کیا عرب اپنی غلطیوں کا ازالہ کر رہے ہیں مجھے محسوس تو یہی ہوتا ہے۔
گذشتہ جمعرات کو ہالیڈے ان ہوٹل میں حافظ طاہر محمود اشرفی کے زیر اہتما علماء کونسل نے ندائے وقت کانفرنس منعقد کی جس میں سینیٹر پرویز رشید، سعودی سفیر، مصری سفیر، اور قائمقام فلسطین سفیر کے ساتھ پورپی سفراء کی معقول تعداد موجود تھی۔ تمام مسالک کے علماء کرام نے حرمین شریفین اور سعودی جفرافئیے کی حق میں زور دار تقریریں کیں حتی کہ اس پر جوش فضا میں عبداللہ بن مرزوق الزاہرانی… پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے۔ شرکاء نے ہاتھوں کی زنجیر بنا کر حرمین شریفین اور سعودی عرب کے تحفظ کے لئے وحدت ملت کا نمونہ پیش کیا اس اجتماع میں کامریڈ پرویز رشید جس کے کچھ علماء اور مذہبی حلقے کافی بڑے مخالف ہیں ہیں نے ’’مولانا‘‘ پرویز رشید کا نمونے بن کر دکھایا۔21 اگست اتوار کو کنونشن سینٹر اسلام آباد میں سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی جمعیت اہل حدیث کے زیر اہتمام عظمت حرمین شریفین اور اتحاد امت کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس میں امام مسجد اقصیٰ (یروشلم) الشیخ رحیمی یا ران بحرین سے ڈپٹی چیئرمین سینٹ الشیخ عبدالرحمان المعاودہ، ریاض سے نائب وزیر مذہبی امور ڈاکٹر عبدالرحمان الغنام اور ان کا وفد، صدر اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر احمد یوسف امحد رپوش، سعودی سفیر عبداللہ الزاہرانی، ترک سفیر قائمقام سفیر فلسطین … تنظیمات اسلامی کے نمائندے دیوبندی مکتب فکر سے مولانا سمیع الحق اور انکے ایم این اے بیٹے حامد الحق، بحرین کے سفیر محمد ابراہیم، لیاقت بلوح جماعت اسلامی انصار الائمہ کے مولانا فضل الرحمان خلیل، مولانا محمد احمد لدھیانوی، بریلوی مکتب فکر کے سید اویس احمد نورانی، جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری شریک ہوئے ان سب نے تقاریر بھی کیں۔ سب سے زیادہ پر جوش عربی خطاب بحرین کے ڈپٹی چیئرمین سینٹ الشیخ المعاودہ کا تھا۔ انہوں نے فتح مکہ مکرمہ کے بعد شاہ عبدالعزیز کا چابی بردار خاندان سے چابیان لیکر واپس لوٹنانے اور بیت اللہ سے مشرکا نہ رسومات اور بدعات کے خاتمے اور کتاب و سنت کے نظام و سنت کے نظام کے نفاذ کا اعلان کیا۔ بیت اللہ میں سعودی توسیعات کا آغاز کیا۔ سعودی نظام اس عہد پر آج بھی قائم کئے اور ہر عہد میں توسیعات حرمین کا نیا باب رقم ہوا ہے۔ سعودی مملکت اور حکومت کا قیام کتاب و سنت اور لاالہ الا اللہ پر مبنی ہے انہوں نے بتایا جب پاکستان نے 5 ایٹمی دھماکے کئے تو بحرین اور عرب دنیا، مسجدوں نعروں سے اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے پر جوش انداز میں لگائے گئے تھے اس اعتبار سے عرب ممالک اور پاکستان ایک ملک اور یک جان ہیں۔ انکی تقریر پر حاضرین بار بار نعرہ تکبیر اور حرمین شریفین زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے انہوں نے ملکی انقلاب کی برآمدگی اور مسلمہ عرب ریاستوں کو توڑنے کی عالمی اور علاقائی سازشوں کاذکر کیا۔ شائد وہ پاسدان انقلاب گارڈز کے جرنیلوں کے بحرین عرب اور سعودی عرب دشمن رویے کا برملا جواب دے رہے تھے۔ یمن شام عراق میں شیعہ، ایرانی ملیشیاء کے قیام کے جنرل محمد علی فلکی کے اعتراف حقیقی پر رد عمل بھی دے رہے تھے۔ جنرل فلکی کا یہ اخباری بیان 18 اگست کو دمشق سے اخبارات کو جاری ہوا۔ سعودی نائب وزیر ڈاکٹر الغنام نے شاہ سلمان کا افواج پاکستان، پاکستانی عوام اور اہل خیر کو پر جوش سلام پہنچایا جو محبت اہل پاکستان سعودی عرب سے پیش کرتے ہیں اس کا برملا اعتراف کیا مجھے اس لمحے جنرل راحیل شریف کا سعودی نظرئے اور جغرافئیے کا تحفظ کرنے کا بار بار برملا علان یاد آرصا تھا شائد الشیخ الغناماس طرح بھی اشارہ کررہے تھے۔ کچھ علماء مثلاً مولانا لدھیانوں نے کھل کر ایران کی توسیع پسند کا ذکر کیا۔ مگر مولانا سمیع الحق، مولانا فضل الرحمان خلیل، لیاقت بلوچ، شاہ نورانی، مفتی اعظم ترکی، امام مسجد اقصیٰ اور دیگر نے اتحاد امت اور مقلد و غیر مقلد ، دیو بندی، بریلوی، اہل حدیث شیعہ و سنی فرق مٹانے اور عالم اسلام اور پاکستان و ترکی و سعودی عرب کو توڑنے اور کمزور کرنے کی سازشوں کا مقابلہ متحد ہو کر کرنے پر زور دیا۔ 34 ممالک کے سعودی عرب کی زیر قیادت عسکری اتحاد کے قیام کی توثیق کی گئی اور مسلمان سکیورٹی کونسل بنانے کا نظریہ پیش کیا گیا سینیٹر ساجد میر، حافظ عبدالکریم، ابو تراب اور اہل حدیث قیادت تو میزبان تھی لہٰذا ان کا تذکرہ غیر ضروری ہے البتہ ہمیں چند باتوں نے متوجہ کیا (1) فلسطین مسلمانوں اور عرب عیسائیوں سے فلسطین چھن چکا ہے۔ آج فلسطینی عرب عیسائی اور مسلمان کس قدر بے یارو مدد گار ہیں؟ یہ بات فلسطین امام مسجد اقصیٰ شیخ عکرمہ صبری کو دیکھ کر بار بار دکھ میں مبتلا کرتی رہی، ایک اور بات کہ ترکی کے حق میں اتنی ہی عمدہ باتیں ہوئیں جنتی سعودی عرب کے حق میں ناکام ترک بغاوت کو امریکی و مغربی سازش کہا گیا۔ مگر قابل غور بات یہ ہے کہ جس کامیاب ترکی کی حکومت اور سیاست کو ہدیہ تبریک پیش ہوا کیا وہ ہماری طرح جامد اور قدیم اسلامی فکر رکھتی ہے؟ طیب اردگان ہو یا فتح اللہ گولن وہ دونوں جدید علوم، جدید تہذیب، معاصرانہ اسلام مخالف فضا میں وہ چہرہ، کردار اور رویہ پیش کرتے ہیں جس کو ہمارے ہاں بے دین، سیکولرکہہ کر گالی دی جاتی ہے؟ فتح اللہ گولن، اردگان اور ان کا مفتی اعظم الشیخ رحیمی یاران تو پینٹ کوٹ پہنتے ہیں ان کے سر پر نہ عمامہ نہ ٹوپی نہ ازھری جبہ و قبہ ہے، اگر آج موقف اسلام کو سچا ثابت کرنا ہے تو کیا اہل حدیث علمائ، دیوبندی علمائ، بریلوی علمائ، اپنے مدارس اور مساجد کو ترکی اور سعودی عرب کی طرح کا نظام تعلیم اور حکومتی سرپرستی کا نظام دینا قبول کرسکتے ہیں؟ پرویز رشید وزیراعظم کے معتمد ترین ساتھی ہیں انہوں نے مغرب اور امریکہ میں امن، سلامتی، انسانیت نوازی کے حامل اسلامی موقف کا برملا ذکر کیا اور ایسے نظریات رکھنے والے علماء کی تحسین بھی کی۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024