نظام کی خرابی
یہ غالباً جون1997ءکی بات ہے جب بھارت کو اپنی اقتصادی پوزیشن برقرار رکھنے کے لئے 70ارب کی اشد ضرورت پڑی جسکی وجہ سے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا اور اس میں تمام وزیروں کو بولنے کی اجازت دی گئی اتنے میں ایک منسٹر اپنی سیٹ سے کھڑے ہوئے اور کہا جناب عالیٰ کیوں نہ ہم بھی پڑوسی ملک پاکستان کی طرح قرضہIMFسے لے لیتے ہیں جسے بعد میں آہستہ آہستہ ادا کردیں گے اسکا جواب سنتے ہی دوسرے منسٹر کھڑے ہوگئے اور کہا جناب معذرت کے ساتھ میں اپنے دوست منسٹرکی رائے سے بالکل اتفاق نہیں کرتا میرے خیال سے پاکستانی اور ہندوستانی قوم میں بہت فرق ہے ہندوستانی قوم یہ کبھی برداشت نہیں کرےگی کہ ہندوستانIMFسے قرضوں کی شکل میں اپنی عزت ،غیرت اور اپنا مستقبل گروی رکھ دے اگر ہم نے ایسا کیا تو ہندوستانی لوگ روڈوں پر نکل کر ہماری حکومت کو مفلوج کردیں گے اور ہمارے منسٹروں کو گاڑیوں سے نکال کر روڈوں پر گھسیٹیں گے جناب وہ پاکستانی قوم ہے جو اپنے شہنشاہوں وزیروں کے نخرے جھوٹ انکے ناجائز اختیارات احکامات اور اخراجات وغیرہ برداشت کرتے ہیں یہ ہندوستانی قوم ہے جو ایسا بالکل برداشت نہیں کرےگی یہ صاحب سیٹ پر بیٹھے اتنے میں دوسرے منسٹر کھڑے ہوئے بولنے کی اجازت مانگی اور کہا کہ جناب عالیٰ میری رائے ہے کہ ہم قومی املاک بیچ کر اس ضرورت کو پورا کرسکتے ہیں ویسے بھی پڑوسی ملک پاکستان میں ہر آنے والی حکومت اپنی چھوٹی موٹی ضروریات پر اپنے رشتہ داروں دوستوں اور پارٹی نمائندوں کو قومی املاک بیچ کر اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں یہ سن کر جلدی سے دوسرے منسٹر کھڑے ہوئے اور کہا نہیں ہرگز نہیں یہ ہندوستان ہے پاکستان نہیں پاکستان میں ادارے بے بس اور بے جان ہیں جو اپنے سیاستدانوں اور حکمرانوں کی چوکھٹ پر غلامی کرتے ہیں جو انکے ناجائز کاموں پر بھی لبیک کہتے ہیں اگر ہماری حکومت نے قومی املاک پر میلی نگاہ سے بھی دیکھا تو ہندوستانی قانونی ادارے ہمارے کرپٹ وزیروں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈال دیں گے اس کے بعد ایک اور منسٹر کھڑے ہوئے اور کہا جناب عالیٰ ہم کسی برادر ملک سے اُدھار لے لےتے ہیں جسے ہم بعد میں ادا کردیںگے اتفاق سے اسکے جواب میں پچھلی لائن سے ایک منسٹر کھڑے ہوئے اور کہا نہیں کبھی نہیں اگر ہندوستان حکومت نے کسی سے ادھار یا امداد لی تو ہندوستانی قوم دنیا کو کیا منہ دکھائے گی دنیا ہمیں طعنے دے گی ہمارے خلاف باتیں کرےگی اور ہماری طرف انگلیاں اٹھیں گی دیکھو یہ وہ قوم ہے جو امداد اور ادھار پر چل رہی ہے اگر ہم نے ایسا کیا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیںکرےگی نہ ادھار نہ امداد ہمیں کوئی دوسری تجویزسوچنی چاہےے اسکے بعد ایک اوروزیر کھڑے ہوئے اور کہا کیوں نہ ہم کسی ہندوستان کے بزنس مین سے ادھار لے لیتے ہیں ابھی یہ بات جاری تھی اتنے میں ہندوستان کے وزیر خزانہ چندمبرم اپنی سیٹ سے کھڑے ہوئے اور وزیر اعظم کی طرف مخاطب ہو کر کہا جناب وزیر اعظم صاحب میری معلومات کے مطابق ہندوستان میں اسوقت دس کھرب روپے کالے دھن کی شکل میںگمنام تجوریوںاور بوریوںمیں بند پڑے ہیں جوغیر قانونی طرےقے سے کمائے گئے ہے جنہیں لوگ نکالنے سے گھبراتے ہیں کہ قانونی ادارے ان سے یہ پیسہ واپس لیکر انکے خلاف سخت قانونی کارروائی کریںگے لہٰذا میرا خیال ہے اگر آج ہماری سرکار اعلان کرے کہ اس رقم کا تیس فیصد حصہ آپ قومی خزانے میں جمع کرادیں اور بقیہ ستر فیصد پیسوں سے آپ اپنا کوئی جائز کاروبار کریں جسکو سرکار مکمل تحفظ دےگی تو میرے خیال سے یہ لوگ حکومتی اس پیکج سے پورا فائدہ اٹھائےںگے اس سے فوری طور پر ہمیں دو فائدے ہونگے ایک ہماری ضرورت پوری ہوجائےگی اور دوسرا یہ گمنام پیسہ سرکولیشن میں آجائےگا اتنے میں ایک وزیر کھڑے ہوئے اور وزیر خزانہ کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ جناب آپ یہ کس یقین سے کہہ سکتے ہےں کہ لوگ اس سرکاری پیکج سے فائدہ اٹھا کر یہ پیسہ باہر نکالیں گے تو وزیر خزانہ نے اسکی طرف انگلی کھڑی کی اور کہا جناب میں آپکے اس سوال کی طرف آرہا ہوں اس نے کہا کہ سرکار اعلان کرے کہ اگر کسی نے کرپشن منشیات اور دوسرے غیر قانونی طریقے سے جتنا بھی پیسہ کما کر رکھا ہے اگر اسے سرکار کے کہنے پر نہ نکالاگیا تو سرکار اسکے خلاف سخت قانونی کارروائی کرےگی جس میں عمر قید اور ملک بدر جیسی سزائےں بھی ہوسکتی ہیں میرے خیال سے لوگ اس سرکاری اعلان سے فائدہ ضرور اٹھائےںگے۔
٭٭٭٭٭