اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے بابائے عربی زبان مولانا بشیر احمد سیالکوٹی کی۔ مرحوم سیالکوٹ کی مردم خیز زمین میں عام سے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں قرآن و سنت کی تعلیم کا شوق تھا۔ جامعہ سلفیہ فیصل آباد کے ابتدائے عہد کے اساتذہ سے درس نظامی کی تعلیم حاصل کی۔ مسلک اہل حدیث ہونے کے باوجود وحدت مسلمانان عالم کے قائل تھے۔ فرقہ وارانہ نفرتوں سے آغاز شباب ملی میں شدید نفرت کی۔ ممتاز حکیم اور صلح کل عالم دین مولانا عبدالرحیم اشرف کے ساتھی بنے۔ تعلیمی استعداد میں اضافہ کے لئے فیصل آباد کے گورنمنٹ کالج میں داخلہ لیا۔ بی اے آنر یوں کیا کہ جو انگریزی لٹریچر ان کا خاص مضمون تھا۔ یوں انہوں نے جہاں درس نظامی کی تعلیم حاصل کی۔ فارسی و عربی میں مطلوبہ استعداد حاصل کی وہاں سے ٹھوس انداز میں انگریزی زبان و ادبیات میں عبور حاصل کیا اور پنجاب یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کی۔ یونیورسٹی نے اقبال و فقین جیسے تعلیم پانے والوں میں ان کا شمار کیا۔ جامعہ تعلیمات اسلامیہ میں مدرس کے طور پر مقرر ہوئے۔ رد قادیانیت میں مولانا عبدالرحیم اشرف کے شانہ بشانہ کام کیا۔ گولی کا نشانہ بھی بنے۔ بہت صابر اور قانع مزاج تھے۔ قلندری اور درویشی اور سادگی کا جیتا جاگتا کردار بھی۔ جوانی میں علماء سے کہتے کہ فرقہ وارانہ کاوشوں کی بجائے اجتماعی کاوشیں ہوں۔ توحید پر ضرور کاربند رہیں۔ سنت و حدیث کو مشعل راہ بنائیں مگر شاہ ولی اللہ محدث دھلوی کے وحدت لاتے اسلوب فکر و تبلیغ کو اپنائیں۔ ان کی شدید تمنا تھی کہ ’’ازالۃ الخفائ‘‘ جو فارسی زبان میں شاہ ولی اللہ کی مبسوط کتاب ہے خلفائے راشدین اور صحابہ کرامؓ کے حوالے سے اس کا عربی میں ترجمہ ہو۔ بڑے بڑے علماء کرام کو اس ضرورت کی طرف متوجہ کرتے رہے بالآخر خود ہی یہ عظیم کام کر دیا۔ اس کا عربی زبان میں ترجمہ کیا۔ دارالعلم اسلام آباد سے دو جلدوں میں شائع کر کے اہل علم کے لئے کچھ عرصہ پہلے فراہم کر دیا۔
انہوں نے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں سعودی و مصری علماء سے تعلیم بھی حاصل کی۔ پاکستانی سفارتخانہ جدہ میں بطور عربی مترجم و مستشار منصب سنبھالا۔ انگریزی میں مکمل استعداد کی بدولت بہت ہی عمدہ فوری عربی ترجمہ کرتے مگر انہیں تو جنون تھا کہ پاکستان میں عربی زبان کی تدریس اہل عرب کے اسلوب میں تدریسی نصابی کتب تحریر ہوں۔ سرکاری سکولوں، کالجوں میں عربی کو لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جائے۔ چنانچہ اچھی خاص تنخواہ چھوڑ کر اسلام آباد چلے آئے۔ خود کو عربی زبان کی دینی مدارس اور سرکاری اداروں میں تدریس کے نئے نصاب کی تیاری کے لئے وقف کر دیا۔ حصول رزق کے لئے آبپارہ مارکیٹ اسلام آباد میں کتب فروشی کا مکتبہ قائم کیا۔ دن رات کتابیں مرتب کیں، اپنے دارالعلم سے 8 شائع کیں۔ لاہور کے مطابع سے بہت عمدہ عربی خط میں ان کی کمپوزنگ کراتے۔ بیٹوں اور بیٹیوں کو عمدہ تعلیم دلوائی اور سب کو عربی کا عالم فاضل بنایا۔ بیٹے بڑے ہوئے تو دارالعلم انہیں سونپا اور مکمل طور پر تصنیف و تالیف میں مصروف ہو گئے۔ درس نظامی کی تعلیم میں دینی مدارس میں جو عیوب و نقائص اور کوتاہیاں موجود ہیں ان کے ازالے کے لئے بہت عمدہ کتاب لکھی۔ کچھ علماء ان سے ہمیشہ بہت ہی خائف رہے کیونکہ بابائے عربی کے سامنے ان کی علمی استعداد بہت معمولی سی تھی مگر دنیاوی چوہدراہٹ زیادہ تھی۔ ان کی بیٹیاں بین الاقوامی یونیورسٹی میں اساتذہ ہیں۔ صدر فاروق لغاری نے زندگی میں دو بہت عمدہ کام کئے، ایک تو الہدیٰ کی بانی اور توحید و قرآن و سنت عالمہ و فاضلہ مبلغہ پروفیسر فرحت ہاشمی اور مولانا بشیر احمد سیالکوٹی کو اسلام آباد میں پلاٹ الاٹ کئے تھے۔ اس سے وہ بہت خوش تھے کہ اس زمین پر بہت عمدہ عربی زبان کا ادارہ نشرواشاعت و تدریس قائم کریں گے۔ مگربعد میںیہ الاٹمنٹیں منسوخ کر دی گئیں۔ وہ اس حوالے سے بہت افسردہ تھے۔ 16 اکتوبر ہفتہ کو فوت ہوئے۔ اگلے روز اتوار کو نماز ظہر کے بعد H-11 کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ساتھ قبرستان میں علمائ، محدثین، مفسرین، تصنیف و تالیف سے وابستہ اور اساتذہ، پروفیسروں کی طرف سے نماز جنازہ کے بعد مدفون ہوئے۔ عرب اساتذہ نے خصوصی طور پر ان کی علمی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38