مجھے کیوں نکالا گیا
28 جولائی کو وزیراعظم کی نااہلی کے فیصلے کے بعد سے پوری قوم کنفیوژ ن کا شکار ہے اور یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ فیصلہ ہے کیا ؟ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح طور کہا ہے کہ میاں نواز شریف نے کوئی کرپشن نہیں کی۔ انہوں نے (1985سے آج تک) حکومتی اختیارات کا غلط استعمال نہیں کیا۔ جرم ثابت ہوا تو یہ ہوا کہ آپ نے الیکشن کمشن میں جمع کروائے گئے۔ کاغذات میں بیٹے کی کمپنی سے تنخوا ہ کا ذکر کیا ہے مگر وصول کیوں نہیں کی یہ جرم اتنا خطر ناک اور بھیانک ہے آپ نہ صرف وزرات عظمیٰ کے لئے بلکہ قومی اسمبلی کی رکنیت اور شاید آئند ہ ہمشیہ کے لئے عوامی نمائندگی کے لئے نااہل قرار پائے ہیں اس فیصلہ کو آئے ہوئے ایک مہینہ ہونے کو ہے مگر قوم ابھی تک اس فیصلے اور اس جرم کی گہرائی کو سمجھنے سے قاصر ہے اس لئے تو میاں نواز شریف بار بار یہ کہتے ہیں کہ مجھے بتایا جائے کہ مجھے کیوں نکالا گیا ؟ کیا واقعی یہ اتنا بڑا جرم ہے کہ جس کی کم سے کم سزا ہمیشہ کے لئے نااہلی ہے
مندرجہ بالا صورتحال کا ایک بہت بڑا پہلو اور ہے اسی کنفیوژن کو دور کرنے کے لئے یہ چند سطور تحریر کی جارہی ہیں 2014ء کے دھرنے کے دوران تحریک انصاف کے مرکزی صدر اور سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے قومی اسمبلی کے فلور پر اپنی پریس ٹاک میں وضاحت کے ساتھ کہا تھا کہ عمران خان انہیں اعتماد میں لیتے ہوئے مستقبل کی نقشہ کشی کی تھی جس کے مطابق اس وقت چیف جسٹس تصدق جیلانی کے بعد جو نئے چیف جسٹس آئیں گے اور میاں نواز شریف کی حکومت کو چلتا کریں گے ان سے یہ معاملہ طے ہو چکا ہے۔ اپنے اس موقف کو وہ بار بار اور اب تک پریس کانفرنسوں کے ذریعے مسلسل دوہرا رہے ہیں اور اپنے آپ کو پیش کررہے ہیں کہ سپریم کورٹ مجھے بلائے اور مجھے سنے۔ اگر جاوید ہاشمی کی بات غلط ہے اور وہ سپریم کورٹ یا عمران خان پر اتنا بڑا الزام لگا رہے ہیں تو عمران خان تو بے شک انہیں عدالت کے کٹہر ے میں نہ بلائیں مگر سپریم کورٹ جیسے ادارے کو تو انہیں فوراً طلب کرنا چاہیے اور ان سے اس بیان کی وضاحت لینی چاہیے جس میں انہوں نے سرپم کورٹ کو اس سازش میں ملوث کرنے کی کوشش کی ہے جاوید ہاشمی کے اس الزام کے دو سال بعد عالمی ادارے GUARD,AN LIVE کی 16نومبر 2016ء کی نشریاتی رپورٹ میں کیاگیا ہے کہ نواز شریف امریکی اسٹیبلشمنٹ اور بعض مقامی (پاکستانی) اداروں کی نظر میں گیارہ جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں جس کی پاداش میں وہ 2017ء کے وسط میں جوڈیشل کو کے ذریعے اقتدارے محروم کردئے جائیں گے قوم حیرت کی تصویر بنی ہوئی ہے کہ عالمی ادارے کی یہ رپورٹ اور جاوید ہاشمی کا دعویٰ حرف بہ حرف درست کیونکر ثابت ہوا ابھی دو ہفتہ قبل عمران خان نے ایک چینل پر بہت واضح طور پر ان الفاظ کے ساتھ یہ اعتراف کیا ہے مجھے عزت مآب سپریم کورٹ کے جسٹس کھوسہ نے فون کرکے کہا کہ مجھے ایک درخواست بھیجوادو میں پانامہ کس کو کھولتا ہوں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ چند ماہ قبل اس کیس کو فضول کیس قرار دے کر ناقابل سماعت قرار دے چکی تھی۔ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے عمران خان کے اس دعویٰ کی تردیدکی ہے جسٹس کھوسہ کی ذات پر اتنا بڑا الزام کیا صرف ایک تردیدی بیان کافی ہے؟
آخر میں سپریم کورٹ کے تین معزز ریٹائٹرڈ چیف جسٹس صاحبان جسٹس تصدق جیلانی، جسٹس ناصر الملک اور جسٹس جمالی سے گزارش ہے کہ وہ پاکستان کے انتہائی معزز ادارے الزام کو کلئر کرنے اورسپریم کورٹ سے وقار کو بحال کرنے لئے کردار ادا کریں۔ کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہی تین حضرات ایسے ہیں جو یہ کام کر سکتے ہیں۔ تاکہ پوری قوم اس کنفیوژن سے نکل جائے اور اپنے مقتدرادارے کے بارے میں کسی قسم کے منفی تصورات سے اپنے ذہنوں کوصاف کرے۔