز میں کنٹونمنٹ بورڈ واہ چھائونی کے وائس پریذیڈنٹ امجد محمود کشمیری اور دوسرے مہمان اعزاز ڈاکٹر محمد سفیان صفی پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج لساں نواب تھے جن کی شاعری ونثر نگاری پر مشتمل سات کتابیںمنصہ شہودپہ آچکی ہیں اور ادبی حلقوں میں ممتاز قد کاٹھ کی حامل شخصیت اور شاعری کی چار کتابوں''اختراع'' ''ارتقاع'' ''خواب دان'' اور "خوشبو میرے ساتھ چل پڑی ''کے خالق اختر رضا سلیمی نے بطور مہمان مقرر کے شرکت کی۔ اس خوبصورت تقریب میں واہ ٹیکسلا کے علمی وادبی حلقوں، پرنٹ والیکٹرانک میڈیا کے نمائندوںکے علاوہ ہر مکتبہ فکر کے حضرات کی شرکت نے تقریب کی رونق کو دوبالا کر دیا تقریب کا آغاز حافظ محمد رمضان کی تلاوت کلام پاک اور نزاکت علی کی نعت رسول مقبولؐ سے ہوا۔ یہ تقریب دو حصوں پر مشتمل تھی پہلے حصہ میںتنظیم کے عہدیداروںعلام الدین،خالد نصیر خان ، محمد فاروق، ملک طارق، خوشحال خان خٹک ، تحسین بابر، حافظ محمد رمضان ، ضیا ء الدین ، محمد یونس للہ ، شیخ آصف محمود ، جابر علی نظامی ، محمد اکرم ، اصغر رشید ، قمر خان سے ممتاز معالج و سماجی شخصیت السید ہسپتال احاطہ کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور تنظیم کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر سید اسد علی نے حلف لیا ۔
تقریب کی دوسری نشست میں پاکستان یوتھ لیگ واہ چھائو نی کی نمائندگی کرتے ہوئے ماہ نور فاطمہ چوہدری نے صاحب کتا ب کے متعلق کچھ یو ں کہا کہ آج کی اس شام میں صاحب یونس مجاز کی شاعری کو موضوع سخن بنایا گیا ہے لیکن صحافت خصوصاً کالم نگاری کا ذکر کیے بغیر ان کا تعارف مکمل نہیں ہوتا ۔ ان کے کالم'' رائے عامہ'' کے لوگوسے قومی اخبارات کی زینت بنتے رہتے ہیں بین الاقوامی سطح پر معروف آن لائن اخباراردو پوائنٹ ڈ اٹ کا م ، پاکستان ٹی وی ڈاٹ کام میں شائع ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر قارئین میںجانے پہچانے جاتے ہیں۔نوجوان لکھاری محترمہ ـثمینہ مقصود اور معروف ماہر تعلیم محترمہ مسز عظمیٰ آفتاب ملک نے کہا ہے کہ جنگلو ںمیں شام آئی میں یونس مجاز بطور شاعراپنی شاعری میں نرم گداز اور دھیمے لہجے میں کومل جذبوں کو قرطاس پر بکھیرتے ہیں اور وہ ایک محبت کرنے والے انسا ن ابھر کر سامنے آتے ہیں جیسے وہ کہتے ہیں ۔
؎ہمیں کسی سے رکھنی تو چاہتیں رکھنی
ہمیں تو آتی نہیں عداوتیں رکھنی
واہ چھائونی کے ممتاز شاعراوردو کتب کے مصنف سید شمشیر حیدر نے کہاکہ صحافت او رکالم نگاری میں ایک وکھڑی ٹائپ کا یونس مجاز دکھائی دیتا ہے جو ڈنکے کی چوٹ پر اپنی بات کہنے کا ہنر جانتا ہے ۔ممتاز ماہر تعلیم اور سر سید کے وژ ن پر تو طاہر درانی اور مہمان اعزاز ڈاکٹر سفیان صفی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ معاشرے میں پائی جانے والی نا انصافیوں ، نا ہمواریوںاور استحصال کے خلاف سینہ تان کر کھڑے ہونے والا یونس مجاز جس طرح سے قلمی جہاد کر رہا ہے اس پہ حقیقی معنوں میںوہ تحسین کے مستحق ہیں ۔ ان کا قلم ظالموںکے خلاف آگ اگلتا نظر آتا ہے وہ صحیح معنوں میں قلم کی حرمت کے داعی ہیں کسی ڈر لالچ اور طمع کو خاطر میں لائے بغیر حق بات کہنے سے نہ ہچکچاناانہیں دوسروں اپنے ہم عصروں میں ممتاز بناتا ہے ان کا یہ والہانہ پن ان کی شاعری میں در آیا ہے اسی لیے تو یونس مجاز پکار پکار کے کہ رہا ہے ۔
؎ ہمیں بس ایک خدا کے حضور جھکنا ہے
ہمیں کسی سے نہیں ہیں ضرورتیں رکھنی
صاحب کتا ب یونس مجاز نے بڑے پر سوز انداز میں اپنی نعتیہ شاعری سے نعت رسول مقبولؐ کے اشعار پیش کر کے حاضرین کی سماعتوں اور قلب و دماغ کو قوت ایمانی سے روشن کیا اور تقریب کے اہتمام پر قندیل پاکستان اور تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ نامور ماہر تعلیم قاضی ظہور الحق نے نہایت ہی لطیف پیرائے میں کتاب کے مختلف اشعار کے حوالہ سے گفتگو سمیٹتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے ملکی حالات پر یونس مجاز ماتم کناں ہیں جیسے
؎ آج بھی ہیں چور زخموں سے غریبوں کے بدن
زخم پھر بھی چارہ ساز وں کو نظر آتے نہیں
اس سے ان کے اندر کا خوبصورت انسان غریبوںکے ساتھ ہونے والی سماجی نا انصافیوں پر صدائے احتجاج بلند کر رہا ہے اس پے میں یہ کہوں گا کہ یونس مجاز ایک عوامی و انقلابی ؎شاعر ہے۔ صدر مجلس جناب نسیم سحر نے بڑے دلنشیں انداز میں حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ یونس مجاز کا قلم وطن کی محبت میں ڈوبا ہوا ہے ۔ ان کی سرشت میںاس مٹی سے وفاکوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ و ہ اس وطن کو ماں کا درجہ دیتے ہیںجس کا اظہار انہوں نے اپنی شاعری میں جابجا کیا ہے ۔ انہوں نے قندیل پاکستان کے صدر علام الدین اور ان کے رفقا ء کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاہے کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ وطن عزیز پاکستان کی نوجوان نسل کو نظریہ پاکستان کی اساس سے آگاہی دی جائے اور یونس مجاز جیسے درد دل رکھنے والے شعراء کے کلام سے استفادہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔