ہمارے ملک میں نت نئے سیاسی اور سماجی دھماکے ہوتے چلے جا رہے ہیں اور حالات و واقعات کی ”جادوگیری“ نے پوری پاکستانی قوم کو حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔ کسی کو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ ہمارے وطن عزیز کے حالات کس طرف قلا بازی کھانے والے ہیں کیونکہ روزانہ کی بنیاد پر سیاسی اور سماجی دھماکے ہوتے چلے جا رہے ہیں۔
دھماکہ نت نیا ہوتا ہے ہر دن
عجیب حالات کی جادوگری ہے
گزشتہ چند دنوں میں سیاسی اور سماجی دہشت گردی کے بہت سے واقعات ہوئے ہیں۔ پندرہ نومبر کے دن کوئٹہ اور تربت میں انسانیت سوز وارداتیں ہوئیں۔ کمشنر مکران نے یہ انکشاف کیا ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے پندرہ افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ یہ تمام لوگ غیر قانونی طور پر ایران کے راستے خلیجی ممالک اور یورپ تک جانے کےلئے آئے ہوئے تھے۔ ان تمام افراد کو بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل تربت کے ایک سرحدی علاقے گروک میں گاڑی سے زبردستی اتارا گیا اور ان پندرہ افراد کو گولیاں مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ جاں بحق ہونیوالے گیارہ افراد کا تعلق، سیالکوٹ، منڈی بہاﺅالدین ، گوجرانوالہ ، گجرات اور واہ کینٹ سے تھا۔ باقی چار مرحومین کی شناخت نہیں ہو سکی ۔ اسی کوئٹہ میں دہشت گرد جماعت بی ایل ایف کے سنگدل حملہ آوروں نے مذکورہ قتل عام کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مارے جانےوالے تمام افراد عسکری تعمیراتی کمپنی فرنٹیئر ورٹس آرگنائزیشن کے ملازمین تھے اور ضلع کیچ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ اسی روز کوئٹہ میں بھی ایک دل خراش سانحہ رونما ہوا۔ محکمہ پولیس کے ایس پی محمد الیاس صاحب اپنے نوجوان بیٹے ، اپنی اہلیہ اور پوتوں کو ہمراہ لیکر گھر سے روانہ ہوئے تو بی ایل ایف کے دہشت گردوں نے انکی گاڑی پر گولیوں کی برسات کر دی ۔ اسکے نتیجہ میں ایس پی محمد الیاس، ان کی اہلیہ محترمہ، نوجوان بیٹا اور پوتے شہید ہوگئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کا مو¿قف ہے کہ ان دہشت گردانہ کارروائیوں کے پیچھے بھارت کا خفیہ ہاتھ اور مالی امداد پوشیدہ ہے۔
کہاں احساس ہیں خوف خدا کے
مظالم ہو رہے ہیں انتہا کے
اس صورت حال کے پیش نظر چین کے ایک وزیر نے بھارت کی مذمت کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ ہم بھارت کو سمجھا رہے ہیں کہ سی پیک کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں بلکہ یہ منصوبے پورے ایشیاءمیں تجارت اور امن کے فروغ کے ضامن ہوگا۔ بھارت کو چائیے کہ وہ بھی اس منصوبے میں شامل ہو جائے لیکن بھارت کے ضدی حکمران ہمارے اسی منصوبے پر آگ بگولا ہو رہے ہیں اور اس منصوبے کی اصل حقیقت کو بھلائے جا رہے ہیں۔ دراصل سی پیک منصوبے نے بھارت کے ساتھ ساتھ امریکہ اور اسرائیل کے پیٹ میں بھی مروڑ ڈالے ہوئے ہیں اور یہ دونوں ممالک بھارت کے پاکستان مخالف جذبات بھڑکا کر اسے مجبور کر رہے ہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے دہشتگردی کے واقعات کو فروغ دیں تاکہ دنیا کے دوسرے ممالک اس تجارتی انقلاب آفرین منصوبے میں شرکت سے گریز کریں۔
پاک چین راہداری کا تاریخی منصوبہ نواز شریف کی حکومت میں آغاز پذیر ہوا تھا اوران کی حکومت اس منصوبے کو تیزی سے مکمل کرنا چاہتی تھی تاکہ پاکستان معاشی انقلاب کا پرچم بلند کر سکے۔ جہاں تک مالی یا سیاسی بدعنوانی کا تعلق ہے یہ بد عنوانی سپریم کورٹ کے نوٹس میں آچکی ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت پر احتساب عدالت مقدمات کو تیزی سے نپٹانے کی کامیاب کوشش کر رہی ہے۔ درحقیقت پاکستان کے سارے سیاست دان جب تک کالا دھن نہ کمائیں وہ سیاسی اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔ ابھی صرف عمران خان کا دامن صاف ہے۔ ان کےخلاف بھی مقدمات سپریم کورٹ اور دیگر عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ جب تک عدالتی فیصلے ان کیخلاف نہیں آ جاتے ان پر مالی بد عنوانی کا کوئی الزام نہیں لگایا جا سکتا۔ بات نواز شریف کی ہو رہی تھی۔ پاک چین راہداری کے انقلاب آفرین منصوبے کو ناکام بنانے کےلئے ایک بین الاقوامی سازش کے ذریعے نواز شریف کو وزیر اعظم کے عہدے سے عدالتی فیصلے کے تحت قانونی طور پر نااہل قرار دلوایا گیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے نواز شریف کی طرف سے دائر کردہ اپیل جس میں استدعا کی گئی تھی کہ ان کیخلاف زیر سماعت تمام ریفرنسز کو یکجا کر دیا جائے کو بھی مسترد کر دیا ہے۔
آگے آگے دیکھئیے ہوتا ہے کیا
ایک اور مذہبی دھماکہ جو دیکھنے میں آ رہا ہے‘ وہ تحریک انصاف یا رسول اللہ کا اسلام آباد میں دھرنا ہے۔ جسے توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کےخلاف چلایا جا رہا ہے۔ حالانکہ حکومت کی طرف سے نہ صرف یہ کہ ترمیم ختم کرنے کا باضابطہ اعلان ہو چکا ہے بلکہ قومی اسمبلی نے سابقہ قانونی شق کی باضابطہ طور پر بحال بھی کر دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مذکورہ تحریک کو ایک رٹ پٹیشن کی سماعت کے دوران دھرنا ختم کرنے کا حکم بھی جاری کیا ہوا ہے۔ اس حکم میں لکھا گیا ہے کہ نیکی کا کام غلط طریقے سے کیا جائے تو وہ غلط ہوتا ہے۔ معاملہ جب عدالت میں آگیا ہے تو خدا کا خوف کریں اور چیف جسٹس کے بارے میں جو الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔ اس پر معافی مانگیں رسول پاک تو لوگوں کے راستوں سے کانٹے اٹھایا کرتے تھے آپ لوگوں نے تمام اسلام آباد کے راستے روک رکھے ہیں۔ کچھ تبصروں نگاروں کا خیال ہے کہ اس تحریک کے پردے میں بھی کوئی خفیہ ہاتھ ہے۔ راقم اطروف کو ان تبصروں پر یقین نہیں ہے لیکن دل میں یہ سوالیہ شعر گردش کر رہا ہے۔
ہو چکی قانون کی پھر سے بحالی یا خدا
کس لئے جاری ہے دھرنا آپ کا
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024