شاید کینیڈا کے ہائی کمشنر کو یہ فکر لاحق ہوئی تھی اگر کینیڈین شہری کی پاکستان میں پارلیمنٹ اور بالخصوص ریڈ زون میں دھرنا سیاست کا نوٹس نہ لیا گیا تو یہ کینیڈا کے دوسرے شہریوں کیلئے بھی نظیر بن جائیگی اور پھر چشم فلک کینیڈین پارلیمنٹ کے سامنے بھی آئے روز ایسے ہی نظارے کریگی چنانچہ چودھری شجاعت کے ذریعہ دھرنا بازی ختم کرنے کی ہدایت کر دی لیکن طاہر القادری بہر حال ایک ذہین انسان ہیں فوراً اعلان کر دیا بلکہ یورپ کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا کہ ”پاکستان میں دینی مدارس بند کر کے سیکولر تعلیم رائج کی جائیگی“ اور یوں کینیڈین ہائی کمشنر کو چاروں شانے چت کر دیا کہ کم عقلو تم جو یو ایس ایڈ اور تعلیمی نظام کی اصلاح کے نام پر کروڑوں ڈالرز کے فنڈز دیکر اب تک نہ کر سکے میں اسکی ہی تو تکمیل کر رہا ہوں۔میرا تعلق بھکر سے ہے اور میرے کافی رشتہ دار جھنگ میں بھی مقیم ہیں اس لئے میرا جھنگ میں آنا جانا معمول کا حصہ ہے طاہر القادری کے والد فریدالدین حکیم کہلاتے تھے مگر وہ کسی بھی طبیہ کالج سے سند یافتہ نہیں تھے طاہر القادری جب 1951ءمیں گلی قصائیاں جھنگ میں پیدا ہوئے تو کہا جاتا ہے کہ والدین نے نام محمد اسحاق رکھا تھا جبکہ ننھیال کی جانب سے عبدالشکور پسند کیا گیا زمانہ طالب علمی میں وہ جاوید ہاشمی کے ارد گرد رہے ایم اے اسلامیات اور ایل ایل بی کی تعلیم کے بعد انہوں نے کچھ مدت گورنمنٹ کالج عیسی خیل میں بطور جونئیر لیکچرار کام کیا پھر جھنگ واپس آ کر قانون کے پیشے میں قسمت آزمائی کی مگر یہاں قسمت چمک نہ سکی تو 1978ءمیں لاءکالج میں تدریس کے فرائض انجام دیئے 1981ءمیں میاں شریف شادمان میں کسی جگہ ان کا درس سن کر متاثر ہوئے اور انہیں اتفاق مسجد میں امام مقرر کر دیا اتفاق مسجد کی امامت ان کیلئے ایسا اتفاق بن گئی کہ عزائم اور آگے بڑھنے کے ارادوں کی بنیاد بن گئی لاکھ سوا لاکھ روپے کا نذرانے انکی ماہانہ آمدنی بن گیا اپنے امام سے بے پناہ عقیدت کے اظہار کے طور پر شہباز شریف انہیں کندھوں پر پر اٹھا کر غار حرا لے گئے اور بیمار پڑنے پر انہیں علاج کیلئے امریکہ لیکر گئے اس دوران انہوں نے قرانی تعلیم کو عام کرنے کے نام پر منہاج القرآن کے نام پر ادارہ قائم کر لیا وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کے خصوصی احکامات کے ذریعہ ٹاﺅن شپ لاہور میں کئی ایکٹر اراضی کوڑیوں کے مول مل گئی اب یہ کروڑوں روپے مالیت کی زمین ہے پھر انہوں نے خوابوں کے ذریعہ بھولے بھالے لوگوں کو سہانے خواب دکھائے حتیٰ کہ حضور نبی کریم کے حوالے سے بعض خوابوں کا ہر خاص و عام میں چرچا ہے ان کا ایک دعویٰ 24 نومبر 1986ءمیں قومی ڈائجسٹ میں شائع ہوا کہ آپ نے فرمایا منہاج القرآن بناﺅ میں خود منہاج القرآن میں آﺅں گا اپنے بلند عزائم کی تکمیل کیلئے انہوں نے جنرل ضیاءالحق کو خوش کرنے کیلئے 27 فروری 1987ءکو جنگ میگزین میں شائع ہونے والا فتویٰ نما بیان دیا کہ ”صرف بے نظیر ہی نہیں حدیث کی رو سے کوئی بھی عورت سربراہ نہیں ہو سکتی“ اور جب ملک میں بےنظیر بھٹو کی حکومت قائم ہو گئی انہوں نے پینترا بدلنے میں ذرا دیر نہیں لگائی اور 25 مئی 1989ءمیں ہفت روزہ چٹان میں فرمایا ”علماءعورت کی سربراہی کے مخالف کیوں ہیں انہیں چاہئیے کہ وہ اسے تسلیم کر لیں“ پھر 23 نومبر 1993ءکو جنگ میں بیان شائع ہوا ”عورت کسی بھی ملک کی سربراہ ہو سکتی ہے“۔محمد اسحاق یا عبدالشکور جو نام بدل کر طاہر القادری بن چکے تھے حصول اقتدار کے جذبے سے مغلوب ہو کر لوگوں کوہمنوا بنانے کیلئے دعوی کیا 24 جولائی 1989ءکو جنگ میں شائع ہوا ”مجھے غیبی آواز آئی ہے کہ طاہر القادری اٹھو اور حکومت کا تختہ الٹ دو“ اسی غیبی آواز پر انہوں نے 24 سال بعد 2013ءمیں لبیک کیا مگر حکومت کا تختہ نہ الٹا جا سکا پھر اگلے سال 2014ءمیں دوبارہ لبیک کہا مگر کامیابی کے اثار نظر نہیں آ رہے تارہ ترین پیش گوئی یہ فرمائی ہے کہ دھرنے کے چالیس دن کے بعد حکمرانوں کا دھڑن تختہ ہو گا ”اگر اس پیشین گوئی کا حشر بھی سابقہ پیشن گوئیوں کی طرح ہوا تو ان کی عزت اسی میں ہے کہ وہ اپنے اس دھرنے کا ”چالیس واں“ منا کر واپس گھر کو جائیں۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024