دنیا بھر کے امن کواگرکسی عالمی خفیہ ایجنسی سے کوئی خطرہ درپیش ہے تو وہ امریکی خفیہ ایجنسی 'سی آئی اے' کے علاوہ کوئی اورکسی ملک کی خفیہ ایجنسی نہیں ہوسکتی'یہ بات ہم اورآپ نہیں کہہ رہے'بلکہ آج کل امریکی کانگریس مین اپنی نجی محفلوں میں برسرعام یہ تذکرہ کرتے ہوئے پائے گئے ہیں ، اِس قسم کی کوئی بات کہیں کرنا چاہتے ہیں تو خوف زدگی کے عالم میں وہ پہلے اپنے اردگرد کا جائزہ لیتے ہیں'دنیا بھرکے پسماندہ خطے تو رہے ایک طرف'اب تو امریکیوں کے بھاری بھرکم ٹیکسز پربوجھ بننے والے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے'ایف بی آئی اور ہوم لینڈ سیکورٹی جیسے اداروں کو برداشت کرنا امریکیوں کے نزدیک محال ہوتا جارہا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود ببانگ ِدہل بڑی سنجیدگی کے ساتھ یہ سوچنے لگے ہیں کہ 'سی آئی اے'کو لگام دینے کا وقت اب آچکا ہے'چلیئے ہم بھی منتظر ہیں کہ وہ سی آئی اے یا ایف بی آئی کولگام کیسے دینگے؟اِس کا تشفی بخش جواب تو وہ خود ہی دینگے لیکن واقعی آج کا امریکا کھلاہوا'بے'خوف امریکا نہیں رہا' امریکا کی تمام ریاستوں کا حال ایک جیسا ہی دکھائی دیتا ہے'سی آئی اے کا کوئی اہلکارہو یا ایف بی آئی یا ہوم لینڈ سیکورٹی ڈپارٹمنٹ کا کوئی اہلکار'کسی بھی وقت کسی امریکی کے گھرکے دروازے پردستک دے کراوراپنا کارڈ دکھلاکرگھروالوں کوایک طرف دھکہ دے کروہ گھر کے اندرگھس جاتا ہے کوئی عام امریکی شہری ہویا سرکاری افسر'امریکی علیٰ فوجی عہدیدارہو'کوئی جج ہویا دانشور'سیاسی رہنما ہویا کوئی ممتاز اور نامور سائنس دان یا کوئی استادہو'امریکا میں ہر سوخوف اورچہار جوانب وحشت اور ایک 'ان دیکھے' خطروں کے سائے اب کچھ زیادہ ہی بڑھنے لگے ہیں نجانے کب اور کس وقت کسی بھی اہم پوزیشن سے ریٹائرہونے والے امریکیوں کو کب اْٹھاکر کہاں لیجایا جائے، یہ کیسا نام نہاد مہذبانہ ماحول امریکا جیسی عالیٰ اور ارفع جدید ٹیکنالو جی کے ملک میں پروان چڑھ رہا ہے امریکی ریاستوں میں اندرونی امن وامان کے نام پر وہاں کی خفیہ ایجنسیوں کی بڑھتی ہوئی غنڈہ گردی پر آجکل ہرامریکی سخت ذہنی تشویش میں مبتلا دکھائی دیتا ہے۔'1947 میں اْس وقت کے امریکی صدرٹرومین کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوگا جب وہ امریکا کی اندرونی سیکورٹی کو مستحکم اور مضبوط بنانے کیلئے جس خفیہ ادارے کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے جیسا مہذب سریع الحرکت انفراسٹریکچر بنانے کے متمنی ہیں جسے بعد میں ’سی آئی اے‘ کہا جانے لگا ہے اِسکی بدنام زمانہ گھناونی سازشوں سے نہ صرف امریکا میں بلکہ پوری دنیا میں بدترین دہشت گردی کا ایک طوفان برپا ہوسکتا ہے اور آج ایسا ہی ہورہا ہے، ابتداء میں سی آئی اے کے ڈائریکٹرز امریکی فوج کے جنرل ہوا کرتے تھے بعد کے برسوں میں سی آئی اے کو 'خوف کی علامت' بنانے میں عالمی صہیونی لابی کے مشن سے وابستہ امریکی نژاد یہودی جنرلوں نے جب سے سی آئی اے کا کنٹرول سنبھالنا شروع کیا تو اْنہوں نے 1947ء کے زمانے میں کانگریس کی پاس کردہ حدود سے تجاویز کی پالیسی ازخودہی نہ صرف تبدیل کرلی اور اپنی ہی بنائی گئی اپنالی چنانچہ عالمی صہیونی مشن سے وابستہ یہودی ڈائریکٹروں نے نہ کانگریس کی منظوری کی پرواہ کی اور نہ اْنہوں نے وائٹ ہاوس کے عوامی منتخب امریکی صدور کو کسی خاطر میں لانا پسند کیا یوں 'سی آئی اے'جب مادر پدرآزاد ہوگئی ملکی حدود سے باہر نکل کر سی آئی اے نے دنیا کے دوسرے خطوں میں اپنی سامراجانہ واستبدادی عزائم کیلئے ہاتھ پیر مارنا شروع کیئے تو دنیا بھرکے ممالک کے عوام میں سی آئی اے کے برعکس امریکا کے خلاف یہ تاثر قائم ہوا کہ امریکا دنیا بھر کی آزاد وخود مختار ریاستوں کی عالمی آزادی کو یکسرختم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے جسے دنیا سخت ناپسندیدگی کی نظرسے دیکھتی ہے70 برسوں کے بعد آج وائٹ ہاؤس اور امریکی کانگریس کی واضح اکثریت کو یہ احساس ہوا کہ امریکا بھر میں اْن کی توکوئی حیثیت نہیں ہے امریکا میں ریاست کے اندر'کوئی اورریاست' بھی ہے 'جسے بیرون ِملک سے زیادہ اندرونی طور پر 'سی آئی اے'ایف بی آئی اور ہوم لینڈ سیکورٹی کے خفیہ ادارے کنٹرول کرتے ہیں اب جبکہ یہ امریکی خفیہ ادارے امریکا بھر کے ہر شعبہ ِہائے زندگی پر مکمل گرفت پاچکے ہیں صدرڈونلڈ ٹرمپ کیسے اِن زورآوراورمنہ زور خفیہ اداروں کی لگامیں اپنے قابو میں کیسے کریں گے؟ کیا مسٹرٹرمپ کوعلم ہے کہ سی آئی اے کے تمام ارکان کوحکومتی سرپرستی کے علاوہ تمام پْرتعیش اور پْر آسائش مراعات حاصل ہیں شائد ہی دنیا کے کسی بھی ملک میں کوئی ایک ادارہ یا کوئی ایک محکمہ ایسا موجود ہو جہاں سی آئی اے کا انٹیلی جنس سسٹم کام نہ کررہا ہواعلیٰ تعلیمی اداروں میں اْوپر سے لیکراعلیٰ اورنچلی سطح کے دینی مدرسہ تک اْسکے ایجنٹوں کی رسائی نہ ہو؟ یہی مقام نہ صرف قابل ِغور اور لائق ِتوجہ بھی ہے نہ معلوم ہماری جمہوری حکومت اِس بارے میں اب تک کوئی ایک قدم اْٹھا سکی ہے یا نہیں؟ چونکہ عالمی تحقیق اور تجزئیے کرنے والوں کے نزدیک بہت ہی معتبر ذرائع سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا کے ہر ملک کے ذرائع ِآمد رفت'رسل ورسائل سی آئی اے کے پیشہ ور جاسوسوں کی دسترس میں آچکے ہیں مثلا یہ بڑی مصدقہ مثال کئی مرتبہ لکھی اور پڑھی جاچکی ہے کہ سی آئی اے کے ایجنٹ اگر ایک ملک میں جمہوریت کی راہ ہموارکرنے کیلئے کام کرتے ہیں تو دوسرے ملک میں اْس کی پالیسی اِس کے بالکل برعکس ہوتی ہے جس سے اْن کا دوغلا پن اور منافقانہ روش مزید کھل کر واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024