موجودہ حکومت کا یہ آخری سال ہے ہر جانے والی حکومت کی بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ وہ جاتے جاتے کوئی ایسا کام کر دکھائے کہ آنے والی الیکشن میں عوام کے پاس جا کر اسے کیش کرا سکیں۔ موجود مسلم لیگ (ن) کی حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے۔ توانائی کا بحران اسے ورثہ میں ملا۔ یہ بحران اتنا شدید اور خطرناک تھا کہ موجودہ حکومت کو اس پر قابو پاتے پاتے بھی 4برس بیت گئے مگر آج 2017ءمیں 2013ءکی نسبت بہرحال توانائی کا بحران کم ہو چکا ہے۔ اس میں وہ شدت نہیں رہی جو 2013ءسے قبل تھی۔ بجلی کی فراہمی حکومت کی مثبت پالیسیوں کے نتیجے میں بہتر ہو چکی ہے۔
گیس کے بحران پر بھی حکومت قابو پانے کی کوشش میں مصروف ہے۔ ایل پی جی ، این ایل سی کی قلت کو قابو پانے کیلئے اسکی درآمد بھی جاری ہے۔ ملکی سطح پر گیس اور تیل کی تلاش کا کام نہایت جانفشانی سے ہو رہا ہے۔ سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پی کے میں متعدد مقامات پر کنواں کی کھدائی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ پنجاب میں پاکستان آئل فیلڈ لمیٹڈ کی کاوشوں کے نتیجے میں اٹک کے قریب جنڈیال کے مقام پر تیل اور گیس کی تلاش کیلئے کئے گئے سروے اور کھودے گئے کنواں کے بعد تیل اور گیس کا ایک بڑا وسیع ذخیرہ دریافت ہوا ہے جو گزشتہ 4برسوں کے دوران تیل اور گیس کا سب سے بڑا ذخیرہ ثابت ہوا ہے۔ پنجاب میں اس وسیع اور بڑے ذخیرے کی دریافت ایک نعمت سے کم نہیں اس ذخیرہ میں انداز ے کے مطابق 292بلین سٹینڈرڈ کیوبک فٹ گیس اور 27ملین بیرلز تیل کا ذخیرہ موجود ہے۔ گیس کے ہر ملین کیوبک فٹ سے 5.2میٹرک ٹن ایل پی جی بھی حاصل ہوگی جس سے بیرون ملک سے اس کی درآمد پر اٹھنے والے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی۔
اٹک میں جنڈیالہ کے مقام پر اس ذخیرہ پر کام کے افتتاح کی تقریب گزشتہ روز منعقد ہوئی جس میں وزیراعظم پاکستان خاقان عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے شرکت کی اس موقع پر انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کی دریافت سے ملک میں تیل اور گیس کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور اس کا اچھا اثر عوام پر ہوگا جو توانائی کے بحران کے ہاتھوں عرصہ دراز سے سابقہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے پریشانی کا شکار رہے ہیں۔
موجودہ حالات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت کی بھرپور کوشش عوام کو بجلی، گیس اور تیل کے بحران سے نجات دلانے پر مرکوز ہے۔ کہتے ہیں اگر نیت صاف ہو تو منزل قریب آ جاتی ہے۔ اپنی اس کوشش میں حکومت کامیاب بھی نظر آ رہی ہے۔ خیبر پی کے، سندھ اور بلوچستان میں بھی ایسے نجانے کتنے ذخائر ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان ذخائر کو بھی تلاش کرکے استعمال میں لایا جائے جس سے صرف عوام ہی نہیں ملکی معیشت بھی ترقی کرے گی اور ایک خوشحال پاکستان کا خواب حقیقت میں بدل سکتا ہے۔ ہماری حکومتوں نے ان ذخائر کی تلاش اور ان سے استفادہ اٹھانے میں ہمیشہ اس لئے تاخیر کی کہ ہمارے پڑوس ہم سے ناراض نہ ہوں۔ اپنے ملک میں تیل و گیس کے اتنے بڑے ذخائر کی موجودگی کے باوجود اگر ہم اپنے عوام کی بجائے پڑوسی ممالک کی ناراضگی اور دوستی کو مقدم جانیں گے تو آج نہیں تو کل ہمیں اس پالیسی کا نقصان اٹھانا ہی پڑے گا اور آج ہم اٹھا رہے ہیں۔ اپنے ملک میں دستیاب وسائل سے فائدہ اٹھانا ہر ملک کا حق ہے، یہ اس ملک کے عوام کی خوشحالی کا ذریعہ ہیں۔ آخر کب تک یہ ملک سوئی کے ذخائر ہی استعمال کرتا رہے گا۔ اس میں بھی کمی آتی جا رہی ہے۔ سردیوں میں ملک بھر میں گیس کا بحران صنعتی و گھریلو صارفین کیلئے ناقابل برداشت ہو جاتا ہے۔ امید ہے نئے دریافت ہونے والے ذخائر اس بحران سے نجات دلانے میں معاون ہوں گے۔
اس وقت جب موجودہ حکومت اپنا آخری سال مکمل کر رہی ہے سی پیک پر بھی کام کی رفتار تیز ہے۔ اگر کوئی انہونی نہیں ہوتی تو اگلے 2018ءکے الیکشن میں حکمرانوں کے پاس عوام کے سامنے سرخرو ہونے کیلئے کچھ نہ کچھ ضرور ہوگا۔ مخالفین کی پوری کوشش ہے کہ اب بھی حالات اس نہج پر پہنچ جائیں کہ قبل از وقت الیکشن کا اعلان کرانا پڑے یا موجودہ حکومت کا تختہ الٹا دیا جائے اس کیلئے وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں، مگر وزیراعظم خاقان عباسی مہارت اور ذہانت سے آہستہ آہستہ منزل کی طرف رواں دواں ہیں اس سے پتہ چل رہا ہے کہ حکومت کوئی ایسی حرکت کرنے کے موڈ میں نہیں جس سے غیر جمہوری قوتوں کو لچ تلنے کا موقعہ ملے۔ یہی وقت کا تقاضا بھی ہے اور جمہوریت کے استحکام کیلئے ضروری بھی۔ اگر موجودہ حکومت الیکشن سے قبل مہنگائی کے عفریت اور بے روزگاری کے جن پر بھی قابو پانے میں کامیاب ہوتی ہے تو اس کی الیکشن میں کامیابی کی راہ مزید ہموار ہو سکتی ہے کیونکہ توانائی مہنگائی اور بے روزگاری کی تکون کو توڑنا حکومت کی سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38