’’کشمیر کا گناہ ۔ مسلماں ہونا‘‘
۷۴۹۱ میں ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کی آزادی کے موقع پر بھارت کے پہلے وزیرِ اعظم جو اہر لال نہرو نے اپنے خصوصی خطاب میںجو، اب ، قصہ پارینہ بن کر تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔۔ مقبوضہ کشمیر کے لال چوک میںلاکھوں کشمیری عوام کی موجودگی میں دُنیا کو گواہ بناتے ہوئے وعدہ کیاتھا کہ وہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کا اختیار دیں گے۔۔بس وہ تھوڑاصبر کریں۔۔ اُن پر بھروسہ رکھیں۔۔ اُن کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں کی جائیگی ۔۔اُن کی خواہشات اور جذبات کا ۔پورا پورا خیال رکھا جائے گا۔۔ اس بات کا آپ (کشمیریوں) کو پورا پو را حق دیا جائے گا کہ ۔ آپ اپنے مستقبل کا فیصلہ اپنی مرضی کے مطابق خودکریں۔ لیکن نہرو کی جانب سے یہ صرف ایک سیاسی تقریر تھی۔۔ جو ہندوستان سے آزادی کی خواہش مند۔بپھری ہوئی کشمیری قو م کے اُبلتے ہوئے جذبات کو ٹھنڈاکرنے کیلئے کی گئی تھی۔۔
اور پھر اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے ہندو حکمرانوں نے کشمیری عوام کے گرد ایک جال بُنا اورکشمیر کے راجہ ہری سنگھ سے خفیہ مُلاقاتیںکیں اور ہندوستان کے ساتھ الحاق کرنے پرکسی طورآمادہ کر لیا۔۔راجہ ہری سنگھ نے الحاق کے معاہدئے کے وقت نہرواور اس کے ساتھیوں پر یہ بات واضح کر دی تھی کے اس الحاق کو وقتی سمجھا جائے۔۔ حتمی فیصلہ کشمیری عوام کی مرضی سے کیا جائے گا لیکن وہ ہندو ہی کیا جو بغل میں چھری اور منہ سے رام۔رام ۔نا۔کہے۔۔مُسلمانوں کے ساتھ ہندوسیاستدانوںکا ابتدا ہی سے وطِیرہ رہا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ سے دھوکا ہی کیا۔۔خواہ وہ گاندھی باپوَ۔ ہویا نہرودھوتی۔۔اندراگاندھی ہو یا پھر پاپی مودی۔۔ سب کا ایک ہی رہا نعرہ۔۔سب کی رہی ایک ہی چال۔۔ مُسلمانوں پر رہے زوال۔۔ آزادی کے قریبََا دو ماہ بعد ۔۔جب راجہ جی کا فیصلہ قو م کے سامنے آیا تو ۔کشمیری قوم غُصے سے بے قابو ہوگئی۔
اوراس معاہدہ کے خلاف کشمیر میں بغاوت شروع ہوگئی۔۔ اُس وقت بھی پاکستانی فوج نے کشمیری عوام کا بھرپور ساتھ دیا۔۔ اور یوں یہ مسلۂ اقوام متحدہ کی چوکھٹ تک جا پہنچا۔۔اور آج تک کشمیر کے مقدر کا متھا وہاںٹکِا ہوا ہے۔۔ لیکن اقوام متحدہ ہے۔کہ اُس کے کانوں پر خاص کر مسلمانوں کے مسائل پرجُوں تک نہیں رینگتی۔۔
کشمیر میں نوئے فیصد سے زیادہ مُسلمان آباد ہیں۔۔مسلمانوں کی یہی آبادی ہندوستان کیلئے دردِسری کی اصل وجہ بنی ہوئی ہے۔۔ ہندوستان نے بارہا جتن کیئے کے کسی طور اس آبادی کوکم کیاجا سکے۔۔یا پھر۔۔ مسلمانوں کی اس آبادی کوکسی طرح دُنیا کے سامنے کم کرکے بتایا جا سکے۔۔اس کام کیلئے۔۔ ہندوستان سے عام ہندووں کو ماضی کی طرح کئی بار یہاں لاکر بسانے کی کوشش کی۔۔ اسی طرح ہندوستان سے کُچھ ہندو پنڈتوںکو بھی خاص طور پر بہلا پھُسلا کر لانے کی کوشش کی گئی۔۔کہ ماضی میں جو کچھ ہوا اسے بھول جائیں۔۔ہندوستان کی آن اور سا لمیت کی خاطر۔۔ہندوستانی فوج کے چھتر چھایا۔۔ وہ یہاں ایک بار پھر بس جائیں۔۔ یہاں آبادی کے بیچ نہیں تو کنارے ہی مندر بنا لیں۔۔ پوجاپاٹ کریں۔۔تاکہ یہاں بھی مندروں میںایک بار پھر گھنٹیاں بجیں او ر یہاں بسائے گئے ہندو دھرم کے لوگ بھجن گائیں۔۔اور دنیا کے سامنے سب شانتی کا راگ الآپ سکیں۔لیکن سب بے سود رہا۔۔ہندوستان سے۔ اب۔۔ کوئی ہندو کوئی ۔۔ کوئی پنڈت۔۔ کوئی سادھو، کوئی سوامی سنت۔۔یہاں آنے کو تیار نہی ۔ پر ہندوستان بھی ہار مانے کو تیارنہیں۔۔ دوسری جانب کشمیر ی عوام بھی اپنی آز ادی کے حق سے دستبردار ہونے کو کسی قیمت تیار نہیں۔۔
۷۴۹۱ کو دھوکے سے کشمیر پرقبضہ جمانے والے بھارت نے کشمیر کی آزادی کو آج بھی اپنی آٹھ لاکھ فوج کے ذ ریعے اپنے پلوسے باندہ رکھاہے۔۔لیکن فوج کی اتنی بڑی تعداد بھی ۔ کشمیریوں کی آزادی کی خواہش کے حوصلوں کو پست اور جذبوں کوسرد نہ کرسکی۔۔ ۷۴۹۱ سے شروع ہونے والی اس جنگ میں کشمیری عوام نے اپنی عزت،جان،مال،آبرو سب کچھ ہی قربان کردیا۔۔لیکن اس آزادی کی تحریک کو کبھی بجھنے نہ دیا ۔ اس جنگ میں خاص کرجو لائی ۶۱۰۲ میں۔۔کشمیر میں نوجوان لیڈر برہان الد ین وانی کی اس احتجاج میں اتنی شدت آچکی تھی کہ۔۔ بھارتی فوج پاگلوں کی طرح اس پر قابو پانے کیلئے نہتے معصوم کشمیریوں پر ۔ آزادی کے پروانوں پر۔۔ اندھا دھن گولیاں چلا رہی تھی۔۔جسکی بنا پر محض دو ماہ کے مختصر عرصے میں۔۔۰۷، ستر سے زائد۔۔کشمیری ہلاک (شہید)اور قریباً تین سے چار ہزارشدید زخمی ہوئے۔۔ہونے والے اس احتجاج نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے کشمیر میں اپنے بازو پھیلا دیئے۔۔حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے۔۔
کشمیر کی نام نہاد حکومت، نے بھی بجائے کشمیری عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے۔۔ اورحُریتی رہنُماوں کے ساتھ مل کر افہام و تفہیم سے معملہ حل کرنے کے۔۔مرکزی حکومت کے ساتھ ملکر ۔ کشمیر یوں کے خلاف انتہائی ظالمانہ اقدام اُٹھاتے ہوئے۔۔ معصوم عوام پر۔۔ پیلٹ گولیوں کے نام سے مشہور مہلک ہتھیار کا استعما ل شروع کردیا۔۔ مسلمانوں سے نفرت رکھنے والے۔گجرات میں مسلمانوں کا قتلِ عام کروانے والے۔۔ ظالم ہندوستانی حکمراں۔ نریندر مودی نے یہ پیلٹ گولیاں۔ اسر ائیل سے خصوصی طور پر کشمیریوں ہی کے لیئے منگوائی تھیں۔۔ اور بلاشبہ اسرائیل نے بھی یہ خطرناک ہتھیار ۔ ہندوستان کو تحفے میں آزادی کے خواہش مند مسلمان کشمیریوں پر آزمانے کے لیئے ہی دیا ہو گا۔۔ کیونکہ ماضی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ان خطرناک چھرئے والی گولیوں کااستعمال آزاد فلسطین کا نعرہ لگانے والے معصوم نہتے فلسطینی عوام پر کیا گیا تھا۔۔مغربی مملک کی ایماپر دنیابھرمیں انسانی حقوق کاعالمی دن بڑئے جوش و جذبے کیساتھ منایا جاتا ہے۔۔ اور دنیا کے چھوٹے ممالک کو اس دن کو منانے کیلئے مختلف ذ ریعوں سے پیسہ دیکر خاص کر اس دن کو مقررہ تاریخ پر منانے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے۔۔لیکن عالمی برادری خاص کر یہی مغربی ممالک ۔۔ اور اس کی پیداکردہ اقوام متحدہ۔۔ کشمیر اور فلسطین کی عوام پر ہونے والے مظالم کو ۔ انسانیت پر ظلم نہیں سمجھتی۔۔ گویا انہیں انسان ہی نہیں سمجھتی!۔۔یہ بات طے ہے کہ دنیا کی بڑی طاقتیں۔۔ کبھی فلسطین اور کشمیر کامسلہء حل نہیں ہونے دیں گی۔۔ کشمیر ہو یا فلسطین ان کی آزادی میں سب سے بڑی رکاوٹ ان کامسلمان ہوناہے!!۔۔۔