بے ثمر خوابوں کی کرچیاں حد نگاہ تک بکھری پڑی ہیں‘ لیکن میں خزاں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بہار کا قصیدہ لکھ رہا ہوں۔ مجھے آج امرباالمعروف جیسے عظیم مقصد کیلئے اپنی جوانیاں لٹانے اور جانیں رزق خاک بنانے والوں کی قبروں کے پتھر اداس دکھائی دیتے ہیں۔ میں جوں جوں پرویز رشید کے بیان کی گہرائی میں جاتا ہوں تو میرا دم گھٹنے لگتا ہے۔ مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ مسلم اقدار کو جنس کوچہ و بازار بنانے کی شروعات کی جا رہی ہیں‘ وزیر اطلاعات کے بیان پر حکومت کی بے حس اور مُردہ دلی نے مدارس کی قیادت اور حکومت کے مابین خلیج پیدا کر دی ہے۔ کراچی سے لیکر خیبر اور لاہور سے اسلام آباد تک نفرت‘ انتقام اور اشتعال کی آگ دہکتی نظر آتی ہے۔ ان گھپ اندھیروں میں محکمہ اوقاف پنجاب ایک ٹمٹماتے جگنو کی طرح سامنے آیا ہے۔سانحہ پشاور کے بعدجب سیاسی و عسکری قیادت نے بپھرے بھینسے کو مشتعل کرنے کی بجائے حکمت و دانشمندی سے راستہ نکالنے کی کوشش کی تو نیشنل ایکشن پروگرام میں مدارس کی ضابطہ بندی کرکے مدرسہ ایجوکیشن سسٹم کو جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیساتھ ساتھ عصری علوم کی ترویج جیسے اہداف مقرر کئے‘ لیکن جونہی فارم کی تقسیم کا مرحلہ آیا تو پرویزرشید کے دہن نے ایسے انگارے اگلے جو ہلاکت آفریں اسلحہ کو بھی مات دے گئے۔ وفاقی سطح پر حکومت نے مدرسہ ریفامزکمیٹی تشکیل دی جسکے چیرمین وفاقی سیکرٹری مذہبی امور ہیں جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ اور ایجوکیشن سمیت تنظیمات مدارس دینیہ کی اعلیٰ قیادت بھی شامل ہے‘ لیکن کمیٹی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ چند اجلاسوں کے بعد ایک دوسرے کیخلاف منفی سوچ کے خاردار جنگل اگ کر سامنے آگئے ہیں اور کوئی ضابطہ اخلاق طے ہی نہیںپا سکا لیکن دوسری طرف پنجاب حکومت نے مدرسہ ایجوکیشن کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے پائلٹ پروجیکٹ کے طورپر جامعہ ہجویریہ داتا دربار کمپلیکس کا انتخاب کرکے عصری علوم بالخصوص انگلش‘ ریاضی کی تدریس کیلئے 16 اور ایک گریڈ 14 کی آسامی مختص کردی ہے۔ طلباء کی استعداد بڑھانے کیلئے جدید طرز کے کلاس رومز اور کمپیوٹرائزڈ لائبریری کے قیام کی بھی منظوری دیدی ہے۔ سیکرٹری اوقاف محمد شہریار سلطان اور ڈی جی اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری جسم و جان کی تمام تر توانائیاں اور فکر و جان کی ساری صلاحیتیں صراط مستقیم پر مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ محمد شہریار سلطان کا دیگر بیوروکریٹ سے بڑا امتیاز یہ ہے کہ وہ بیک وقت بیورو کریٹ اور سلطان العارفین حضرت سلطان باہو کی گدی سے تعلق رکھتے ہیں۔ کمال بانکپن کے ساتھ انہوں نے محکمہ اوقاف کے مسائل کی گتھیاں سلجھائیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے ساتھ محکمہ اوقاف و مذہبی امور کی قیادت محمد شہریار سلطان ڈاکٹر طاہر رضا بخاری مباکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے مدارس دینیہ میں ’’لیپ ٹاپ‘‘ تقسیم کئے۔ نیشنل ایکشن پروگرام کی روشنی میں جدید مدارس کی بنیاد رکھ دی ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ اوقاف نے حکومت کے کسی اور ادارے کی طرف دیکھا نہ ہی رسمی خط و کتابت میں چیزوں کو الجھا کر خانہ پری کی بلکہ انہوں نے جس انداز سے سارے معاملات حل کئے‘ ان کی دانش و حکمت کے سامنے کسی کا چراغ نہیں جل سکتا۔ مدرسہ لیڈر شپ کیساتھ بہترین تعلقات کوپروان چڑھایا جس کی مثال کسی اور محکمے میں نظر نہیں آتی۔مثالی قرآن کے نسخے کو دور اندیش اورعالمانہ اندازسے حل کیا۔اس فیصلے میں ان کی صلاحیتیں کھل کرسامنے آئیں ہیں جس کے ثمرات سے امن کی شعائیں جنم لیں گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات کے بیان کے بعد پنجاب میں دینی طبقے میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور اس بنا پر 9 مئی کو وفاقی وزارت مذہبی امور کے زیرانتظام اتحادتنظیمات مدارس دینیہ کا اجلاس تھا جس کا مدارس کی قیادت نے بائیکاٹ کیا ہے۔ اس اجلاس میں وفاقی سیکرٹری مذہبی امور کے علاوہ تمام صوبائی سیکرٹریز بھی شامل تھے‘ اس اجلاس میں مدارس پر بات ہونی تھی‘ لیکن وفاق ہائے خمسہ کی قیادت کے بغیر تو بات چیت نہیں ہو سکتی تھی۔ اس وقت بھی مسائل سلجھانے والے بیورو کریٹ کسی دیوار گریہ کی تلاش میں تھے تاکہ اس سے سر ٹکاکر قافلہ ہائے شوق فریاد کر سکیں تاکہ وفاقی وزیر تفافل کی حدوں کو چھوتی بے نیازی کا رویہ اپنانا چھوڑ کر نفرت کی سلگتی چنگاری کو ٹھنڈا کریں کیونکہ پرویز رشید کا بیان اتنا سخت ہے کہ اس کو کوئی ذی شعور صرف نظر کرنے کو تیار ہی نہیں‘ لیکن اسکے باوجود محکمہ اوقاف پنجاب نے روشنیاں بانٹ کر محبت‘ پیار اور باہمی بھائی چارے کی فضا برقرار رکھنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اسکی تازہ مثال 14 مئی کو داتا دربار میں منعقدہ جامعہ ہجویریہ کے سالانہ جلسہ تقسیم اسناد اور ختم بخاری شریف میں تنظیم مدارس اہل سنت کے سرپرست سید حسین الدین شاہ صاحبزادہ عبدالمصطفیؐ ہزاروی‘ ڈاکٹر محمد راغب نعیمی‘ مولانا غلام محمد سیالوی‘ صاحبزادہ محب اللہ نوری مفتی رمضان سیالوی اور قاری عارف سیالوی جیسے اکابر کی موجودگی تھی۔ ڈاکٹرمحمد اجمل نیازی نے اس کو پگڑی والوں کا اجتماع قرار دیا تھا۔ اس سے قبل 30 اپریل کو جامعہ خیر المدارس ملتان کے 88 ویں سالانہ کانووکیشن میں ڈی جی اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے مولانا قاری حنیف جالندھری کی دعوت پر شرکت کی جس میں وفاق المدارس کی اعلیٰ قیادت سمیت مفتی تقی عثمانی اور مولانا طارق جمیل جیسی شخصیات موجود تھیں۔ ان دنوں مدارس دینیہ میں ختم بخاری کے بابرکت سلسلے اپنے عروج پر ہیں۔ ان تقریبات میں سیکرٹری اوقاف اور ڈی جی اوقاف صف اول میں نظر آتے ہیں۔ 22 اپریل کو آسٹریلیا مسجد جامعہ عثمانیہ میں مولانا عبدالرئوف ملک کی سربراہی میںختم بخاری میں شیخ الحدیث مولانا عبدالقیوم حقانی نے طلباء کو آخری حدیث پڑھائی تو دونوں شخصیات وہاں جلوہ گر تھیں۔ 7 مئی کو جامعہ رضویہ کے ختم بخاری میں بھی شہریار سلطان اور ڈاکٹر طاہر رضا بخاری موجود تھے۔ دونوں احباب طلباء کی ذہنی وقلبی استعداد سے باخبر ہو چکے ہیں۔ اب وہ مدارس میں جدید طرز کا نظام لا کر مدارس سے ایسے طلباء تیار کریں گے جن کی فکر اور سوچ سے اسلامی نظام پھیلے گا۔ جن کے ثمرات سے ریاست کا دامن بھر جائے گا‘ لیکن اس کیلئے بنیادی شرط یہ ہے کہ حکومت امن ‘ آشتی اور صلح جوئی سے مختلف دینی طبقات سے بہترین تعلقات کو پروان چڑھائے جس کی مثال محکمہ اوقاف و مذہبی امور پنجاب کی پالیسیوں اور رویوں سے نظر آتی ہے ‘ یقیناً اس کا کریڈٹ میاں شہبازشریف کو جاتا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024