”پاک فوج کی عظمت کو سلام“ ہر پاکستانی کے دل کی یہ آواز ہے۔ پاک فوج کا شمار دنیا کی صف اول کی افواج میں ہوتا ہے پاک فوج کے جوان صرف ملکی سرحدوں کی حفاظتی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے بلکہ وطن عزیز میں قدرتی آفات، سیلاب کی تباہ کاریاں ہوں یا زلزلوں کے باعث شہریوں کو مسائل در پیش ہوں پاک فوج کے جوان اپنے تن من دھن کی پرواہ کئے بغیر وطن عزیز کے باسیوں کو کبھی تنہائی کا احساس نہیں ہونے دیتے۔ دہشت گردی میں تو ہزاروں جوان جام شہادت بھی نوش کر چکے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ آرمی چےف کے اس بیان نے ”فوج اپنے وقار کا ہر صورت تحفظ کریگی“ حکومتی ایوانوں اور ”جمہوریت“ کے ”ٹھیکیداروں“ میں ”چور کی داڑھی میں تنکا“ کے مصداق ایک کھلبلی مچا دی ہے۔
حالانکہ جنرل راحیل شرےف کا مذکورہ بیان حقیقت پر مبنی اور وقت کا اہم تقاضا تھا۔ کافی عرصہ سے پاک فوج کی تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ زرداری نے کہا کہ ”بلا آ کر دودھ پی جاتا ہے“ حالانکہ زرداری صاحب خود اس بلے کے آگے بلی بن گئے تھے اور اسے با عزت پروٹوکول کے ساتھ بیرون ملک بھگا دیا تھا۔ مشرف کی آڑ میں حکومت عوامی مسائل سے بے نیاز ہو کر پاک فوج کی تذلیل میں کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔ آمنہ نے انصاف کیلئے خود سوزی کر لی۔ ”خادم اعلیٰ“ متعلقہ ذمہ دار پولیس افسران کو تو گرفتار کرا نہ سکے مگر لاپتہ افراد کے کیس کے سلسلے میں ایک نائب صوبیدار کیخلاف مقدمہ کے اندراج پر سعد رفےق، خواجہ لوڈشیڈنگ، ”وزیر پروپیگنڈہ“ سمیت اچھل اچھل کر خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔ یہ پاک فوج کی برملا توہین تھی ہمارے ہاں اہلیت کی بنا پر نہیں اقربا پروری اور قدیم پارانوں کے پیش نظر وزارتیں دی جاتی ہیں۔ ”وزیر لوڈشیڈنگ“ لوڈشیڈنگ میں تو آئیں بائیں تائیں کرنے کے علاوہ ایک فیصد تو کمی کر نہیں سکے مگر انہیں دفاع کی وزارت کا بھی قلمدان سونپ دیا گیا موصوف آرمی چےف کا مذکورہ بیان برداشت نہ کر سکے اور اپنے ہی ادارے پاک فوج کیخلاف ”بے تکی“ بڑھک مار دی کہ ”پارلیمنٹ سب سے مقتدر ہے اور ہمیں ارکان کا دفاع کرنا ہو گا“ جناب کونسی پارلیمنٹ؟ جس کی کارکردگی کے بارے سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے چند دن قبل فرمایا کہ ”حکمرانوں کے کتے مربے کھا رہے ہیں غریب کو سستا آٹا نہیں دے سکے تو چوہے مار گولیاں ہی دے دیں“ مشرف نے آئین شکنی کی۔ آپ نے خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا خصوصی عدالت کو ہی کام کرنے دیں مگر احسن اقبال ، سعد رفیق آئے روز مشرف کیلئے ذاتی عدالتوں میں سزائیں تجویز کرتے ہیں آئین کے احترام کے پیش نظر مشرف عدالتوں میں پیش ہوئے اور جب فرد جرم لگائی گئی تو ن لےگ کی ٹیم نے جشن منایا اور ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے کشمیر کا مسئلہ حل کر لیا گیا ہو بھئی کس منہ سے؟ سعد رفےق کی نئی بڑھک سامنے آئی مشرف کے متعلق جو کہا اس پر قائم ہوں آمریت پر تنقید سے کوئی نہیں روک سکتا پرمنہ اور مسور کی دل خواجہ سعد رفےق صاحب کونئی آمریت؟ جنرل ضیاءالحق کی یا مشرف کی؟ آپکے قائد نواز شرےف تو آمر جنرل ضیاءالحق کے منہ بولے بیٹے ہیں اور آمر ضیاءالحق سے درازی عمر کی دعا بھی لے چکے ہیں پہلے تو اپنے قائد نواز شرےف کو کہےے کہ قوم سے اس غداری پر معافی مانگیں اگر مشرف غدار ہے جو کہ قطعاً نہیں ہے تو آمر ضیاءالحق کا منہ بولا بیٹا بننا اور اس کی گود میں بیٹھنا بھی غداری کے رمزے میں آئیگا پاک فوج کی تذلیل نہ کیجئے سابقہ فرینڈلی اپوزیشن میں جو کام آپ کی نام نہاد تنقید کا نشانہ بنتے تھے آج ان کو اچھا کر کے د کھائیے۔ خواجہ لوڈشیڈنگ و دفاع کی مقتدر پارلیمنٹ کے کارناموں کا کیا کہنا کہ انکی سرپرستی میں پولیس نے نو ماہ کے بچے کیخلاف بھی مقدمات کا انداراج شروع کر دیا ہے۔ شاید موجودہ حکومت کی تھانہ کلچر تبدیلی کا یہی منہ بولتا ثبوت ہے۔ دو روز قبل کی حکومتی کارکردگی کے بارے سپریم کورٹ کا بیان سن لیجئے آئین سپریم ہے پارلیمنٹ کو اس سے متصادم قانون سازی کا اختیار نہیں عوام بھوکے مرتے رہیں اور حکومت غیر ضروری معاملات پر پیسہ خرچ کرتی رہے ایسا نہیں ہونے دینگے بہر حال عوام دشمن اور طالبان دوست حکومت سے استدعا ہے کہ خاطر جمع رکھیئے! آرمی چےف جنرل راحیل شرےف صرف نام کے شرےف نہیں ہیں خاندانی شرافت کے پیکر اور ایک محب وطن سپاہی ہیں وطن عزیز کیلئے جام شہادت نوش کرنیوالے بہادر جوان عزیز بھٹی کے بھانجے ہیں لہذا پاک سرزمین کی خدمت پر ایک حرف بھی نہیں آنے دینگے اور نہ ہی ایسا برداشت کرینگے جس کا اظہار بھی آرمی چےف نے 9اپریل کو کور کماڈرز کانفرنس میں یہ کہہ کر کر دیا تھا کہ ”جمہوری نظام کی مضبوطی چاہتے ہیں“ لہذا جس طرح گیلانی نے خط نہ لکھنے میں 3 سال گزار دئےے تھے اور آئین شکنی میں سپریم کورٹ سے سزا یافتہ بھی ہوئے۔ اب اسی طرح ن لےگ بھی صرف مشرف فوبیا میں ہی وقت نہ ٹپائے اور نہ صرف ڈالرز جمع کرنے میں لگی رہے عوام کی طرف بھی منہ موڑ لے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024