لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کا قابل، ذہین اور مستحق طلبہ کے لئے نیشنل آئوٹ ریچ پروگرام (NOP) کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی سمر کوچنگ سیشن کے ذریعے کامیاب ترین طلبہ کا انتخاب کیا گیا۔ منتخب ہونے والے ہر طالب علم کو، جس نے ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کی، مکمل مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ ڈی ایف آئی ڈی ( DFID ) فنڈڈ پروگرام کامیابی کے ساتھ جاری تھا، جو ان طالب علموں کی ضروریات کے مطابق مالی معاونت فراہم کرے گا۔ لمز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سہیل ایچ نقوی نے ہم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’این او پی (NOP) کے تحت اہل ہونے والے طلبہ کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس سے ہم پر کچھ مالی دبائو بھی بڑھتا ہے۔ تاہم ہم نے کسی طور اس کا انتظام کر لیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کئی برسوں میں، یونیورسٹی نے بہت سی کارپوریشنز ، فاضل طلبہ اور دیگر افراد کی مدد سے، جو این او پی (NOP) کے ذریعے تبدیلی کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں، انہیں اپنے ساتھ ملایا ہے تاکہ اس پروگرام کو مالی معاونت فراہم کی جا سکے تاہم سب سے بڑی معاونت برطانوی ایجنسی برائے انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ، ڈی ایف آئی ڈی (DFID) نے فراہم کی ہے، جس نے اس پروگرام کے طلبہ کے پانچ بیچز (batches) کے انتظامی اخراجات برداشت کیے ہیں اور لمز کو کیمپس میں بڑے پیمانے پر تربیتی پروگرام چلانے کی سہولت فراہم کی ہے تاکہ لمز میں داخلہ حاصل کرنے کی ترغیب دی جا سکے۔ ان کی معاونت سے ہم لمز میں داخلے کے بعد طلبہ کی کامیابی پر بہتر طور پر توجہ دے سکتے ہیں۔منصوبہ بندی کسی بھی سرگرمی کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ ہم جولائی، اگست میں ہی اس کی منصوبہ بندی کا آغاز کردیتے ہیں اور پانچ سے چھے ماہ تک پاکستان بھر میں اسکولوں اور کالجوں کے دورے کرتے ہیں جو ہر سال ستمبر سے فروری تک کیے جاتے ہیں۔ ہم اپنے شرکت داروں سے رابطہ مضبوط بنانے کے لئے کوششیں کر رہے ہیں ، ان میں پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ (PEEF)، پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن (PEF)، آغا خان بورڈ، (BUITEMS)، دی سٹیزنز فائونڈیشن (TCF) اور حال ہی میں بلوچستان ایجوکیشن فائونڈیشن (BEF) جیسے ادارے شامل ہیں۔
اس پروگرام کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر نقوی نے کہا کہ ہمارے ایک گریجویٹ کرار حسین جعفر نے یو سی ایل اے (UCLA) سے پی ایچ ڈی اور ہارورڈ (Harvard) سے پوسٹ ڈاکٹریٹ مکمل کی اور لمز نے انہیں فیکلٹی کے عہدے کی پیش کش کی ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ جلد ہی ہمارے ساتھ ہوں گے۔ عبدالستار نے ڈینز آنرز لسٹ 2007(Dean's Honor List) میں گریجویٹ کیا تھا اور وہ فی الوقت یونی لیور سنگاپور میں بحیثیت گلوبل کارپوریٹ آٹٹ مینجر کام کر رہے ہیں۔
سلمیٰ نے لمز سے 2010 میں بی اے، ایل ایل بی (B.A-L.L.B) کیا تھا وہ اب قومی احتساب بیورو (NAB) میں بحیثیت اسسٹینٹ ڈائریکٹر کام کر رہی ہیں، اس سے قبل وہ ایڈم اسمتھ میں روڈ میپ ایڈوائزر کے طور پر کام کر رہی تھیں۔2010 میں معاشیات میں گریجویشن مکمل کرنے کے بعد سردار کریم دنیا بھر کے ان آٹھ امیدواروں میں سے ایک تھے جنہیں جاپان ورلڈ بینک گریجویٹ اسکالر شپ اور فل برائٹ اسکالر شپ 2013-2015 کی آفر کی گئی تھی وہ چودھویں این او پی اسکالر تھے جنہیں پریسٹیجینس اسکالر شپ دی گئی اور پبلک ایڈمنسٹریشن ان انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (MPA/ID) کرنے کے لئے معروف ہارورڈ یونیورسٹی کے جان ایف کینیڈی اسکول آف گورنمنٹ روانہ ہوئے۔ اب وہ اوکسفرڈ پالیسی مینجمنٹ میں بحیثیت اسٹنٹ کنسلٹنٹ منسلک ہیں۔فیصل حیرانی نے 2011 میں اکائونٹنگ اینڈ فنانس میں نمایاں کامیابی کے ساتھ گریجویشن کی ڈگری لی اور اب وہ نیسلے ڈنمارک میں بحیثیت کنزیومر انگیجمنٹ اسپیشلسٹ کے طور پر منسلک ہیں۔ محمد ایاز عمرانی سول سرونٹ ہیں اور پاکستان پولیس میںبحیثیت اے ایس پی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ احمد منیب نے 2013ء میں بی ایس سی پولیٹیکل سائنس مکمل کر کے ولی برانڈٹ سکول آف پبلک پالیسی، جرمنی سے پبلک پالیسی میں ماسٹرز کا کیا اور اب وہ بینیٹ مڈلینڈ ایل ایل سی میں ایسوسی ایٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ سوک سیکٹر کنسلٹنٹ کے طور پر وہ امریکی ترقیاتی منصوبوں میں شہروں کی معاونت کرتے ہیں۔ تاکہ بڑے بڑے شہری مسائل کا بہترین حل فراہم کیا جا سکے۔ وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ این او پی اسکالر کا پہلا اور بنیادی مقصد کامیابی حاصل کر کے اپنے لوگوں میں امید کی ایک کرن اجاگر کرنا ہے ہم ان اسکالرز کو اپنے اپنے شعبے میں نام روشن کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ تاکہ وہ اپنے ارد گرد رہنے والے لوگوں کے لئے بھی مشعل راہ بن سکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا لمز ایک اہم مقصد انڈومنٹ کا قیام ہے تاکہ این او پی کے ہر اس طالب علم کی معاونت کی جا سکے۔ جو اس پروگرام کے تحت داخلہ حاصل کرتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر نقوی کا کہنا تھا کہ ہر سال ابتدائی طور پر سات ہزار پانچ سو (7500) طلباء این او پی کے سالانہ تربیتی پروگرام میں شرکت کی درخواست دیتے ہیں۔ جن میں سے پانچ سو پچاس کو ہی سمر کیمپ میں شمولیت کے لئے منتخب کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ لمز میں طلباء براہ راست بھی اسکالرشپ کے لئے درخواست دیتے ہیں اور اگر ان کی مالی ضرورت ثابت ہو جائے تو انہیں این او پی کی بنیاد پر داخلے کا اہل قرار دے دیا جاتا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024