پانی میں زہریلے مادوں کی آمیزش ہے ؟
ایک اخباری خبر نے پریشان کر دیا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں پینے کے لئے پانی میں خطرناک حد تک زہریلی مادوں کی آمیزش ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق راول ڈیم کیچمنٹ ایریا جہاں سے پانی راول ڈیم میں جمع ہوتا ہے ان ایریا میں غیر قانونی تعمیرات،زرعی اور تفریحی سرکرمیوں اوردرختوں کی کٹائی کی وجہ سے راول ڈیم میں پانی آلودہ ہو گیا۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے C.D.A ،R.D.A اور مری انتظامیہ کو اقدامات کی سفارش کی ہے۔راول ڈیم سے راولپنڈی اور کینٹ کی آبادی جو کہ لاکھوں پر مشتمل ہے کو پانی مہیا کرنے کا بڑا ذریعہ ہے،راول ڈیم کا کیچمنٹ ایریا 106 میل تک پھیلا ہوا ہے۔اوسطََ 84 ہزار ایکڑ فٹ پانی ڈیم میں آتا ہے،4 بڑے اور 43 چھوٹے ندی اور نالوں سے پانی جو کہ پینے کا ہوتا ہے ڈیم میں جمع ہوتا ہے جو بہارہ کہو، مل پور،بنی گالا،نورپور اور بری امام سے آتا ہے۔ان آبادیوں کے ویسٹ اور فُضلہ بھی ڈیم کے پانی میں شامل ہو جاتے ہیں۔ڈیم کے ان ایریا میں غیر قانونی بڑی تعداد میں ہاﺅسنگ سوسائٹیاں بن گئی ہیں۔اس ایریا میں تقریباََ 170 پولٹری فارمز واقع ہیں ،جب کہ 360 پولٹری شیڈ ہیں۔کار واش سینٹر وغیرہ بھی ان کیچمنٹ ایریا میں واقع ہیں۔ٹاسک فورس نے بھی اپنی سفارشات میں لکھا کہ ان کیچمنٹ ایریا میں تعمیرات اور درختوں کی کٹائی بند کی جائے،گھروں میں سمیٹک ٹینک بنائے جائیں۔ہاﺅسنگ سوسائٹیوں میں S.T.P سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں،اور وسیع پیمانے پر شجر کاری کی جائے،جانوروں اور مویشیوں کے ویسٹ کا موزوں ڈسپوزل کیا جائے،راول ڈیم جھیل کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔C.D.A ،R.D.A ،E.P.A اور سمال ڈیمز پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے،یہ تو تھی ایک اخباری اطلاع جو کہ سارے اداروں کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔بنی گالا کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان نے So-Moto ایکشن بھی لیا تھا اور واضع حکم جاری کیا تھا کہ تعمیرات پر مکمل پابندی کے علاوہ S.T.P ،سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کی بھی ہدایات کیں تھیں ،مگر آج بھی صورتحال مخدوش ہے۔مری جہاں موجودہ حکومت کی بہت دلچسپی ہوتی ہے،اربوں روپے کے منصوبوں کا اعلان ہوا،G.P.O کی ازسرے نو تعمیراور بحالی ہوئی،مال روڈ پر کام ہو رہا ہے،مگر گذشتہ 4.5 سال کے بعد بھی مری شہر میں کوئی قابل ذکر کام نہیں ہوا۔اس سال شدید بارشوں سے مری کشمیر پوائنٹ اور باغ شہیداں سے پانی مال روڈ اور لوئر مال روڈ کی دوکانوں اور گھروں میںداخل ہو گیا تھا ،پیدل چلنا مشکل تھا۔گندے نالے جہاں سے گذشتہ 1.5 سو سال سے نکاسی آب کا نظام تھا مکمل تجاوزات کی وجہ سے بند ہو گیا اور نکاسی آب کے نالوں کے ساتھ ساتھ واٹر سپلائی کے پانی میں نکاسی کے گندے پانی کی لائن گذر رہی ہے جوپورے شہر کو جاتی ہے،شدید بارشوں میں نکاسی کے گندے پانی میں واٹر سپلائی کی لائن ڈوب جاتی ہے،ناجانے کتنے گھروں میں گندہ اور آلودہ پانی جاتا ہے۔مری میں شائد کوئی ایک گھر بھی ایسا نہ ہو جہاں پانی اُبال کے نہ پیا جاتا ہو اور یا پھر منرل واٹر استعمال ہوتا ہے،یہ ممکن نہیں کہ مری سپلائی کا پانی استعمال کر کے کوئی بیمار نہ ہوا ہو۔E.P.A کا دائرہ اختیار کیا مری شہر نہیں ہے؟ اگر ہے تو پانی کے نمونے حاصل کریں۔اسلام آباد شہر کے تمام گندے نالوں کے گرد کچی آبادیاں بن گئی بلکہ کئی منزلہ بن گئی،تجارتی مراکز اور کمرے ،چارپائیاں کرایے پر دستیاب ہیں۔گندے نالوں کے گرد پانی کی بورنگ ہو رہی ہے،ان تمام کچی آبادیوں کا فضلہ اور گند اِن نکاسی آب کے نالوں میں جاتا ہے،جہاں کوئیS.T.P نہیں ہے۔اسلام آباد شہر کے اندر تقریباََ 2 لاکھ انسانوں کی آبادی گندے نالوں کے گرد کچی آبادی کی صورت میں رہائش پذیر ہے،جہاں سارے شہر کا گند سیوریج کا فضلہ سب کچھ ان گندے نالوں میں گرتا ہے۔ان گندے نالوں کے قریب تقریباََ 200 فٹ گہرائی تک پانی آلودہ ہو گا۔یہاں بورنگ کر کے پانی حاصل کرنے والے مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں،ڈینگی کی افزائش کے لئے آئیڈیل جگہ ہے۔C.D.A کے علا قے میں زون - I جو کہ عملاََ ٹیکسلا اور مارگلہ سے شروع ہوتا ہے جہاں B-17 میںہاﺅسنگ پراجیکٹ ہے۔زون - II موٹروے I-17 تک پھیلا ہوا ہے ،زون I-جو کہ G-14 سے G-5 کے تمام سیکٹروں کا ایریا ہے۔زون- III نیشنل پارک ایریا ،شاہ اللہ دتہ سے قائداعظم یونیورسٹی ،بہارہ کہو سے سملی ڈیم روڈ اورزون- 4 اسلام آباد ہائی وے سے کاک پل اور سملی ڈیم روڈ تک پھیلا ہوا ہے۔زون - 5 اسلام آباد ہائی وے سے سواں اور جاپان روڈ سے چراہ تکC.D.A کے ان 5 زونوں میں تقریباََ 2 لاکھ کنال زمین ہے۔اس میں سینکڑوں قانونی ،غیر قانونی یا پھر منظور شدہ اور غیر منظور شدہ ہاﺅسنگ سوسائٹیاں ہیں۔دو ،چار کو چھوڑ کر کسی ایک کے پاس E.P.A کا N.O.C نہیں ہے،میں پوری ذمہ داری کہتا ہوں کہ کیا E.P.A سویا ہوا ہے؟۔C.D.A اور R.D.A ہاﺅسنگ پراجیکٹ کی منظوری فائنل N.O.C کو E.P.A کے N.O.C سے مشروط کرتا ہے۔E.P.A بغیر اپنی مکمل تحقیق اور تسلّی کے N.O.C نہیں دیتابلکہ S.T.P سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کی جگہ اور تنصیب کو یقینی بناتا ہے۔اگر نہیں کرتا تو پھر انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کا کیا کام ہے؟۔اربوں روپے کے فنڈز آگاہی مہم،سیمینار اور مقالے کس لئے ہیں؟،کس کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں؟۔C.D.A زون- III نیشنل پارک ایریا ہے ،انوائرمنٹ ایکٹ کے قانون کا اطلاق ہوتا ہے کہ پہاڑ سے پتھر اور درخت کاٹ نہیں سکتے،ذرا معلوم کریں،مارگلہ ہلز پر سپریم کورٹ نے ٹنل کیوں نہیں نکالنے دی اور ہزاروں کی تعداد میں کرشیرز کیوں بند کرایا۔اس کے باوجود C.D.A نے پیر سوہاوہ کے قریب Monal ہوٹل کس قانون سے بنایا؟۔کنکریٹ کی تعمیرات،درخت کاٹنااور پتھر نکالنے کی اجازت کون دیتا ہے؟،E.P.A کے ٹریبونل نوٹس لیں۔DG انوائرمنٹ ،پروٹیکشن ایجنسی اور E.P.A سے گذارش ہے کہ خدا کے لئے انسانی جانوں سے کھیلنے والے اور ماحول کو آلودہ کرنے والوں کا نوٹس لیں۔Monal ہوٹل سے Country Highland جائیں ،تعمیرات کی ایک بہتات ہے،کوئی قانون نہیں ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان صورتحال کا نوٹس لیں،E.P.A کو پابند کریں کہ ماحولیاتی آلودگی کو سبب بننے والے منصوبے ختم کئے جائیں۔