پولیس کے اعلیٰ افسران کی توجہ کے لئے
جنوبی پنجاب کا دورآفتادہ ضلع ڈیرہ غازیخان اپنی بلوچی روایات و ثقافت کا امین ہے یہاں پر مغرب میں کوہ سلیمان کے سنگلاخ پہاڑوں کا ایک عظیم سلسلہ ہے اور دوسری طرف مشرق میں برصغیر کا عظیم دریا ، دریائے سندھ ہزاروں سالوں سے یہاں کے مکینوں کیساتھ موج مستی کرتے ہوئے اپنی بادشاہی کو قائم رکھے ہوئے ہے موجودہ ڈیرہ غازیخان میں انگریزوں نے اپنی حکمت عملی کے تحت سرکش بلوچ قبائل کو تمن داری نظام میں جکڑ کر انہیں میں سے کچھ قبائل کو سردار اور تمن دار بنایا تھا یہ سسٹم آج تک جاری و ساری ہے لیکن ایک سوسال سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد اب تمن داری نظام میں پہلے والا دم خم نہیں رہا آج سے بیس برس قبل ڈیرہ غازیخان میں جرائم کی شرح بہت کم ہوا کرتی تھی لیکن اب آبادی کے بڑھ جانے سے جرائم میں بھی روز بروز اضافہ ہورہا ہے 1960اور 1970کے دوران ڈیرہ غازیخان میں چار پولیس چوکیاں اور دو تھانے ہوا کرتے تھے جن میں تھانہ سٹی اور تھانہ صدر اب تک موجود ہیں جب کہ چوکیوں کی جگہ پر تھانہ بی ڈویژن اور تھانہ سول لائن قائم ہوچکے ہیں 1967سے لیکر 1970تک ڈیرہ غازیخان شہر میں صرف ایک SHOسید فیاض حسین عرف باپ کا باپ کی بادشاہی ہوا کرتی تھی۔سید فیاض حسین شاہ مرحوم ایک بڑی موٹر سائیکل پر سوار ہو کر ساری رات پورے شہر کا گشت کیا کرتے تھے اور ان کے دور میں چوری کا تصور ہی شہر سے ختم ہوگیا تھا اس زمانہ میں واقعی یہ مقولہ سچ ثابت ہوا کرتا تھا کہ "پولیس جب جاگتی ہے تو جرائم سو جاتے ہیں "اور اب چونکہ پولیس سورہی ہے اس لیے جرائم جاگ اٹھے ہیں ڈیرہ غازیخان ضلع میں جرائم کی صورتحال گزشتہ پانچ سالوں سے کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے ان پانچ سالوں میں جتنے بھی DPOآئے ہیں انھوں نے ماسوائے اپنے آپ کو مضبوط کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا ان DPOsنے تھانوں میں تعینات تھانیداروں کو مکمل چھٹی دئیے رکھی۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ صدر کے علاقہ میں جن میں تھانہ کالا ، تھانہ شاہ صدر دین، تھانہ کوٹ مبارک وغیرہ شامل ہیں اور انہیں علاقوں میں سب سے زیادہ جرائم پیشہ افراد پائے جاتے ہیں اگر فہرست اٹھا کر دیکھی جائے تو انہیں تھانوں کی حدود میں قتل اور ڈکیتی کی وارداتیں ہر سال دوسرے تھانوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں ان تھانوں کی نگرانی براہ راست DSPصدر کے ذمہ ہوتی ہے لیکن افسوس کہ موجودہ DSPصدر ان تھانوں میں سوائے اپنے من پسند SHOsتعینات کرانے کے اور کوئی کام نہیں کرتے موصوف DSPصدر کیخلاف متعدد مرتبہ RPOآفس کے سامنے احتجاجی مظاہرے بھی ہوچکے ایک طویل عرصہ سے DSPبشیر احمد پوری صدر کے علاقہ میں تعینات ہیں ناجانے ان سے بڑے پولیس افسران کو ان کی کارکردگی کیوں نظر نہیں آتی؟سٹی کی حدود میںDSPسٹی سید اظہر گیلانی اپنی تمام تر پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کاروائیوں میں مصروف نظر آتے ہیں لیکن پھر بھی سٹی کی حدود میں اب بھی جوا خانے اور منشیات فروشی کا دھندہ اپنے عروج پر ہے رقم الحروف نے اس بارے میں DPOاحمد نواز چیمہ اور DSPسٹی کو متعدد مرتبہ آگاہ کیا گیا لیکن ان کی طرف تھانہ کوٹ چھٹہ جو اب بھی ضلع ڈیرہ غازیخان کا سب سے بڑا تھانہ تصور کیا جاتا ہے وہاں پر بھی جرائم کو صحیح معنوں میں کنٹرول نہیں کیا جارہا DSPکوٹ چھٹہ تمام تر مخبری نظام اور حواریوں کی اشیرباد کے باوجود بھی سنگین جرائم کو کنٹرول نہیں کرسکے ان کو چاہیے کہ وہ عوام کو پیشہ ور لٹیروں ، رسہ گیروں اور ٹائوٹ مافیا سے نجات دلانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں RPOسہیل حبیب تاجک اپنی تمام تر پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں ۔جرائم کیخلاف سخت انتظامات کریں اور کرپشن کو فروغ دینے والے پولیس مافیا کیخلاف سخت کاروائی عمل میں لائیں تاکہ عوام کا پولیس سے روز بروز اٹھتا ہوا اعتماد بحال ہوسکے۔
٭٭٭٭٭٭