ڈیووس میں وزیراعظم کی صحافیوں سے گفتگو!!
ہمارے حکمران و سیاستدان اور کچھ مخصوص اداروں کے سربراہان ایسے بھی ہیں جنھیں شاید ابھی تک یہ معلوم نہیںہے کہ مُلک میں مہنگائی آسمان کی بلندیوں سے بھی اُونچی پرواز کر رہی ہے، غریب طبقے کا مہنگائی کی وجہ سے زندگی گزارنا نہ صرف مشکل بلکہ نا ممکن ہوتا جارہاہے مگر پھر بھی اپنی خوش فہمی میں مبتلاحکمرانو ں، سیاستدانوں اور اداروں کے سربراہان کا خیال یہ ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کم ہے ، بات یہیں ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ اِنہیں تو ٹھیک طرح سے یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ آج مُلکی معیشت کا کیا حال ہے یہ بُری ہے کہ اچھی مگرپھر بھی وثوق سے سب کا یہ دعویٰ ہے کہ مُلکی معیشت بہتر ہے اور سرمایہ کاری بھی تیزی سے اُوجِ ثُریاسے بھی آگے نکلی جارہی ہے جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے جس کا پل پل مہنگائی، معیشت اور سرمایہ کاری سے متعلق برسرِ اقتدار جماعت ن لیگ کے بزنس مائنڈ وزیراعظم و حکومتی وزراءلہک لہک کر دعوے کررہے ہیں۔اَب اِس منظر اور پسِ منظر میں راقم الحرف بس اتنا ہی کہے گا کہ ارے بھئی جس طرح ہر چیز کی کوئی حد مقرر ہے اِسی طرح خوش فہمی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے،اَب اِسی کو ہی دیکھ لیجئے کہ مُلک میں بے لگام ہوتی مہنگائی، ڈنواں ڈول ہوتی مُلکی معیشت اور مُلک میں ہونے والی دگرگوں سرمایہ کاری سے متعلق سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے بھی اُدھر ڈیووس میں کس طرح حالتِ خوش فہمی میں مبتلاہمارے ضرور ت سے زیادہ خوش فہم وزیراعظم نواز شریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ”پاکستان میں مہنگائی کم، معیشت بہتر اور سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، پاکستان معاشی طور پرتیزی سے آگے کی جانب بڑھ رہاہے، عالمی میڈیااور ادارے پاکستان کی معیشت کے معترف اِس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے خداجا نے اور کیا کیا کچھ نہیں کہا جس کا فی الحا ل اِس کا لم میں احاط کرنا محال ہے ۔اُدھر ایک طرف ہمارے وزیراعظم مُلک میں بے لگام ہوتی مہنگائی ، تباہ حال معیشت اورمجموعی طور پرمُلک میں نہ ہونے والی غیر مستحکم اور غیر تسلی بخش سرما یہ کاری پرجس ولولہ انگیز خوش فہمی میں مبتلاہیں ۔گزشتہ دِنوں عالمی قرضوں اور امدادوں پر چلنے والے مُلکِ پاکستان کے وزیراعظم ہاو¿س اسلام آباد کی انتظامیہ کے حوالے سے آنے والی ایک حیران کُن خبر نے تو پریشانیوں میں اضافہ ہی کردیاہے خبرکے مطابق پی ایم ہاو¿س کی انتظامیہ نے وزیراعظم ہاو¿س کی تزئین وا ٓرائش کے لئے مختص کئے گئے 11کروڑروپے نا کافی قراردے دیئے ہیں اور جواز یہ پیش کیا ہے کہ اَب اِس منصوبے پر ہر حال میں قومی اور عوامی خزانے سے 29کروڑ روپے خرچ ہوں گے اِس لئے کہ اَب وزیراعظم ہاو¿س کی چائنا لفٹ(حالانکہ یہ لفٹ ابھی درست حالت میں ہے اور بہتر طریقے سے کام بھی کررہی ہے مگر چونکہ مُلکی معیشت بہتر ہوئی ہے اور وزیراعظم نوازشریف کے دعووں کے پیشِ نظر مُلک میں سرمایہ کاری بڑھی ہے اور مہنگائی بھی کم ہوئی ہے تو اِس) کی جگہ وی آئی پی ویسٹرن لفٹ اور پی ایم ہاو¿س کی عمارت کے اندرونی و بیرونی شیشے بلٹ پروف لگائے جا ئیں گے بات یہیں ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ ہمارے وزیراعظم ہاو¿س کی انتظامیہ نے تویہ بھی دعویٰ کرڈالا ہے کہ پی ایم ہاو¿س کے فرنیچر کی لاگت بھی 4گنابڑھادی گئی ہے اور تو اور آج انتظامیہ نے منہ کھول کر یہ مطالبہ بھی کردیاہے کہ وزیراعظم ہاو¿س میں نئے فیملی گیٹ بھی لگائے جائیں گے اوراَب موجودہ اے سی کی جگہ جدید چلر لگائے بغیرکام نہیں چلے گا اوراگراَب بھی پی ایم ہاو¿س کو بین الاقوامی وزرائے اعظم کے ہاو¿سز کے معیار کے مطابق نہ لایا گیاتو دنیا کیا کہے گی کہ ایک ایٹمی (اور دنیا کے بہت سے ممالک سے قرضے اور امداد لے کر چلنے والے) مُلکِ پاکستان کے وزیراعظم ہاو¿س کا اسٹینڈر عالمی معیار کے مطابق بھی نہیں ہے تو اِس پر دنیا کیا سمجھے گی۔ گویاکہ اپنی اِس خودساختہ فضول سوچ کی بنا پر وزیراعظم ہاو¿س کی انتظامیہ کی جانب سے پی ایم ہاو¿س کے اخراجات میں یکدم سے 11کروڑسے 29کروڑتک کااضافے کا مطالبہ کرنے والی خبر مُلک کی مہنگائی کے بوجھ تلے دھنسے پریشان و مفلوک الحال عوام پر عذاب بن کرگزری ہے مگر ہمارے موجودہ حکمرانوں کا اِس سے کیا واسطہ بھلے سے عوام کو اِن کے بنیادی حقوق میسر نہ ہوں مگر اِن کا تو قومی اور عوامی خزانے سے اللے تللے کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری رہے بس یہ نہ رُکے یہ چلتا رہے اور آگے بڑھتارہے اِن کے نزدیک کسی کو اِس سے کوئی تعلق اور کوئی غرض نہیں کہ عوام جیئں کہ مریں،اِن کا کام دنیا کو خوش فہمی کی گُھٹی میں ڈبوکرچلتارہے اور بس۔