چند روزپیشتراقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکا نے د نیا کی دیگر بڑی طاقتوں روس'چین'برطانیہ اور فرانس کی حقیقت شناس تاریخی قرارداد کے مخالف اپنا 'ویٹو'کاحق استعمال کیا' اِس اہم حساس معاملہ میں عالمی دنیا'امریکی ویٹو' کے خلاف ایک جانب ہے جبکہ امریکا بالکل تنہا ہے کہ وہ ہرصورت میں یروشلم کو 'ناجائز' اسرائیل ریاست کادارلخافہ بنانے میں اسرائیل کا کل بھی طرفدار تھا آج بھی اُس کی مددکر تاہے،یہ امریکی موقف ہے جسے دنیا کی دیگر سبھی مہذب اور متمدن اقوام تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہے'مغرب کے لئے ایک طرف مسلسل خطرناک سے خطرناک تر پریشانیوں کا گھیرا ٹرمپ انتظامیہ نے تنگ کرنا شروع کیا ہوا ہے تو دوسری جانب جنوبی ایشیا میں امریکی شہ پر مودی انتظامیہ کی غیر لچکدا ر چالوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہمیں اپنے گردوپیش میں کہیں پر بلوچستان میں سیکورٹی فورسنز پر دہشت گردی ہوتی دکھائی دیتی ہے کہیں لائن آف کنٹرول پر اورکہیں ہماری مغربی سرحدوں کے پارافغانستان کے بارڈر پرتعینات اتحادی فوجیوں کی صورت میں بھارتی فوجیں امریکی یا افغانی فوجیوں کے ساتھ اپنی گنیں تانے ہمیں نظرآتی ہیں یہ تو افغان سرحدوں کی ایک تصویر ہم نے آپ کے سامنے رکھ دی، ایک نظر اگر افغانستان کے اندرکابل انتظامیہ کے علاوہ دیگر افغان شہری اور قصباتی علاقوں پر ڈالیں تو ایک نظر میں ہمیں علم ہوجائے گا کہ افغانستان میں امن بحال کرنے کے نام پر وہاں جو امریکی فوجی اور سی آئی اے کے اہلکار متعین ہیں وہ ایک تباہ حال ملک میں انسانیت کش مکروہ جرائم کی دلدل میں کتنے پھنسے ہوئے ہیں، اْن کی نظروں میں عام سڑکوں محلوں میں گھومنے والے افغانیوں کی کوئی قدر وقیمت ہے یانہیں؟ جب چاہتے ہیں وہ اپنا دل بہلانے کی خاطر اپنے جدید اور انتہائی مہلک ہتھیاروں سے اْن نامعلوم افغانیوں پر فائرنگ کی بوچھاڑ کر کے یہ’چیک‘ کرتے ہیں کہ اْنکے جدید اور مہلک ہتھیارٹھیک طرح سے 'فٹ'ہیں بھی یا نہیں؟ ویسے تو کہنے کو افغانستان میں کئی ایسی تنظیمیں موجود ہیں جنہیں ایسے انسانیت کش اور بے رحمانہ مظالم پر اپنی آوازیں اْٹھانی چا ہیں، مگر وہ ایسا کیوں کریں ؟وہ تو خود امریکیوں سے اپنی بنائی گئی این جی اوز کے لئے مٹھی بھر فنڈزکے حصول کے لئے صبح سویرے سے دفتروں کے بند ہونے تک امریکی سفارت خانوں کے دروازوں پربیٹھی ہوئی دیکھی جاسکتی ہیں افغانستان میں امریکی اتحادی فوجیوں کے اِس قسم کے غیر قانونی جرائم کا ہاتھ روکنے کا عالمی قانونی حق اگر کسی ادارے کو پہنچتا ہے تو وہ 'انٹرنیشنل کریمنل کورٹ'ہے عالمی انسانی حقوق کے موثق ذرائع بتاتے ہیں حال ہی'انٹرنیشنل کریمنل کورٹ'کے پراسیکیوٹر مسٹر فتوو بینسودا نے افغانستان میں پے درپے ہونیوالے اِن غیر قانونی جرائم کے خلاف'آئی سی سی' کے آرٹیکل 15 کے تحت کورٹ کے ججوں سے اجازت طلب کی ہے'کہ وہ افغانستان میں جاری اِس بہیمانہ ظلم وستم کے خلاف کارروائی کاآغاز کرسکیں،لیکن یہاں ایک قانونی سقم سامنے آگیاہے کہ سابق امریکی صدر کلنٹن نے اِس معاہدے پر دستخط تو کردئیے تھے لیکن یہ معاہدہ یونہی امریکی صدر کے ٹیبل پر اب تک گردآلود رہا ہے، جس کی کانگریس سے منظوری نہ ہوسکی یہی وجہ بنی ہوگی کہ افغانستان میں انسانی جرائم کے خلاف یہ عالمی ادارہ اب تک کوئی کارروائی نہیں کرسکا ، لیکن مئی2003 کو افغانستان نے اِس عالمی ادارے میں اپنی شمولیت کو یقینی بنالیا ہے پھر بھی کیا انٹرنیشنل کریمنل کورٹ افغانستان میں اپنا رول ادا نہیں کرسکتی؟ چونکہ امریکا اِس عالمی معاہدے کا رکن نہیں ہے اور امریکاافغانستان پرایک قابض کی حیثیت سے زبردستی حاکم بنا ہوا بیٹھا ہے ’انٹرنیشنل کریمنل کورٹ‘ کو دوبارہ اِسی روشنی میں افغانستان بھر میں ہونے والے غیر قانونی جرائم کے خاتمے کے لئے اپنے آپ کو اب کیسے متحرک کرنا پڑے گا یقینا اِس بارے میں اب وہ نئے سرے سے سوچ بچار ضرورکریں گے وقتی'امریکی حاکمیت میں مسلمان افغان بھائیوں کے ساتھ روا رکھنے جانے والے امریکی مظالم پرپاکستانی قوم اپنی سخت برہمی کا اظہار کرتی ہے، پاکستانی قوم اعادہ کرتی ہے کہ اگر وہ اپنے اندرونی ظلم اور زیادتیوں کے خلاف 'انٹر نیشنل کریمنل کورٹ'میں جانا چاہتے ہیں اور اگر افغان عوام اِس عالمی ادارے کا دروازہ کھٹکھٹا ئیں گے تو اہل ِپاکستان کوایک قدم وہ آگے اپنے ہمراہ پائیں گے’بحیثیت ِپاکستانی قوم 22۔20 کروڑ پاکستانی'انٹرنینشل کریمنل کورٹ'کی توجہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوج کے مظالم اورانسانیت سوزٹارگٹ کلنگ کی طرف اِس موقع پرضرور دلانا چاہئیں گے'مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج نے نوجوان کشمیری مسلمانوں کاراتوں کو اپنے گھروں میں سونا حرام کررکھا ہے اِس جانب دنیا کے ہرانصاف پسندوں کو فوری توجہ دینی ہوگی اور آخر میں یہ گزارش کہ افغانستان میں امریکی سی آئی اے نے ایک بارپھر انسانی حقوق کی صریحا ًخلاف ورزی کرتے ہوئے طالبان مزاحمت کاروں کو پکڑنے اْن کے گرد گھیرا تنگ کے لئے مقامی افغانیوں پر مشتمل نجی ملیشیا گروپس قائم کرکے اْنہیں کھلی چھوٹ دیدی ' یہ نجی ملیشیا گروہ'جنہیں بعض مقامات پر خوست تحفظ فورس'کہا جارہا ہے یا کہیں افغان سیکورٹی گارڈز کے نام پریہ ہتھیاربند سماج دشمن عناصرعام افغانیوں کو ہراساں کررہے ہیں'جبکہ قندھار اسٹرائیک فورس نام کے اہلکاروں کوبھی عام افغانیوں کو لوٹنے اوراْن کے گھروں میں بلا اجازت گھسنے پر اِنہیں کوئی پوچھتا تک نہیں کیا اقوام ِمتحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو اِس جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے؟
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38